ملا برادر سمیت 12طالبان رہنماﺅں کی مراعات میں اضافہ، اہلخانہ سے ملوایا گیا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان نے اپنے ہاں زیرحراست افغان طالبان کے بارہ رہنماﺅں کو مزید مراعات اور آزادی فراہم کر دی ہے۔ ایک مستند ذریعے کے مطابق یہ طالبان کو بات چیت کے عمل میں شریک کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ گذشتہ برس امریکہ نے طالبان کے ساتھ قطر میں براہ راست بات چیت شروع کی تھی جو ناکامی سے دوچار ہو گئی۔ امریکہ اب اس مذاکراتی عمل میں پاکستان کی مدد کا خواہاں ہے۔ حال ہی میں پاکستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے مارک گراس مین نے اس سلسلے میں پاکستانی قیادت کے ساتھ اسلام آباد میں اہم بات چیت کی ہے۔ ملا عبدالغنی برادر پاکستان میں قید افغان طالبان کے اہم ترین رہنما ہیں۔ انہیں دو برس قبل کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ملا عمر کے بعد دوسرے مﺅثر طالبان رہنما سمجھے جاتے ہیں اور حراست کے باوجود طالبان کی صفوں میں ان کا اثر اور احترام بدستور موجود ہے۔ طالبان کی طرف سے افغان صوبوں میں بغلان اور قندوز کیلئے مقرر کردہ ان کے اپنے گورنرز ملا میر محمد اور ملا عبدالسلام بھی پاکستان کے حراستی مراکز میں ہیں۔ طالبان کے ایک اور اہم رہنما ملا محمد غوث بھی پاکستان میں ہی گرفتار ہوئے ہیں۔ اس ذریعے کے مطابق ان تمام رہنماﺅں کو پہلے ہی احترام کے ساتھ رکھا گیا ہے اور انہیں اہل خانہ کے ساتھ ملاقاتوں سمیت متعدد سہولیات فراہم کی گئیں تھیں۔ ان سہولیات میں اب اضافہ کیا گیا ہے۔