• news

رولز میں تبدلی : پنجاب میں 289 ایکسائز انسپکٹروں کی براہ راست بھرتی کیلئے کیس وزیراعلی کو ارسال


لاہور (معین اظہر سے) محکمہ ایکسائز پنجاب نے 289 ایکسائز انسپکٹروں کی رولز میں ترمیم کرکے براہ راست بھرتی کے لئے کیس وزیر اعلی پنجاب کو منظوری کے لئے بھجوا دیا ہے۔ بھرتی کا اختیار پنجاب پبلک سروس کمشن کے پاس ہے محکمہ ایکسائز نے کہا ہے کہ چونکہ پنجاب پبلک سروس کمشن سے بھرتی میں کافی عرصہ لگتا ہے اسلئے ان کو ایکسائز انسپکٹروں کی بھرتی براہ راست کرنے کی اجازت دی جائے جس کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے دوران ریونیو کی ریکوری میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا جبکہ ذرائع کے مطابق الیکشن سے چند ماہ قبل اتنے زیادہ ایکسائز انسپکٹروں کی بھرتی سیاسی بنیادوں پر ہونےکا امکان ہے تاہم سیکرٹری ایکسائز پنجاب کپٹن ریٹائرڈ زاہد سعید نے کہا ہے کہ ابھی کیس بھجوایا ہے تاہم اگر حکومت اجازت دے گی تو این ٹی ایس بین الاقوامی سسٹم ہے جس سے بھرتی کا عمل تیز ہو جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب کو منظوری کے لئے جو کیس بھجوایا ہے اس میںکہا گیا ہے کہ پنجاب میں اس وقت ایکسائز انسپکٹروں کی کل 718 اسامیاں ہیں جس میں سے لاہور ریجن میں 257 اسامیاں ہیں جس پر صرف 154 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ، گوجرانوالہ ریجن میں اس وقت 72 اسامیاں ہیں جس پر صرف 43 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ ملتان ریجن میں 72 اسامیاں ہیں جس پر 43 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ ڈی جی خان ریجن میں 22 اسامیاں ہیں جن پر 13 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ فیصل آباد ریجن میں 88 اسامیاں ہیں جن پر 53 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ بہاولپور ریجن میں 52 اسامیاں ہیں جس میں 31 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ ساہیوال ریجن میں 30 اسامیاں ہیں جن پر 18 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ راولپنڈی ریجن میں 82 انسپکٹر ہیں جن میں 49 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ سرگودھا ریجن میں 43 اسامیاں ہیں جس میں 26 انسپکٹر کام کر رہے ہیں ۔ محکمہ ایکسائز کے مطابق گزشتہ کچھ عرصہ میں سرگودھا میں 12 ، راولپنڈی میں 10 ، ساہیوال میں 10 ، بہاولپور میں 9 ، فیصل آباد میں 10 ، ڈی جی خان میں 6 ، ملتان میں 19 ، گوجرانوالہ میں 30 ، لاہور میں 29 نئے ریٹنگ ایریاز بنائے گئے ہیںمحکمہ ایکسائز کے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے ٹارگٹ میں حکومت نے 40 فیصد اضافہ کر دیا ہے پنجاب میں اس وقت تقریباً 32 لاکھ پراپرٹی یونٹ ہیں اور 493 سرکل پنجاب میں ہیں انسپکٹروں کی کمی کی وجہ سے ایک سرکل انسپکٹر کے ذمہ اس وقت 6491 پراپرٹی یونٹ آتے ہیں۔ محکمہ ایکسائز نے کہا ہے کہ ان بھرتیوں کی وجہ سے 4 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نئی تنخواہوں اور اخراجات پر بوجھ پڑے گا۔ محکمہ ایکسائز نے کہا ہے کہ پنجاب پبلک سروس کمشن کو اگر کیس بھجوایا جائے تو وہ کم از کم 6 ماہ بھرتی میں لگا دیں گے جبکہ این ٹی ایس کے تحت بھرتی کی جائے تو بھرتی کا عمل 38 دنوں میں مکمل ہو جائے گا تاہم اس حوالے سے ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ پنجاب نے پہلے اس بھرتی کی مخالفت کر دی تھی کیونکہ محکمہ ایکسائز نے تقریباً 403 اسامیاں بھرتی کے لئے بھجوائی تھیں۔ محکمہ خزانہ نے اس بھرتی کے لئے اعتراضات لگا دئیے تھے کہ پبلک سروس کمشن کے ذریعے ہی کی جائے لیکن بعد ازاں پریشر پر محکمہ خزانہ نے اعتراضات واپس لے لئے تاہم انہوں نے پوسٹیں جن پر بھرتی کی جانی ہے وہ کم کر کے اب 289 کر دی ہیں کہ پبلک سروس کمشن کی بجائے براہ راست این ٹی ایس سے بھرتی کر لی جائے۔ واضح رہے کہ سابق سیکرٹری پنجاب فواد حسن فواد نے یہ کیس تقریباً ساڑھے پانچ ماہ پہلے براہ راست بھرتی کے لئے شروع کیا تھا محکمہ خزانہ نے اس کو روک لیا تھا اگر تب ہی پوسٹیں پبلک سروس کمشن کو بھجوائی جاتیں تو اس وقت تک بھرتی مکمل ہو جانی تھی۔
ایکسائز انسپکٹر

ای پیپر-دی نیشن