سرکاری ہسپتالوں میں اربوں کی مشینری انجینئرز نہ ہونے سے سکریپ بننے لگی
لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب‘ سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس کی عدم توجہ سے صوبے کے ہسپتالوں میں اربوں کے مشینری بائیو میڈیکل انجینئرز نہ ہونے سے سکریپ کا ڈھیر بننے لگی۔ انتظامیہ نے بائیو میڈیکل انجینئرز کی بجائے ٹیکنیشن بھرتی کر لئے جس کا نقصان آئے روز سی ٹی سکین‘ ایم آر آئی‘ اینجیو گرافی‘ ای سی جی‘ ایکسرے مشین اور دیگر اہم مشینوں کی خرابی کی صورت میں سامنے آنے لگا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے 324 سرکاری ہسپتالوں میں صرف 10 بائیو میڈیکل انجینئرز ہیں۔ لاہور 2بائیو میڈیکل انجینئرز ہیں۔ ایک پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دوسرا کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں جبکہ میو‘ جنرل‘ جناح‘ سروسز‘ گنگا رام‘ چلڈرن‘ لیڈی ولنگڈن‘ لیڈی ایچی سن ہسپتال بائیو میڈیکل انجینئرز کے بغیر ہی چل رہے ہیں۔ لاہور کے 9 ہسپتالوں میں اس وقت تقریباً 10ارب روپے سے زائد کی مشینری موجود ہے۔ بائیو میڈیکل انجینئرز بھرتی نہ کرنے کے باعث لاہور کے 9ہسپتال ماہانہ مشینوں کی مینٹی نینس کا بل 30لاکھ روپے تک ہے۔ مشینوں کو لوکل فرموں سے ٹھیک کروا کے لاکھوں روپے ماہانہ قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔