سپریم کورٹ نے بلوچستان کی 732 غیر منظور شدہ ترقیاتی سکیموں کے فنڈز روک دئیے
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) عدالت عظمیٰ نے بلوچستان حکومت کی جانب سے 24ارب روپے کی 732غیرمنظور شدہ ترقیاتی سکیموں کو فنڈز روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ان منصوبوں اور سکیموں کا جائزہ لے کر تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمعہ کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور جسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بلوچستان میں جاری غیرمنظور شدہ سکیموں اور منصوبوں کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار عبدالرحیم زیارت وال نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں غیرمنظور شدہ سکیموں کے لئے 24ارب روپے کے فنڈز جاری کئے ہیں جوکہ غیرقانونی ہیں اور یہ فنڈز آئندہ انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لئے جاری کئے گئے۔ ان غیرمنظور شدہ 732سکیموں کے تحت فی ایم پی اے کو 30کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں، دستاویزات میں واضح طور پر ان سکیموں کو غیرمنظور شدہ لکھا ہوا ہے اور جن سکیموں کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں ان کا کاغذات میں بھی کوئی واضح تفصیل نہیں یہ فنڈز کہاں اور کس لئے خرچ ہوں گے۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بتایا کہ یہ سکیمیں منظور شدہ ہیں ان میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کا جائزہ لینے کے لئے حکومت بلوچستان نے کمشن بھی تشکیل دیا ہے جو ان کا جائزہ لے رہا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ ہم کمشن کو نہیں مانتے کیونکہ اس میں سرکاری اہلکار شامل ہیں وہ غیرجانبدار رپورٹ نہیں بنا سکتے جس کی وجہ سے حقائق پس پردہ چلے جائیں گے۔ ہماری سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ وہ ان سکیموں کو فی الفور رکوائے اور بے ضاضابطگیوں کے خلاف تحقیقات کرائے۔ جس پر عدالت نے فوری طور پر ان غیرمنظور شدہ سکیموں کو روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان سے ان سکیموں کی جائزہ رپورٹ ایک ماہ کے اندر طلب کرلی۔