ماضی میں حکومتیں دو اڑھائی سال بعد فارغ ہو جاتی تھیں‘ اب مارشل لا لگے گا نہ ایمرجنسی : جسٹس افتخار
سرگودھا (نامہ نگار+ ایجنسیاں) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ عدلیہ بحالی تحریک نے ملک میں مارشل لاءیا ایمرجنسی کے نفاذ کے امکان کو ختم کردیا ہے‘ عدلیہ کی آزادی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے‘ عوامی توقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے‘ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے جدوجہد جاری رہے گی‘ ہماری کوشش ہے کہ انصاف لوگوں کو ان کی دہلیز پر ملے۔ سرگودھا ڈسٹرکٹ بار میں نئے تعمیر کئے گئے وکلا چیمبر اور لائبریری ہال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی میں وکلاءکا کردار ناقابل فراموش ہے۔ سرگودھا کے وکلاءنے بھی اس تحریک میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا تھا، ماضی میں حکومتوں کو دو اڑھائی سال بعد فارغ کردیا جاتا تھا لیکن وکلاءتحریک نے پیغام دیا ہے کہ اب ملک میں مارشل لاءلگے گا نہ ایمرجنسی نافذ ہوگی۔ عدلیہ بحالی تحریک نے ثابت کردیا ہے کہ اب مارشل لاءنہیں لگے گا۔ وکلاءنے اپنی جدوجہد سے عدلیہ کو بحال کرایا اور قربانیاں دیں۔ 9 اپریل 2008ءکو وکلاءکو زندہ جلایا گیا، 12 مئی کو کراچی میں وکلاءپر فائرنگ ہوئی۔ آج وکلاءکی جتنی عزت ہے پانچ سال پہلے نہیں تھی۔ بنچ اور بار ایک گاڑی کے دو پہئے ہیں، عوام کو انصاف کی فراہمی میں دونوں کا کردار اہم ہے۔ انصاف کی فراہمی میں جوڈیشل افسربھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، عدلیہ کی آزادی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ عدلیہ سے عوام کی توقعات بڑھتی جارہی ہیں۔ عوام کو ان کی دہلیز پر سستا اور فوری انصاف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ عوام فوری انصاف چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں لگی لپٹی باتوں کا قائل نہیں ہوں۔ اگر کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اس کا بخوبی حل نکالنا چاہئے۔ 65ءاور 71ءکی جنگوں میں سرگودھا کے شاہینوں نے مادر وطن کیلئے جو کردار ادا کیا وہ ناقابل فراموش ہے۔ عوام کو ریلیف ملنے تک انصاف کی بحالی کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ اب صرف قانون کی حکمرانی ہو گی، 3نومبر کے بعد ملک میں آئین کی بالادستی کیلئے مہم شروع کی ہے۔ وکلا جدوجہد نے ثابت کر دیا ہے کہ اب مارشل لاءلگے گا نہ ایمرجنسی نافذ ہو گی، وکلا کی جدوجہد سے عدلیہ آزاد ہوئی، عدلیہ سے عوام کی توقعات بڑھتی جا رہی ہیں، انصاف کی جلد فراہمی اولین ترجیح ہے، عوام فوری انصاف کی فراہمی چاہتے ہیں، پوری کوشش کرینگے کہ عوام کو جلد انصاف فراہم کیا جائے، کوشش ہے کہ لوگوں کو انصاف انکی دہلیز پر ملے، 65اور 71ءکی جنگ میں سرگودھا کے شاہینوں کو آج بھی پوری قوم یاد کرتی ہے۔ عام خیال کیا جاتا ہے کہ کیسز کا فیصلہ دیر سے آتا ہے جس پر میں اتفاق نہیں کرتا، مقدمات جلد نمٹانے کی رفتار میں وقت کے ساتھ تھوڑی کمی ہوئی ہے۔ خطاب سے چیف جسٹس نے بلٹ پروف شیشہ ہٹوا دیا۔ تقرےب مےں ان کے ہمراہ چےف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطاءبندےال اور جسٹس خواجہ امتےاز بھی تھے۔ چےف جسٹس لاہور ہائی کوٹ عمر عطاءبندےال نے بتاےا کہ ڈوےژن کے ہر ضلع مےں بار کے لئے جنرےٹرز کا بندوبست ہو چکا ہے جن کا سروے شروع ہو چکا ہے جو نومبر کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ سرگودھا بنائی گئی وکلائی کی لائبرےری کے لئے لاہور ہائی کورٹ نئی اور جدےد کتابےں مہےا کرے گی قبل ازےں چےف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے سرکٹ ہاﺅس مےں ڈوےژن بھر سے آئے ہوئے ججز کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔ چےف جسٹس کی آمد پر ڈوےژن بھر کی بارز کے صدور و جنرل سےکرٹرےز ‘ ججز ‘وکلاءخواتےن و حضرات کی کثےر تعداد موجود تھی۔ بار کے صدر شمس نوےد چےمہ سمےت دےگر وکلاءکے بڑی تعداد نے سالم انٹر چےنج پر چےف جسٹس کا استقبال کےا اور قافلے کی صورت مےں لے کر سےشن کورٹ سرگودھا کے احاطہ مےں لے جاےا گےا جہاں ان پر پھولوں کی پتےاں نچھاور کی گئیں صدر بار شمس نوےد چےمہ نے خطبہ استقبالےہ پےش کیا۔ چےف جسٹس کی آمد پر شہر بھر مےں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔