بلوچستان کا ناگالینڈ‘ آسام‘ میزورام کی صورتحال سے موازنہ: وفاقی وزارت داخلہ کی غفلت ‘ کشمیر کو بھارتی ریاست ‘ تحریک آزادی کو شورش قرار دے دیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزارت داخلہ نے کشمیر کو بھارتی ریاست قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بھی شورش قرار دے دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کرائے گئے نام نہاد الیکشن کو بھی مسائل کے حل کا طریقہ بتایا گیا تاہم بعدازاں غلطی کا احساس ہونے پر جاری وضاحت میں کہا گیا کہ پیرا نمبر 5 میں کشمیر سے پہلے متنازعہ کا لفظ پڑھا جائے۔ بلوچستان بدامنی کیس کے دوران سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا گیا، حیران کن طور پر اس رپورٹ کے پیرا 5 میں بلوچستان کا بھارت کی شورش زدہ ریاستوں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کشمیر، مشرقی پنجاب، ناگالینڈ، آسام اور میزورام میں شورش ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بھی شورش قرار دیا گیا ہے جو کئی عرصہ سے جاری ہے۔ واضح رہے پاکستان کا ہمیشہ یہ م¶قف رہا ہے کہ وہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کی ہر محاذ پر حمایت جاری رکھے گا اور نام نہاد انتخابات مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہیں اس کا واحد حل کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خودارادیت دینا ہے لیکن وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں حکومت پاکستان کے اس م¶قف کی مکمل نفی ہو رہی ہے۔ لگتا ہے کہ وزارت داخلہ نے رپورٹ یا تو عجلت میں تیار کی یا اس کے کوئی اور مقاصد تھے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں داخل کرائی گئی یہ رپورٹ وفاقی سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر کے دستخطوں سے پیش کی گئی جسے عدالت عظمیٰ میں اٹارنی جنرل نے پڑھ کر سنایا۔ اس رپورٹ میں پاکستان نے مقبوضہ کشمےر کو بھارت کا حصہ اور مقبوضہ کشمےر مےں بھارتی آئےن کے تحت ہونے والے انتخابات کو بھی تسلےم کر لےا ہے اور ان انتخابات کو جمہوریت کا استحکام قرار دےا گیا۔ رپوٹ مےں وفاقی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ریاست قرار دیتے ہوئے م¶قف اختیار کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے منعقد کرائے گئے انتخابات جمہوریت کو استحکام دینے کی دلیل ہیں۔ رپورٹ مےں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بغاوت قرار دےتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو شورش زدہ ریاستوں سے تشبیہہ دی گئی۔ وفاق کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمیں ناگالینڈ اور کشمیر سے سبق سیکھنا چاہئے۔ ہمیں بھی بھارت کی طرف دیکھنا چاہئے ۔ کشمیر اور دیگر جگہوں پر خلفشار کے باوجود حکومتیں چل رہی ہیں تاہم بعدازاں نجی ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ کو اس کی وضاحت کرنا پڑ گئی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ سپریم کو رٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کشمیر سے پہلے ”متنازعہ“ پڑھا جائے۔ سکرٹری داخلہ صدیق اکبر کا کہنا ہے کہ مسئلہ حل ہونے تک کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔ واضح رہے کہ بلوچستان کے حوالے سے وزارت داخلہ کی یہ رپورٹ نااہلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس میں کشمیر کے بارے میں پاکستان کے اصولی م¶قف کی نفی کی گئی۔ تحریک آزادی کو شورش قرار دینا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔