• news

کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کی مذمت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے: سیاسی و دینی رہنما

لاہور (خصوصی رپورٹر +سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) سیاسی، مذہبی رہنما¶ں، کشمیری تنظیموں کے قائدین نے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس غیر ذمہ دار سیکرٹری کو فوری برطرف کیا جائے۔ کشمیر کو بھارتی ریاست اور تحریک آزادی کو شورش قرار دینا غداری اور مسئلہ کشمیر کے خلاف سازش ہے۔ سپریم کورٹ ازخود کارروائی کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے۔ کشمیری تنظیموں نے رپورٹ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو شورش قرار دے کر حکومت نے قائداعظمؒ کی روح کو تڑپایا، ایل او سی کے دونوں اطراف کشمیریوں کو منفی پیغام دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ رپورٹ نہایت غیر سنجیدہ، شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں ان کی پاکستان کے لئے قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں۔ حکومت کی رٹ اس لئے قائم نہیں ہو سکی کہ اس نے جنرل مشرف کے ایجنڈا کو آگے بڑھایا اور سیاسی حل کی بجائے فوجی حل کو ترجیح دی۔ بلوچستان میں بدامنی کو دورکرنے میں حکومتی ناکامی کو بغاوت قرار دینا مسائل کو سلجھائے نہیں بلکہ الجھانے کا سبب بنے گا۔ بیان میں کشمیر کو متنازعہ ماننے کی بجائے بھارت کی ریاست قرار دینا وہاں لاکھوں شہید ہونے والے مسلمانوں کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت حریت پسند مانا جاتا ہے نہ کہ شدت پسند۔ محسوس ہوتا ہے حکومت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حق خودارادیت کو بغاوت قرار دیدیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ حکومت کا بیان پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ اس نے بلوچستان میں بدامنی پر اپنا م¶قف پیش کرنے کی بجائے اپنی ہی سپریم کورٹ کے روبرو بھارت کا مقدمہ لڑنے اور بھارتی نقطہ نظر کی وکالت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) حکومت کے اس غیر ذمہ دار رویے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ وفاقی حکومت، دفتر خارجہ، محکمہ داخلہ، وزارت قانون اور بلوچستان کی صوبائی حکومت جنہوں نے مل کر اس بیان کو تیار کیا، قوم سے معافی مانگیں اور سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے پیرے کو فوری طور پر حذف کیا جائے۔ دفاع پاکستان کونسل اور جماعة الدعوة کے مرکزی رہنماو¿ں نے رپورٹ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان سے غداری اور مسئلہ کشمیر کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کو وزارت داخلہ کی اس رپورٹ پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے جبکہ وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک‘ سیکرٹری داخلہ اور دیگر ذمہ داروں کو فی الفور مستعفی ہو جانا چاہئے‘ وزارت داخلہ کو بلوچستان میں جاری شورش اور کشمیر کی آزادی کی جنگ کو الگ نظر سے دیکھنا چاہئے‘ ان خیالات کا اظہار دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنما اور امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید‘ حافظ عبدالرحمن مکی‘ جنرل (ر) حمید گل‘ آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد‘ جماعة الدعوة آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی‘ تحریک آزادی جموں و کشمیر کے چیئرمین حافظ سیف اللہ منصور‘ جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر‘ جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی، پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے یہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد یہ کہا جا نا کہ ایسا غلطی سے ہوا ہے‘ سراسر جھوٹ ہے ہم اس کو غلطی نہیں بلکہ بہت بڑی سازش سمجھتے ہیں۔ گذشتہ کافی عرصہ سے مسئلہ کشمیر کو لپیٹنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اسی ضمن میں بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن قرار دیا گیا تھا تاہم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اٹھارہ کروڑ عوام ایک ہی مو¿قف پر متحد ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور اسی خاطر کشمیری پاکستان کی سب سے پہلی دفاعی لائن کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو دبانے کےلئے پاکستان کے خلاف مسلسل سازشیں کی جا رہی ہیں‘ سیکرٹری داخلہ کی یہ رپورٹ بھی انہی سازشوں کا حصہ ہے‘ کشمیر کو بھارتی ریاست قرار دینے کی جرا¿ت پوری دنیا نہیں کر سکی لیکن یہ کام انتہائی دیدہ دلیری سے پاکستانی وزارت داخلہ نے کر کے نہ صرف پاکستان سے بلکہ لاکھوں شہداءکے خون سے غداری کی ہے‘ جس کے باعث پوری قوم نہ صرف غمزدہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے بیان کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس رپورٹ کو تیار کرنے والے تمام غداروں کو ان کے عہدوں سے برطرف کر کے ان پر غداری کا مقدمہ چلائے۔ یہ کشمیری شہداءکے خون سے غداری اور کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ اس سے واضح ہو گیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اصل رکاوٹ پاکستان کا حکمران طبقہ اور بیوروکریسی کی صفوں میں موجود کالی بھیڑیں ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے کنوینئر برائے پاکستان آزاد کشمیر غلام محمد صفی نے کہا کہ اس م¶قف سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا ہے، جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر شعبہ خارجہ امور کے سربراہ مولانا غلام نبی نوشہری نے ایک سرکاری ملازم کی رپورٹ کشمیر کاز کے خلاف سازش ہے، حکومت پاکستان اس کا نوٹس لے۔

ای پیپر-دی نیشن