• news

اوباما اور رومنی میں کانٹے دار مقابلہ ‘ مقبولیت 48 ....48 سے برابر : امریکی سروے

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت نیوز+ثناءنیوز+نیٹ نیوز) امریکی صدارتی ا نتخابی مہم آخری مراحل میں داخل ہوگئی اور کل فیصلہ کن انتخابی میدان لگے گا۔ دونوں امیدوار میدان جنگ میں موجود اپنے اپنے حق میں دلائل دے رہے ہیں اور کل اس کانٹے دار مقابلے کا نتیجہ سامنے آ جائے گا۔ تاہم مبصرین کے مطابق اس انتخابی دنگل کا جو بھی نتیجہ نکلے یہ بات طے ہے کہ پاکستان کے بارے میں پالیسی تبدیل نہیں ہوگی، پاکستان سے ڈو مور کے مطالبات جاری رہینگے۔ امریکہ خصوصی طور پر 2014ءکے افغانستان کے انخلا سے قبل حقانی گروپ کے خلاف ایسی کارروائی چاہتا ہے جس سے اسے انخلا کا راستہ مل جائے۔ بی بی سی کے مطابق صدارتی انتخابی مہم میں ووٹرز کو پولنگ مراکز پر لانا اہم ہوگا۔ اوباما کے جلسے میں کیٹی پیری نے جلوے بکھیرے اور رومنی کیخلاف پتلیوں کی ریلی بھی نکالی گئی۔وسکونسن کے شہر ملواکی میں دوسری مدت کیلئے صدارت کے امیدوار بارک اوباما کی ریلی میں معروف پاپ سٹار کیٹی پیری نے نہ صرف شرکت کی بلکہ اپنی شاندار پرفارمنس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ووٹ دینے کی ترغیب بھی دی۔ اس موقع پر صدر اوباما نے سینڈی طوفان سے نمٹنے کیلئے امریکی عوام کی یکجہتی اور حوصلے کو سراہا۔ ادھر واشنگٹن کی سڑکوں پر ہر سائز اور مختلف شکلوں کے پپٹ مارچ کرتے نظر آئے۔ مشہور کریکٹرز کا ماسک پہنے لوگ ناچتے گاتے مٹ رومنی کی پبلک براڈ کاسٹنگ سروس کے فنڈز میں کٹوتی سے متعلق بیانات پر انوکھا احتجاج کررہے تھے۔ دریں اثناءامریکہ میں صدارتی انتخاب سے صرف دو روز پہلے کئے گئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ اوباما اور رومنی کو ووٹرز کی یکساں حمایت حاصل ہے۔ امریکی ٹی وی اور اخبار کے مشترکہ سروے کے مطابق صدر اوباما اور مٹ رومنی کو 48 - 48 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ کسی پارٹی کی طرف جھکاﺅ نہ رکھنے والے آزاد ووٹرز بھی برابر تقسیم ہیں دونوں امیدواروں کو 46 - 46 فیصد آزاد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ سروے کے مطابق صدر اوباما خواتین میں رومنی سے 6 فیصد زیادہ مقبول ہیں تو رومنی کو اوباما کی نسبت 7 فیصد زیادہ مردوں کی حمایت حاصل ہے۔ اسی طرح سفید فام افراد میں رومنی اور غیر سفید فام افراد میں اوباما زیادہ مقبول ہیں۔ سروے کے نتائج نے اس بات کی نشاندہی کردی ہے کہ کل اوباما اور رومنی کے درمیان انتہائی سخت مقابلہ ہونے جارہا ہے۔رائے عامہ کے تازہ ترین جائزے یہ ظاہر کررہے ہیں کہ دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ اوباما نے ہفتے کے روز اپنی میراتھن انتخابی مہم شروع کرنے سے پہلے وفاقی ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی (ایف ای ایم اے) کا دورہ کیا اور ان سے سپرسٹار سینڈی کا نشانہ بننے والے علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں پر بات چیت کی ۔صدر اوباما نے اپنے اعلی مشیروں، مقامی عہدے داروں اور نامہ نگاروں سے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچانے کے لیے فوج سمیت تمام وفاقی وسائل استعمال میں لائے جائیں گے۔ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ امدادی سرگرمیوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہونے پائے۔ میساچوسٹس کے سابق گورنر اور ری پبلیکن صدارتی امیدوار مٹ رامنی نے اپنی طویل دورانیے کی آخری انتخابی مہم کا آغاز ریاست نیوہمشائر کے شہر پورٹس ماتھ سے کیا۔ انہوں نے صدر اوباما پر تنقید کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے ووٹوں کے ذریعے انہیں اقتدار سے الگ کردیں۔انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ آپ نے سنا ہوکہ صدر نے پچھلے دنوں کیا کہا تھا اور میرا خیال ہے کہ ان کی بات سن کر بہت سے لوگ حیران ہوئے ہوں گے۔ انہوں نے ایک مجمع میں کہا تھا کہ ووٹ بہترین انتقام ہے۔ لیکن میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ووٹ انتقام کے لیے نہیں بلکہ اپنے وطن سے محبت کے لیے دیں۔ نیوہمشائر ان ریاستوں میں شامل سب سے چھوٹی ریاست ہے، جہاں ووٹروں کا جھکاﺅ کسی بھی جانب مڑ سکتا ہے۔ اور یہی وہ ریاستیں ہیں جو صدارتی الیکشن میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہیں۔ اب تک کے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق وہاں مقابلہ پھنسا ہوا ہے اور کوئی بھی امیدوار نیوہمشائر کے معاملے میں غفلت نہیں برت سکتا۔ چنانچہ دونوں صدارتی امیدواروں نے اختتام ہفتہ وہاں اپنے جلسوں کے پروگرام ترتیب دے رکھے ہیں۔ رومنی ہفتے ہی کے روز وسط مغربی ریاست آئیوا اور مغربی ریاست کولوریڈو بھی جارہے ہیں۔ اوباما اپنی انتخابی مہم کے آخری مرحلے کا آغاز اوہائیو سے کررہے ہیں ۔ وہ جمعے کو بھی اوہائیو میں تھے اور اتوار کو بھی وہاں کا دورہ کریں گے۔مسٹر اوباما نے منٹار میں اپنے انتخابی حریف رومنی پر تندو تیز تنقید کی اور کہا کہ وہ جس طرح کے وعدے کررہے ہیں انہیں پایہ تکمیل نہیں پہنچا سکتے۔تازہ ترین جائزوں کے مطابق مسٹراوباما کو اوہائیو میں معمولی برتری حاصل ہے۔ یہ وہ ریاست ہے جسے دونوں پارٹیاں ہرصورت میں جیتنا چاہتی ہیں۔ کوئی بھی ری پبلیکن امیدوار اوہائیو کو جیتے بغیر وہائٹ ہاس نہیں پہنچ سکاہے اور اس ریاست میں اوباما کی کامیابی رامنی کے لیے مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔اوہائیو کے بعد اوباما ہفتے ہی کے روز وسکانسن اور آئیووا بھی جائیں گے اور رات گئے ورجینیا میں بھی ایک جلسے میں شریک ہوں گے۔

ای پیپر-دی نیشن