• news

سارک ممالک کی مشترکہ پارلیمنٹ کے حق میں ہوں: فہمیدہ مرزا‘ خیر مقدم کرتے ہیں: میرا کمار

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی + این این آئی) سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت سمیت تمام جنوبی ایشیائی ممالک کے باہمی تنازعات کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان اس وقت کوئی دوری نہیں، پارلیمانی جمہوریت کے ذریعے عوامی مسائل کا حل تلاش کریں گے۔ پاکستان نے سارک پارلیمنٹ کی تجویز دی ہے۔ اسلام آباد میں جاری سارک سپیکرز اور پارلیمنٹیرینز کی تنظیم کے چھٹے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان موجود تمام باہمی تنازعات کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ خاص طور پر پاکستان اور بھارت کو تمام تنازعات مذاکرات سے ہی حل کرنا ہوں گے اور اس حوالے سے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک خطے میں اہم جغرافیائی حیثیت رکھتے ہیں اور دونوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے سے اس کا اثر خطے کے باقی ممالک پر بھی بڑے گا۔ انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کو سچی نیت کے ساتھ تمام معاملات آگے بڑھانا ہوں گے اور تمام مسائل کا حل مل بیٹھ کر نکالنا ہو گا اس کے لئے سارک انتہائی اہم پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا یورپی یونین کی طرز پر سارک ممالک کی مشترکہ پارلیمنٹ کے حق میں ہوں اس کے لئے طریقہ کار طے کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر بھارتی پارلیمنٹ کے لوک سبھا کی سپیکر میرا کمار نے سارک ممالک کی مشترکہ پارلیمنٹ کے حوالے سے پاکستان کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا اس حوالے سے کوئی پیشرفت ہو تو یہ پاکستان اور بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہو گا۔ انہوں نے کہا جنوبی ایشیا کے تمام مسائل کا حل ان ممالک میں موجود عوامی نمائندے ہی کر سکتے ہیں۔ سپیکر مالدیپ پارلیمنٹ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا خطے میں جمہوریت پھل پھول رہی ہے۔ سپیکر بھوٹان پارلیمنٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا سارک ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کے مسائل کا ادراک رکھتے ہیں۔ این این آئی کے مطابق فہمیدہ مرزا نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا عوام کے منتخب نمائندے ہونے کے ناطے ارکان پارلیمنٹ ہی تبدیلی کی علامت ہیں، سارک ممالک کی قربت سے خطے میں قیام امن سمیت دیگر مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ اے پی پی کے مطابق چھٹی سارک سپیکرز کانفرنس کے شرکا نے جنوبی ایشیا کی آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے فوڈ سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ زرعی پیداوار کیلئے پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہو گا، ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے اپنی حکمت عملی میں تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ پیر کو چھٹی سارک سپیکرز کانفرنس کے دوسرے روز جنوبی ایشیا میں فوڈ سکیورٹی کے اہداف کے حصول کیلئے پارلیمنٹ کے کردار کو زیر بحث لایا گیا۔ اس سیشن کی صدارت بھوٹان کی قومی اسمبلی کے سپیکر نے کی۔

ای پیپر-دی نیشن