اوباما یا رومنی ‘ امریکی آج فیصلہ کریں گے‘ سخت مقابلہ ہو گا
واشنگٹن (بی بی سی ڈاٹ کام + اے پی پی + این این آئی) امریکہ میں صدارتی الیکشن آج ہوگا۔ صدر بارک اوباما اور ان کے ریپبلکن حریف مٹ رومنی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے ۔امریکی میڈیا کے مطابق رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ پوری قوم ذاتی پسند و ناپسند کے اعتبار سے بٹی ہوئی ہے جبکہ دونوں امیدواروں کی انتخابی مہموں سے وابستہ عہدےداروں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ انتخاب میں ان کا امیدوار جیتے گا۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لئے ووٹنگ شروع ہونے میں چند گھنٹے ہی باقی بچے ہیں جس میں دس کروڑ سے زائد شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق دونوں صدارتی امیدواروں میں مقابلہ اتنا سخت ہے کہ کسی فریق کو اپنی جیت کا مکمل یقین نہیں ہے۔ سال 2008ءکے انتخابات میں صدر اوباما نے کل پانچ سو اڑتیس میں سے تین سو پینسٹھ الیکٹورل کالج ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی جب کہ ان کے مدمقابل ریپبلکن جماعت کے امیدوار جان مکین نے ایک سو تہتر ووٹ حاصل کئے تھے۔ امریکہ میں صدر منتخب ہونے کے لئے دو سو ستر ووٹ درکار ہوتے ہیں اور صدارتی انتخاب کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں عوام براہ راست اپنا صدر منتخب نہیں کرتے بلکہ انتخاب کنندگان کی ایک جماعت مِل کر یہ کام کرتی ہے جسے الیکٹورل کالج کہا جاتا ہے۔ ہر ریاست کو اس کی آبادی کے مطابق ووٹ دئیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں ساڑھے پندرہ کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تیس فیصد ووٹرز منگل سے پہلے قبل از وقت ووٹنگ کا حق استعمال کر چکے ہوں گے۔ سال 2008ءکے انتخابات میں ایک سو تیس ملین یا تیرہ کروڑ ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ ارلی ووٹنگ کا شرح تیس اعشاریہ چھ تھی۔ امریکہ میں مشرق سے مغرب تک چار مختلف ٹائم زون ہونے کی وجہ سے دو مختلف اوقات میں ووٹنگ شروع ہو گئی۔ مشرقی ریاستوں میں ورجینیا اور نیو ہمشائر میں گرینج کے معیاری وقت کے مطابق دن کے گیارہ بجے شروع ہو گی جبکہ مغربی ریاستوں میں گرینج کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر کے تین بجے کیلی فورنیا سے پولنگ شروع ہو گی۔ ریاست نیو ہمشائر کے ایک گاو¿ں ڈکس ویلی نوچ میں پولنگ کا آغاز منگل کی رات گئے شروع ہو گا۔ اسی طرح سے مشرقی علاقوں میں بعض مقامات پر پولنگ کا وقت گرینج کے معیاری وقت کے مطابق رات گیارہ بجے ختم ہو جائے گا لیکن انتخابی معرکے کے حوالے سے ایک ریاست ورجینیا میں پولنگ کا وقت ایک گھنٹے تاخیر سے ختم ہو گا۔ امریکہ میں رات ساڑھے سات بجے اور جی ایم ٹی کے رات ساڑھے بارہ بجے شمالی کیرولائنا اور ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی کے لئے اہم ترین ریاست اوہائیو میں پولنگ ختم ہو گئی۔ ریپبلکن جماعت کا کوئی بھی امیدوار اوہائیو میں فتح کے بغیر وائٹ ہاو¿س نہیں پہنچ سکا ہے۔ مشرقی ریاستوں میں فلوریڈا سمیت گرینج کے معیارت وقت کے مطابق رات ایک بجے ووٹنگ کا وقت ختم ہو گا۔ مشرقی ریاستوں میں ووٹنگ کے اختتام کے تین گھنٹے بعد مغربی ریاستوں میں ووٹنگ اختتام کو پہنچے گی۔ سب سے پہلے ووٹنگ ریاست انڈیانا اور کنٹکی سے گرینج کے معیاری وقت کے مطابق منگل کی رات گیارہ بجے ختم ہوتی ہے اور سب سے آخر میں ریاست الاسکا میں بدھ کی صبح پانچ بجے پر ختم ہوتی ہے۔ روایتی طور پر گرینج کے معیارت وقت کے مطابق صبح تین بجے سے سات بجے تک کے درمیان مجموعی طور پر نتائج آ جاتے ہیں لیکن انتخابی معرکہ سخت ہو تو ان میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے جیسا کے سال 2000ءکے انتخابات میں ہوا تھا۔ اے پی پی کے مطابق 169 ملین امر یکی رائے دہندگسن (آج) ووٹ کے ذریعے صدر، نئے ایوان نمائندگان، 33 سینیٹروں اور ہزاروں مقامی حکام کا انتخاب کریں گے، انتخابی عمل پر 6 ارب ڈالر اخراجات آئیں گے۔ این این آئی کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارے نے کہا ہے صدارتی انتخابات 2012ءکے لئے چلائی جانے والی انتخابی مہم امریکہ کی تاریخ کی سب سے مہنگی الیکشن مہم ثابت ہوئی۔ صدر اوباما نے ہمپشائر میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ صبح شام جاری انتخابی مہم کے باعث ان کا گلہ بیٹھا ہوا ہے۔ صدر اوباما نے اپنے ووٹروں سے کہا کہ وہ الیکشن کے دِن ان کا ساتھ دیں۔ ان کے الفاظ میں ہم بہت آگے نکل آئے ہیں۔ اب کسی طرح کی سست روی برتنے کا وقت باقی نہیں رہا۔ اب تھک کر بیٹھنے کا وقت بھی نہیں رہا۔ یہ آگے بڑھتے رہنے کا وقت ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ چار سال صدر رہنے کے بعد بھی وہ ابھی تک واشنگٹن میں حقیقی تبدیلی کی واضح نمائندگی کرتے ہیں۔ آپ کے علم میں ہے کہ میں بخوبی جانتا ہوں کہ اصل تبدیلی کیا ہوتی ہے کیونکہ میں نے آپ کے ساتھ شانہ بشانہ جدوجہد کی ہے۔ میں اِس کی مثالیں پیش کر سکتا ہوں۔ دوسری جانب رومنی نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس تک پہنچنے اور امریکہ کے اقتدار کو واپس لینے کےلئے مجھے آئیوا کی حمایت درکار ہے۔ رومنی کے الفاظ میں کہ امریکہ کو تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ صدر اوباما کی ناکام پالیسیوں سے چھٹکارا ملے۔ اس انتخاب میں ایک ہی سوال سامنے آتا ہے اور وہ یہ کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اگلے چار سال بھی گذشتہ چار برسوں کی طرح کے ہوں یا پھر آپ اصل تبدیلی چاہتے ہیں؟ امریکہ میں قبل از وقت ووٹنگ کے دوران اب تک 34 ریاستوں میں 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کولوراڈو، فلوریڈا، آئیوا، نیواڈا، نارتھ کیرولینا اور اوہائیو سمیت 34 ریاستوں میں قبل از وقت ووٹنگ ہوئی جس میں 27 ملین سے زائد افراد نے ای میل کے ذریعے ازخود ووٹ ڈالے۔ اخبار کے مطابق ووٹوں کی گنتی منگل کو کی جائیگی۔ امریکی صدارتی الیکشن سے ایک دن پہلے صدر اوباما کو اپنے ریپبلکن حریف مٹ رومنی پر پھر معمولی برتری حاصل ہو گئی ہے۔ امریکی نیوز ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اوباما اس بار بھی میدان مار لیں گے۔ میڈیا سروے کے مطابق 48 فیصد ووٹر باراک اوباما کے حق میں ہیں جبکہ 47 فیصد ووٹرز نے مٹ رومنی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق مٹ رومنی انتخابات میں 206 الیکٹرول ووٹ حاصل کر پائیں گے جبکہ صدر اوباما 277 الیکٹرول ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ صدر منتخب ہونے کیلئے امیدوار کو 50 ریاستوں میں 270 الیکٹرول ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ انتخابات میں فیصلہ کن کردار ورجینیا، نیو ہمپشائر، کولوراڈو اور فلوریڈا کا ہو گا۔ بی بی سی کے مطابق انتخابی مہم کے آخری دن دونوں امیدواروں کی نظریں ان فیصلہ کن ”سولنگ سٹیشن“ یا ڈانواڈول ریاستوں پر مرکوز ہے جو امریکہ کے اگلے صدر کے انتخاب میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی ہیں۔ گذشتہ روز ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ صدر اوباما نے اپنی مہم کا آغاز وسکونسن سے کیا جس کے بعد وہ آئیووا اور اوبایو بھی گئے جبکہ ان کے حریف مٹ رومنی نے انتخابی مہم کے آخری دن فلوریڈا، ورجینیا، نیو ہمپشائر اور فلوریڈا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر چکے ہیں جبکہ ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی پنسلوانیا میں نظر آئے۔ رومنی کی انتخابی ٹیم کے مطابق اب اس ریاست میں منگل کو ری پبلکن امیدوار کی فتح ممکن دکھائی دیتی ہے۔ قومی سطح پر ہونے والے عوامی جائزوں میں بھی دونوں امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہے لیکن اہم فیصلہ کن ریاستوں میں بارک اوباما کو معمولی برتری ملتی ہے۔ شمالی امریکہ کے امور کے لئے بی بی سی کے مدیر مارگ مارٹل کا کہنا ہے کہ مقابلہ اتنا سخت ہے کہ کسی فریق کو اپنی جیت کا مکمل یقین نہیں۔ ریاست اوہائیو میں انتخابی مہم زوروں پر ہے، یہ وہ ریاست ہے جس میں کسی ری پبلکن امیدوار نے شکست کھائی ہے تو وہ صدر نہیں بن سکا۔ یہاں سب سے تند و تیز مہم چلائی جا رہی ہے۔ اوہائیو میں شائع ہونے والے حتمی عوامی جائزے کے نتائج کے مطابق بارک اوباما کو مٹ رومنی پر دو فیصد کی معمولی برتری حاصل ہے اور انہیں رومنی کے اڑتالیس فیصد کے مقابلے میں پچاس فیصد افراد کی حمایت حاصل ہے۔ اے بی سی نیوز اور واشنگٹن پوسٹ اخبار کے مشترکہ سروے میں دونوں امیدواروں کو اڑتالیس اڑتالیس فیصد حمایت حاصل ہوئی ہے، یہی نہیں بلکہ غیر جانبدار ووٹر بھی چھیالیس چھیالیس فیصد پر منقسم ہیں۔ سروے کے مطابق مٹ رومنی سفید فام، معمر اور مذہبی لوگوں میں جبکہ اوباما عورتوں، غیر سفید فاموں اور نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہیں۔