• news

اغوا برائے تاوان کیس میں یار محمد رند کی ضمانت منظور، رہا

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ثناءنیوز) عدالت عظمیٰ کی جانب سے بلوچستان اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف اور سابق وفاقی وزےر سردار یار محمد رند کی اغوا برائے تاوان کے مقدمے مےں عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد اسلام آباد پولےس نے انہےں رہا کر دےا جبکہ بلوچستان پولےس کی جانب سے مزےد آٹھ مقدمات مےں ان کے وارنٹ گرفتاری کے کاغذات کو مشکوک قرار دےتے ہوئے اسلام آباد پولےس کا کہنا تھا کہ ان کے پاس بلوچستان پولےس کی جانب سے کوئی تفتےشی افسر نہےں آےا اور وارنٹ فےکس کے ذرےعے بھےجے گئے جن کی صحت پر پولےس کو شک ہے اس لئے رند کو گرفتار نہےں کےا جا سکتا، اس حوالے سے ےار محمد رند کا م¶قف تھا کہ عدالت مےں انہوں نے تمام مقدمات اسلام آباد مےں منتقل کرنے کی درخواست کی ہے جس کا عدالت آئندہ سماعت پر جائزہ لے گی۔ عدالت مےں معاملہ ہونے کی وجہ سے انہےں گرفتار نہےں کےا جا سکتا اور عدالت عظمیٰ نے ہی ان کی ضمانت دی ہے اور عدالت مےں ان کے خلاف مزےد مقدمات کا رےکارڈ پےش نہےں کےا گےا جبکہ عدالت نے ان کے خلاف مقدمات کی بلوچستان سے اسلام آباد منتقلی کی درخواست کا جائزہ لینے کے لئے سماعت 19 نومبر تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری، جسٹس گلزار احمد اور شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سردار یار محمد رند کی اغوا برائے تاوان کے کیس میں ضمانت کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت یار محمد رند کی جانب سے ان کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ رند کو سزائیں ان کی عدم حاضری میں ہوئیں اور انہیں سنا تک نہیں گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ این آر او کیس میں عدالت نے عدم حاضری میں سزا سنانے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ عدالت نے ان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے کہا کہ اگر آپ کے پاس ان کے مقدمات کا ریکارڈ ہے تو پیش کریں۔ اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ میرے م¶کل بلوچستان میں عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکتے پہلے بھی ان کی سزائیں عدم حاضری میں ہوئیں اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ بلوچستان میں ان پر قائم کئے گئے مقدمات کو اسلام آباد میں منتقل کیا جائے تاکہ یہ اپنا بہتر دفاع کر سکیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس امر کا جائزہ ہم آئندہ سماعت میں لیں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے یار محمد رند کے خلاف دیگر متعدد مقدمات میں جاری کئے گئے وارنٹ گرفتاری اسلام آباد پولیس کے حوالے کئے اور اسلام آباد پولیس نے ان وارنٹ گرفتاری کو مشکوک قرار دیا ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق سماعت کے دوران بلوچستان حکومت کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سردار یار محمد رند کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ اب تک اسلام آباد نہیں پہنچ سکا کیونکہ دو چھٹیاں آ جانے سے ریکارڈ پہنچ نہیں سکا تاہم انہیں علم ہے کہ یار محمد رند کے خلاف اور بھی مقدمات موجود ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بلوچستان کے محکمہ پولیس کو چھٹی ہو گئی ہے، مجھے علم ہے کہ وہاں پولیس کو چھٹی ہے اس لئے وہاں ایسے حالات ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جلدی مت کریں قانون سب کے لئے برابر ہے ایک آدمی کی تحویل کا معاملہ ہے۔ عدالت میں موجود ایک خاتون حانی بیگم خانزادی نے عدالت سے استدعا کی کہ یار محمد رند کو رہا نہ کیا جائے، انہوں نے اپنے چچا کو قتل کیا ہے۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں یار محمد رند نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے خود کو پیش کیا۔ عدالت نے مجھے تمام 6 مقدمات میں رہا کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے انصاف کیا، امید ہے آئندہ بھی انصاف ملے گا۔ بلوچستان حکومت میرے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن