الیکشن ملتوی نہیں کئے جا سکتے‘ چاہے فوج‘ ایف سی کی مدد لینا پڑے انتخابی فہرستیں مکمل کی جائیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (آن لائن) سپرےم کورٹ نے الےکشن کمشن کو شفاف اور اغلاط سے پاک انتخابی فہرستوں کی تےاری کے حوالے سے جواب کے لئے آج تک کی مہلت دےتے ہوئے قرار دےا ہے کہ ووٹر لسٹوں کی تےاری مےں اگر اےف سی اور فوج کی ضرورت ہو تو ان کی بھی خدمات حاصل کی جائےں، شفاف انتخابات کےلئے اغلاط سے پاک فہرستےں ضروری ہےں اور ان فہرستوں مےں ووٹر کی منشا کے مطابق اس کے ووٹ کا اندراج ہونا چاہئے۔ بدھ کو چےف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی مےں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شےخ عظمت سعےد پر مشتمل تےن رکنی بنچ نے انتخابی فہرستوں مےں اغلاط اور الےکشن کمشن کی جانب سے ووٹر کی منشا کے مطابق ووٹ درج نہ ہونے کے حوالے سے جماعت اسلامی کی درخواست کی سماعت کی، جماعت اسلامی کی جانب سے رشید اے رضوی نے پےش ہو کر عدالت کو آگاہ کےا کہ الےکشن کمشن نے اپنی مرضی سے ووٹ کا اندراج کےا ہے، کراچی مےں بہت سارے لوگ اےسے ہےں جو گذشتہ 30 سال سے کراچی مےں مقےم ہےں لےکن ان کے ووٹ ان کے آبائی پتے پر درج کر دئےے گئے ہےں، ووٹر کو اپنی پسند کے مطابق ووٹ کا حق ملنا چاہئے، اس پر چےف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اےسا کےسے ہو سکتا ہے، ووٹر کو اپنی منشا کے مطابق ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے تاہم عدالت کو شفاف فہرستوں کی تےاری کےلئے الےکشن کمشن کو بہت سارے نوٹس جاری کرنے پڑے لےکن کام ہو گےا۔ انہوں نے رشید اے رضوی کو ہداےت کی کہ ہمےں چند مثالےں دی جائےں تاکہ ہم الےکشن کمشن سے اس حوالے سے جواب طلب کر سکےں، اس پر رشید اے رضوی نے کہا کہ کراچی مےں باہر شہروں سے آئے ہوئے لوگ پچھلے 30 سالوں سے کراچی مےں ہی اپنا ووٹ ڈال رہے ہےں لےکن الےکشن کمشن نے ان کے ووٹ کا اندراج ان کے عارضی پتے کی بجائے ان کے مستقل پتے پر کر دےا ہے اور اےسا کرتے وقت کوئی سروے نہےں کےا گےا اور نہ ووٹر سے رابطہ کےا گےا ہے، اس پر جسٹس شےخ عظمت سعےد نے کہا کہ اےک رپورٹ کے مطابق الےکشن کمشن نے انتخابی فہرستوں کی تےاری کےلئے 87 فےصد لوگوں سے رابطہ ہی نہےں کےا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ الےکشن کمشن ووٹوں کے اندراج کےلئے گھر گھر جانے کا ہمےں ثبوت مہےا کرے، صرف مخصوص لوگوں تک الےکشن کمشن کا عملہ گےا، اس پر الےکشن کمشن کی جانب سے عدالت کو بتاےا گےا کہ فہرستوں کی تےاری کیلئے اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اور الےکشن کمشن نے ہر ممکن طرےقے سے کوشش کی کہ شفاف فہرستےں تےار کی جائےں اور ووٹر کی منشا کے مطابق ان کے ووٹ کا اندراج کےا جائے، اس پر جسٹس عظمت سعےد نے کہا کہ الےکشن کمشن ہمےں گھر گھر جانے کے شواہد دے، گھر گھر جانے کی شہادتےں موجود نہےں، اس پر الےکشن کمشن کی جانب سے عدالت کو بتاےا کہ سروے کے دوران عارضی پتوں پر موجود لوگ ہمےں نہےں ملے، جس کی وجہ سے مجبوراً ہمےں ان کے ووٹ کا اندراج ان کے مستقل پتے پر کرنا پڑا، چےف جسٹس نے کہا کہ ان کے قواعد مےں کہاں درج ہے کہ اگر ووٹر عارضی پتے پر نہےں ملتا تو آپ اس کے مستقل پتے پر اس کا اندراج کر دےں، ووٹر کو مکمل حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اور اپنی مرضی کے حلقے مےں اپنا ووٹ کاسٹ کر سکے، الےکشن کمشن کے قواعد مےں اےسی کوئی گنجائش موجود نہےں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق لوگوں کا اندراج کرتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پہلے ہی اےک کےس مےں عدالت واضح کر چکی ہے کہ ووٹر کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے حلقے مےں اپنا اندراج کر کے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرے لےکن ےہاں تو الےکشن کمشن نے اگر بغےر منشا کے لوگوں کے ووٹوں کا اندراج کےا ہے تو غلط کےا ہے، اےسی غلطےوں سے فہرستوں کو پاک کرنا چاہئے۔ چےف جسٹس نے کہا کہ ووٹر سے ملاقات نہ ہونے پر الےکشن کمشن ووٹ اپنے مرضی سے درج نہےں کر سکتا۔ انہوں نے الےکشن کمشن پر باور کرتے ہوئے کہا کہ ناقص فہرستوں پر الےکشن ملتوی نہےں کئے جا سکتے۔ جسٹس عظمت سعےد نے کہا کہ الےکشن کمشن کے پاس وقت بہت ہی کم ہے، شفاف فہرستوں کی تےاری کےلئے جنگی بنےادوں پر کام کرنا پڑے گا۔