• news

قائداعظمؒ کا پاکستان یا الطاف کا، اس پر بھی ریفرنڈم ہونا چاہئے: فضل الرحمن


کوئٹہ (آئی این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک پر حکومت کرنا فوج اور عدلیہ کا کام نہیں‘ دستور پاکستان کے تحت یہ حق صرف عوامی نمائندوں کا ہے‘ پارلیمنٹ سپریم ہے اس کی بالادستی کا تمام اداروں کو احترام کرنا ہوگا، امریکہ میں حکومت تبدیل ہونے سے ان کی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں ہوتی‘ تمام امریکی پالیسیوں کا محور پینٹاگون طویل عرصے سے ایک ہی راستے پر جا رہا ہے‘ چیف جسٹس اور چیف آف آرمی سٹاف کے بیانات میں باتیں تو صحیح ہیں‘ 65سال پہلے یہ باتیں ہوتیں تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔ وہ کوئٹہ پہنچنے کے بعد ائیرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اداروں کے درمیان تصادم کا ملک متحمل نہیں ہے کیونکہ اس وقت پورے ملک میں خون آلود اور لاشیں بکھری ہوئی ہےں۔ آرمی چیف کا خطاب اتفاقیہ نہیں شیڈول کے مطابق تھا۔ چیف جسٹس کا بیان بھی اتفاقیہ نہیں شیڈول کے مطابق تھا۔ جماعت اسلامی کو ایم ایم اے میں واپسی کی دعوت دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ریفرنڈم میں غیرضروری سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم پوچھنا چاہتی ہے کہ قائداعظمؒ کا پاکستان چاہئے یا الطاف حسین کا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ قائداعظمؒ کا کونسا پاکستان 1947ءوالا یا 1971ءوالا؟ نگران وزیراعظم کیلئے چودھری نثار نے مجھ سے موبائل پر مےسج کے ذریعے رائے مانگی۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر بیان دینا فیشن بن گیا ہے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان چاہئے یا الطاف کا اس کا بھی ریفرنڈم ہونا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن