حیرت ہے سپریم کورٹ نے کمزور بلوچستان حکومت کیخلاف فیصلہ دے دیا: فضل الرحمان
کوئٹہ (ثناءنیوز) جمعیت علماءاسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نہ پہلے انگریز کی غلامی کیلئے تیار تھے اور نہ ہی اب امریکی غلامی کیلئے تیار ہیں، پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا دو قومی نظریہ برصغیر کے مسلمانوں نے ہی پیش کیا اور الگ وطن کا مطالبہ کیا مگر پینسٹھ سال گزرنے کے باوجود مسلمان ایک قوم نہ بن سکے۔ انہوں نے یہ بات قلعہ سیف اللہ میں شیخ الہند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں مسلح جدوجہد کے حق میں نہیں بلکہ سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں سپریم کورٹ نے لوگوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ نعشوں کا اسی فیصد الزام وفاقی سکیورٹی اداروں پر عائد کیا لیکن صوبائی حکومت کو ناکام قرار دیا ان کا یہ فیصلہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے بلوچستان اور کراچی کی صورتحال پر سپریم کورٹ نوٹس لیتی ہے لیکن پشتونخوا کے لوگوںکا مسئلہ کوئی نہیں سن رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان میں فوج موجود ہے سول انتظامیہ بے بس ہے غیر اعلانیہ مارشل لاءنافذ ہے ہمارے مقابلہ میں بلوچستان کے حالات پھر بھی بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے اپنی سماعت کے دوران لا پتہ لوگوں اور مسخ شدہ لاشوں کا اسی فیصد الزام وفاقی سیکورٹی اداروں پر عائد کیا ہے میرے خیال میں ان کی یہ بات غلط بھی نہیں لیکن عجیب بات یہ ہے کہ فیصلہ صوبائی حکومت کیخلاف آتا ہے الزام جن کو دیا جاتا ہے ان کیخلاف کوئی فیصلہ نہیں آیا یعنی نزلہ پھر کمزور پر گرتا ہے وفاقی اداروں کو الزام دیکر صوبائی حکومت کو ناکام قرار دینے کی بات سمجھ میں نہیں آ رہی۔آج ملکی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں بہت زیادہ گر چکی ہے ہمیں تو افغان کرنسی پر حیرت تھی اب وہ ہمارے روپے کی قدر پر حیرت زدہ ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ جمعیت علماءاسلام پاکستان میں مسلح جدوجہد سے مکمل طور پر لا تعلق اور بے زار ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو چالیس سالوںسے ترجیح نہیں دی جا رہی اور اب تک اس سلسلے میں کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔ آئی ایس آئی کے جرنیلوں نے پاکستانی سیاستدانوںمیں رقوم تقسیم کیں مگر جے یو آئی پر کسی قسم کا الزام نہیں لگا تھا۔ انہوں نے خفیہ اداروںکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کب تک جمعیت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالتے رہیں گے۔ جے یو آئی کو راستہ دو تاکہ وہ عوام سے ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ تک جائے۔