انتخابی فہرستیں کیس: سپریم کورٹ کا الیکشن کمشن کی رپورٹ پر اظہار اطمینان
اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ میں ڈی جی الیکشن کمشن نے جعلی انتخابی فہرستوں سے متعلق کیس میں جواب جمع کرا دیا۔ عدالت نے الیکشن کمشن کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ووٹرز سے رابطہ کر کے ان کی مرضی معلوم کرنے کی ہدایت کر دی۔ جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 57 لاکھ ووٹ مستقل پتے والے حلقوں میں منتقل کئے گئے ہیں۔ عدالت نے سماعت 15 نومبر تک ملتوی کر دی۔ بےنظیر بھٹو کے وکیل خرم کھوسہ نے کہا کہ ووٹ دوسری جگہ منتقل کئے جانے پر بے نظیر کی درخواست میں بھی اعتراض لگایا گیا ہے۔ اس دوران ڈی جی الیکشن کمشن شیرافگن نے جواب عدالت میں جمع کرا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ 57 لاکھ ووٹرز کے ووٹ ان کے مستقل پتوں والے حلقوں میں منتقل کئے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گھر گھر جائزے میں جن ووٹرز سے ملاقات نہیں ہو سکی ان کے ووٹ مستقل پتے پر منتقل ہوئے ہیں جبکہ 25 لاکھ 84 ہزار نئے ووٹرز کا اندراج کیا گیا ہے۔ 48 لاکھ ووٹرز کی مستقل پتہ پر رجسٹریشن کی گئی ہے جبکہ 42 لاکھ کا عارضی اور مستقل پتہ ایک جیسا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ انتخابی شیڈول کے اعلان سے پہلے اندراج اور غلطی درست کی جا سکتی ہے۔ ووٹرز کی تصدیق کے لئے نادرا کا ڈیٹا بیس استعمال کیا جاتا ہے۔ انتخابی شیڈول کے اعلان سے پہلے ایس ایم ایس کے ذریعے ووٹ چیک اور اندراج درست کرایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمشن نے جامع جواب جمع کرایا ہے اب ووٹرز موجودہ رہائش پر ووٹ منتقل کرانے کیلئے خود الیکشن کمشن سے رابطہ کریں اور سیاسی جماعتیں بھی اپنے ووٹرز کی معاونت کیلئے الیکشن کمشن سے رابطہ کر سکتی ہیں۔