چیف جسٹس اور آرمی چیف کے بیانات کا بطور پاکستانی خیرمقدم کیا‘ حکومت تجسس ختم کر کے انتخابات کی تاریخ دے: نوازشریف
لاہور (نوائے وقت رپورٹ + اے پی اے + اے این این + خصوصی رپورٹر + آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے کہا ہے کہ فوج کی چھتری کے بغیر پہلی بار حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر رہی ہے، حکومت انتخابات کی تاریخ پر تجسس کو ختم کرے اور تاریخ دے، حکومت کی مدت 18 مارچ ہے تو اس کا بھی وقت دے دیا جائے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور آرمی چیف نے حالیہ بیانات میں آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کی۔ ان بیانات کا بطور پاکستانی خیرمقدم کیا۔ میں فوج کے خلاف نہیں ہوں بعض جرنیلوں سے مجھے شکایت رہی ہے۔ اصغر خان کیس کے سوال پر نوازشریف نے کہا کہ میں دوٹوک الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت ایف آئی اے سے ضروری تفتیش کرائے، سپریم کورٹ کے احکامات واضح ہیں۔ ان پر عمل ہونا چاہئے، خندہ پیشانی کے ساتھ اس حکومت کو برداشت کیا موجودہ حکومت کی کئی پالیسیوں سے اختلافات ہیں، حکومت مدت پوری ہونے پر الیکشن کرائے، تاریخ دے تاکہ ملک و جمہوریت کی بہتری ہو، الیکشن کی تاریخ پر خوشی کی لہر دوڑے گی اور موجودہ حکومت سے چھٹکارا مل جائے گا۔ یونس حبیب نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مجھے پیسے دئیے، 1990ءمیں آنے والی ہماری حکومت نے فوری طور پر یونس حبیب کو نوکری سے نکالا اگر یونس حبیب ہمارے محسن ہوتے تو کیا ہم انہیں نوکری سے نکالتے، مہران بنک کو قائم کرتے شرط رکھی کہ اس کے سی ای او یونس حبیب نہیں ہوں گے، یونس حبیب نے خیبر پی کے میں پیر صابر شاہ کی حکومت گرانے کے لئے پیسے دئیے، میری حکومت گرانے کے لئے پنجاب میں پیسے بوریوں میں بھر کر لائے گئے، یونس حبیب نے پیسے لینے والے مسلم لیگ کے رہنما¶ں کے نام بتائے جبکہ پیسے لینے والے پی پی رہنما¶ں کے نام پر کہتے ہیں کہ وہ بھول گئے، ملک میں آمریت کے حوالے سے کہا کہ اس پر سارا ادارہ ذمہ دار نہیں، جرنیلوں نے منتخب حکومتیں توڑیں جبکہ یہ کام بعض صدور نے بھی کیا، جرنیلوں نے مارشل لا لگایا اور آئین کو توڑا، ماضی میں عدلیہ کا کردار بھی کوئی قابل ستائش نہیں رہا، عدلیہ کے شب خون مارنے کی توثیق کی اور آئین میں توثیق کا اختیار دیا۔ نوازشریف نے کہا کہ وہ الیکشن کے چیلنج کو قبول کرتے ہیں حالانکہ پاکستان میں الیکشن لڑنا کوئی آسان کام نہیں، دہشت گردی کی لہر جاری ہے لیکن ملکی معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے عزم چاہئے، میرے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے، ان حالات میں ہم نے الیکشن لڑا، ہمارے دفاتر پر حملے کئے گئے، جیلوں میں ڈالا گیا، دوتہائی مینڈیٹ کو پا¶ں تلے روندا گیا، ہمیں جلاوطن رکھا گیا اور ہماری پارٹی توڑی گئی، بلوچستان، خیبر پی کے اور کراچی کے حالات خراب ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ پرویز مشرف نے پنجاب کے ایم پی ایز کو خریدنے کے لئے 2009ءمیں 27 کروڑ روپے استعمال کئے، پرویز مشرف نے اربوں روپے سیاسی جماعتوں کو دئیے، اس کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے 27 کروڑ کا حساب مانگا ہے جو قابل ستائش ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن میں شرکت کے لئے سندھ میں قومیت پرست جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنائے ہیں، سندھ سے کافی لوگ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے پاس پنجاب کے ہر حلقے میں مضبوط امیدوار ہیں، ہر اس پارٹی سے اتحاد کریں گے جس سے کراچی اور بلوچستان میں امن قائم ہو اور تحریک انصاف، ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ اکیلا نہیں کر سکتا، مینڈیٹ سامنے آنے پر فیصلہ کریں گے، پاکستان کے گھمبیر مسائل کو مضبوط حکومت ہی حل کر سکتی ہے، پیر پگاڑا کے ساتھ بات چیت آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہمیں چور اور ڈاکو کہا ہم نے کبھی جواب نہیں دیا، ہماری کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہمارے حوصلے کی داد دیں، ہم مثبت سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں اگر مسلم لیگ (ن) انتخابات میں ہار گئی تو اس کا اعتراف اور کامیابی حاصل کرنے والے کو مبارکباد دیں گے، پاکستان کی کشتی کو منجدھار سے نکالنے میں مدد کریں گے، الیکشن میں جیتنے والے پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے کر جائیں گے تو ان کا ساتھ دیں گے۔ علاوہ ازیں بھارتی پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ نے جاتی عمرہ رائے ونڈ میں مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ ناشتہ کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف بھی موجود تھے۔ اس موقع پر نواز شریف نے اپنے دیرینہ م¶قف کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے درمیان مسائل کا حل مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔ خطے میں پائیدار امن کےلئے دونوں ملکوں کے سیاستدانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی دوستی بس میں بیٹھ کر لاہور آمد سے امن کا سفر شروع ہو چکا تھا مگر ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے غیر آئینی اقدام کر کے سب کچھ ملیا میٹ کر دیا۔ بھارتی پنجاب اور پاکستانی پنجاب کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل کی تشکیل سے تجارتی تعلقات میں اضافہ ہو گا۔ سکھ بیر سنگھ بادل نے اس موقع پر کہا کہ مجھے یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں رکن قومی اسمبلی چودھری سعود مجید سے گفتگو میں مےاں نوازشرےف نے کہا کہ آئندہ انتخابات مےں قوم کرپٹ حکمرانوں‘ ان کے اتحادےوں اور جھوٹے نعرے لگا کر تبدےلی کی باتےں کرنےوالوں کو نشان عبرت بنا دے گی۔ نوازشریف سے فرانس کے پاکستان میں سفیر فلپ تھی باﺅد نے بھی ملاقات کی اور ان سے دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں مائیکرو سافٹ کے سابق کنٹری منےجر کمال احمد، ماروی میمن اور مریم نواز شریف بھی شریک تھے۔