پاکستان بین الاقوامی کھیلوں کے لیے محفوظ ملک
چودھری محمد اشرف
2009ءکو لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کے نتیجہ میں پاکستان میں انٹرنیشنل کھیلوں کی سرگرمیاں سوالیہ نشان بن کر رہ گئی تھیں تاہم پنجاب حکومت نے اس سوالیہ نشان کو ختم کرنے کے لیے سپورٹس بورڈ پنجاب کے پلیٹ فارم سے نہ صرف صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کیں بلکہ صوبے میں انٹرنیشنل مقابلوں کا شاندار انعقاد کر کے ثابت کر دیا کہ لاہور سمیت پورا پاکستان کھیلوں کے لیے محفوظ ترین ملک ہے اور پاکستانی عوام کھیلوں سے پیار کرنے والے لوگ ہیں۔ پنجاب حکومت نے جس دلچسپی اور دلجمی کے ساتھ ان کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا ہے اگر مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان کے متعلق بیرونی دنیا کا منفی تاثر ختم ہو جائے گا۔ پنجاب حکومت کے ساتھ ساتھ سپورٹس بورڈ پنجاب کی انتظامیہ بھی اس کامیاب ایونٹ کے انعقاد پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ میگا ایونٹ کے مقابلے 7 نومبر سے 15 نومبر تک لاہور میں جاری رہیں گے جس کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کے ساتھ ساتھ بھارتی پنجاب کے نائب وزیر اعلٰی سکھبیر سنگھ بادل تھے۔ اس موقع پر پنجاب کی سیاسی شخصیات کے علاوہ مختلف ممالک کے سفارتکار بھی موجود تھے۔ وزیر اعلٰی پنجاب کی جانب سے کھیلوں کے اعلان کے بعد پاکستان سمیت 26 ممالک کے 1381 اتھلیٹس نے مارچ پاسٹ میں حصہ لیا جبکہ اس سے قبل سٹیڈیم میں مشل کو روشن کیا گیا۔ مارچ پاسٹ میں سب سے پہلے نیشنل سپورٹس فیسٹیول میں حصہ لینے والے چاروں صوبائی دستے گراﺅنڈ میں داخل ہو۔ جس کے بعد بین الاقوامی ٹیموں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا تو شائقین نے کھلاڑیوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ افتتاحی تقریب میں رنگا رنگ پروگرام بھی پیش کئے گئے جن میں ایروبکس کا خوبصورت مظاہرہ بھی شامل تھا۔ پنجاب انٹرنیشنل فیسٹیول میں 26ممالک کے 1381اتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔ بھارتی پنجاب کے نائب وزیر اعلٰی سکھبیر سنگھ بادل نے انٹرنیشنل سپورٹس فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پنجاب اور بھارتی پنجاب دو سگے بھائی ہیں ہماری زبان اور رشتے داریاں ایک ہیں میں گزشتہ دو روز سے لاہور میں ہوں لیکن ایسا بالکل نہیں لگا کہ اپنے گھر سے دور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری آدھی کابینہ یہاں آئی ہے اور ہمیں یہاں جتنا پیار ملا اس سے ہماری سوچ یہی ہے کہ دونوں ممالک میں نزدیکیاں ہوں محبت بڑھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارتی عوام ایک ہونا چاہتی ہے اور وہ دن دور نہیں جب آپ لوگ امرتسر فلم دیکھنے جائیں گے ہمارے لوگ بھی یہاں کھانا کھانے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کہاوت ہے کہ جنے لاہور نیں ویکھیا او جمیا نئیں۔ اب ہمیں بارڈر کھولنا پڑیں گے میں سی ایم شہباز شریف کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے سپورٹس فیسٹیول کرایا۔ سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ میں واپس جاکر بتاﺅں گا کہ ہمیں لاہور میں جتنا پیار ملا دنیا میں نہیں ملا میں شہباز شریف کو اگلے ماہ کبڈی ورلڈ کپ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود اور ڈی جی سپورٹس پنجاب عثمان انور کو چادر اور شیلڈز کا تحفہ پیش کیا جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے سکھبیر سنگھ بادل کو شیلڈ پیش کی گئی۔ اس موق پر وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت کرنے والی تمام ٹیموں کو خوش آمدید کہتا ہوں پاکستان اور بھارت تین جنگیں لڑ چکے ہیں لیکن اب وقت ہے کہ ہم ہاکی ، کبڈی اور کشتی کے میدانوں میں جنگ لڑیں اور اچھے ہمسایوں کی طرح رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تجارت، معیشت، نوجوانوں اور ثقافتی وفود کے تبادلے کرنے چاہیں یورپی ممالک سینکڑوں برس ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے رہے لیکن آج وہ بھی ایک دوسرے کے قریب آنے کیلئے یورپی یونین کا سہارا لے رہے ہیں میں سکھبیر سنگھ کو دعوت دیتا ہوں کہ آﺅ تجارت کے ساتھ ساتھ کھیلوں کو بھی آگے بڑھائیں اور کشمیر سمیت پانی کے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ میں بھارتی وزیر اعلٰی پنجاب کی دعوت قبول کرتا ہوں اور میں اپنی پوری ٹیم کے ساتھ پٹیالہ اور امرتسر آﺅں گا میرے ساتھ ہاکی اور کرکٹ کی ٹیمیں بھی ہوں گی میں پنجاب اسمبلی کی کرکٹ ٹیم کو بھی بھارت لاﺅں گا اور آپ کی ٹیم کو ہراﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی اور بھارتی پنجاب کے درمیان جوائنٹ کمیشن بن چکا ہے ہر دو سال بعد دونوں پنجاب کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ اور ہاکی کپ کے مقابلے ہوا کریں گے پہلا کپ لاہور میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیار کرنے والے امن پسند لوگ ہیں جس کا ثبوت آج اپنے ملک میں سب سے بڑے سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد کرکے پیش کر رہے ہیں۔
وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے جس گرم جوشی سے بھارتی مہمانوں کا استقبال کیا اور ان کے وفود سے تبادلہ خیال کیا اس سے ایسا لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان صوبائی سطح پر تعلقات کا رشتہ مکمل بحال ہو جائے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کے میدان میں بھی تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور اس سلسلہ میں قومی کرکٹ ٹیم اگلے ماہ بھارت کا دورہ بھی کر رہی ہے۔ پاکستان اور بھارتی پنجاب کے درمیان کھیلوں کی سطح پر تعلقات سابقہ وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے دور میں بھی بحال ہوئے تھے جنہیں پنجاب گیمز کا نام دیا گیا تھا تاہم ناگزیر وجوہات کی بنا پر یہ سلسلہ ختم ہو گیا ایک مرتبہ پھر دونوں پنجاب کھیلوں کے میدان میں اکٹھا ہوئے ہیں امید ہے کہ اب یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا۔
دونوں پنجاب کے درمیان مقابلوں سے جہاں کھلاڑیوں میں جوش اور جذبہ پیدا ہو گا وہیں پر خطے میں نیا ٹیلنٹ سامنے لانے میں بھی مدد ملے گی۔ انٹرنیشنل سپورٹس فیسٹیول میں فٹبال، بیس بال، فٹسبال، رگبی، ٹچ بال اور جوجسٹو کے مقابلے ہونگے جبکہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان ہاکی، ریسلنگ، کبڈی اور ٹگ آف وار کے مقابلے ہونگے۔ اس دوران ڈیف اینڈ ڈمپ دوستی کپ بھی ہوگا جس میں کرکٹ، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس، ٹگ آف وار، ریسلنگ کے مقابلے ہونگے۔ کھیلوں کے دوران بین الصوبائی گیمز کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں اتھلیٹکس، بیڈمنٹن، میٹ ریسلنگ اور کراٹے کے مقابلے شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کھیلوں کو باقاعدگی سے کرایا جائے اور ان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے قومی کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے کوئی جامع حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ مستقبل میں ہونے والے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لیے ہمارے یہ کھلاڑی تیار ہو سکیں۔ کھیلوں کے انعقاد کے لیے سب سے زیادہ محنت سپورٹس بورڈ پنجاب کی ہے جس کے افسران اور عملہ نے دن رات کام کر کے صوبے میں نہ صرف کھیلوں کا کلچر پیدا کیا بلکہ نوجوان نسل کے روشن مستقبل کے لیے بھی پروگرام شروع کیے۔