چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کی تیاریاں........خامیوں پر قابو پایا جا سکے گا؟
رپورٹس رپورٹر
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے جو آہستہ آہستہ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ ماضی کے عہدیداران کی سست روی کی وجہ سے ملک میں ہاکی ناپید ہوتی جا رہی تھی لیکن موجودہ عہدیداران نے دن رات محنت کے ذریعے پورے ملک میں ہاکی کی سرگرمیوں کو اس قدر زیادہ کر دیا ہے کہ ایک مرتبہ پھر قومی کھیل لوگوں کے دلوں میںگھر کرنے لگا ہے توقع ہے کہ پاکستان اپنے ماضی کے کھوئے ہوئے اعزازات واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشین چیمپئن بننے کے بعد 2014ءکے عالمی کپ ٹورنامنٹ کو اپنا ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کے پول میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ سیکرٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ڈسپلن کے معاملے میں کبھی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ٹیم مینجمنٹ کو بھی اس حوالے سے مکمل بااختیار بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں جس میں سلیکشن کمیٹی کے کردار کو ختم کر کے کھلاڑیوں کے حتمی انتخاب کا اختیار بھی ٹیم مینجمنٹ کو دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ٹورنامنٹ کی ہار یا جیت کا کریڈٹ بھی وہ لے سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی خواہش تھی کہ رواں سال ایشین انڈور ہاکی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرتا لیکن اسلام آباد میں ٹرف کی تنصیب میں تاخیر کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا ہے اب ایشین ہاکی فیڈریشن نے اس ٹورنامنٹ کی میزبانی قطر کو سونپ دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013ءمیں بھارت کے ساتھ دوطرفہ ہاکی سیریز کی بحالی کے لیے بھی کوشاں ہیں۔
لندن اولمپک کے تقریباً ڈھائی ماہ بعد پاکستان ہاکی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر بلند عزائم کا بحال ہو گئی ہیں۔ میگا ایونٹ کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم کی پہلی مصروفیت آسٹریلیا کا دورہ ہے جہاں قومی ٹیم انٹرنیشنل سپر سیریز کے علاوہ 34 ویں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کرئے گی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹورنامنٹ کی تیاری کے لیے لاہور کے تربیتی کیمپ میں 28 کھلاڑیوں کو طلب کر رکھا ہے۔ لندن اولمپک میں شریک قومی ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں میں سے ریحان بٹ اور سہیل عباس کو کیمپ میں نہیں بلایا گیا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سلیکشن کمیٹی کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا جس کے بعد ٹیم مینجمنٹ کی مشاورت سے کیمپ کے کھلاڑیوں کا اعلان کیا گیا۔ سابق کپتان ایم عمران، وسیم احمد اور شکیل عباسی مینجمنٹ کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ پنلٹی کارنر سپیشلسٹ سہیل عباس اور ریحان بٹ کو شامل نہیں کیا گیا۔ اعلان کردہ کھلاڑیوں میں عمران شاہ، عمران بٹ، ایم عرفان سینئر، سید کاشف شاہ، محمد عمران سینئر، ایم رضوان سینئر، ایم توثیق، فرید احمد، راشد محمود، ایم وقاص، شفقت رسول، عمر بھٹہ، شکیل عباسی، عبدالحسیم خان، ایم رضوان جونیئر، علی شان، محمد عتیق، محمد نواز، وسیم احمد، محمد عمران جونیئر، احمد زبیر، عثمان رفیق، علی حسن فراز، ایم طلال خالد، ایم کاشف علی، سید سبطین نقوی، وقاص لیاقت بٹ اور ایم سلمان حسین شامل ہیں۔ انٹرنیشنل سپر سیریز کا انعقاد 22 سے 25 نومبر تک پرتھ میں جبکہ 34 ویں چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ یکم سے 9 دسمبر تک میلبورن میں ہوگا۔ پاکستان ہاکی ٹیم مینجمنٹ میں اختر رسول ہیڈ کوچ و منیجر، عبدالحنیف خان، اجمل خان لودھی اور احمد عالم معاون کوچ جبکہ فیض الرحمان فزیوتھراپسٹ اور ندیم لودھی ویڈیو انالسٹ ہیں۔
لاہور میں جاری کیمپ میں کھلاڑیوں کی لندن اولمپک ٹورنامنٹ میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی کیا چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ سے قبل ان خامیوں پر قابو پا لیا جائے گا۔ کیمپ میں شریک فل بیک کھلاڑی محمد عرفان کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کیمپ سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ محمد عرفان بغیر اطلاع کے کیمپ سے غیر حاضر رہے جس پر ہیڈ کوچ اختر رسول نے دیگر مینجمنٹ کی مشاورت سے محمد عرفان کو کیمپ سے فارغ کر کے پی ایچ ایف کو اس کی رپورٹ بھجوا دی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 نومبر کو پی ایچ ایف ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر وضاحت طلب کر لی ہے۔ محمد عرفان اس سے قبل بھی کئی مرتبہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز کے دوران انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے ان پر تین میچوں کی پابندی عائد کر دی تھی جبکہ دورہ یورپ سے واپسی کے دوران محمد عرفان اپنا پاسپورٹ ہوٹل بھول آئے تھے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی کئی بار انہیں وارنگ کے ساتھ ساتھ جرمانے بھی کر چکی ہے اس مرتبہ لگتا ہے کہ محمد عرفان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی نرمی نہیں برتری جائے گی۔ محمد عرفان کا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی وجہ سے انڈیا ہاکی لیگ کے ساتھ ہونے والے معاہدہ بھی خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ اختر رسول سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈسپلن پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا جو کھلاڑی بھی اب کسی منفی سرگرمی میں پایا گیا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے تربیتی کیمپ میں کھلاڑیوں کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے حنیف خان کے ساتھ ملکر کوشش کی جا رہی ہے۔ چیمپنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شریک کوئی بھی ٹیم آسان نہیں ہے لیکن ہم اپنے کھلاڑیوں کو ایسی تیاری کرائیں گے کہ اسے ہرانا کسی بھی ٹیم کے لیے انتہائی مشکل ہوگا۔ میگا ایونٹ کھیل کر ہمیں مستقبل کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔