کاروں‘ گھروں سے لگتا ہے ملک میں دولت ہے‘ ٹیکس نیٹ نہ بڑھا نا بدقسمتی ہے : وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + آئی این پی) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کی طرف سے آگاہی اور تیاری کی ضرورت ہے جبکہ اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاکستانی عوام اپنے بچوں کے مستقبل کو غیر محفوظ نہیں ہونے دیں گے، ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہماری قوم کی روح کچل دے، ہم اپنی اقدار، روایات، ثقافت اور طرز زندگی کو بچانے کیلئے متحد رہیں گے۔ وہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی 14ویں تقریب تقسیم اعزازات سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا عوام کو روڈ سیفٹی اور ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس سڑکوں پر مہذب طرز عمل کے فروغ کیلئے خود کو وقف کرے گی۔ انہوں نے اوورلوڈنگ کے مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا اوور لوڈنگ کے نتیجہ میں اکثر حادثات ہوتے ہیں، اوور لوڈنگ کے ذریعے لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر مواصلات اور آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات کے جواب میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کیلئے فوری طور پر رسک الاﺅنس نافذ کرنے کا اعلان کیا جبکہ سی ڈی اے کو ہدایت کی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کیلئے اسلام آباد کیلئے پولیس لائنز کی تعمیر کی غرض سے اراضی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوں نے فورس کے عملہ کی تعداد میں اضافہ پر غور کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ اے پی اے کے مطابق وزیراعظم نے کہا اپنی اقدار، ر وایات کے ساتھ کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ عوام کی فلاح خکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کا اجلاس ہوا اور چیئرمین علی ارشد حکیم نے بریفنگ دی۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا ملک میں 2008ءسے اب تک ٹیکس وصولی دوگنا ہو کر 20 کھرب روپے ہو گئی ہے۔ گذشتہ سال کی نسبت اس سال ٹیکس ریونیو میں 22 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ہدایت دی ٹیکس ادا کرنے والوں کی عزت کا خیال رکھا جائے، کاروں کی بڑھتی ہوئی مانگ، پرتعیش اشیا اور گھروں سے لگتا ہے ملک میں دولت موجود ہے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کاروں کی بڑھتی مانگ، پرتعیش اشیا اور گھروں سے تو لگتا ہے کہ ملک میں دولت موجد ہے لیکن بدقسمتی سے اس کے مطابق ٹکیس نیٹ ورک نہیں بڑھایا گیا۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے پاکستان میں اس بات پر اتفاق رائے ہے پاکستان اور افغانستان دونوں کو خطے میں امن کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے، مرحوم پروفیسر برہان الدین ربانی کیلئے پاکستانی عوام خصوصی عقیدت رکھتے ہیں۔ انہوں نے افغان اعلیٰ امن کونسل کے چیئرمین صلاح الدین ربانی اور ان کے وفد سے ملاقات کے دوران امید ظاہر کی پاکستانی حکام کے ساتھ افغان وفد کی گفتگو سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی راہ ہموار ہو گی۔ افغان وفد کے سربراہ نے کونسل کے وفد کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ افغان عوام سوویت یونین کے خلاف جدوجہد کے دوران دی جانے والی امداد اور تعاون پر پاکستانی عوام کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے پوری دنیا ہل گئی ہے۔ صلاح الدین ربانی نے ملالہ پر حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 14 سالہ معصوم لڑکی پر حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آورکتنے خوف زدہ ہو گئے ہیں۔ سرحدوں پر گولہ باری کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے زیادہ رابطے ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم نے افغان وفد کو یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ایک پرامن افغانستان کیلئے جو کچھ ہو سکا کریگی۔