• news

قومی اسمبلی انسداد دہشت گردی ترمیمی بل پیش‘ کراچی ہاتھوں سے نکل رہا ہے : ارکان کی حکومت پر تنقید


اسلام آباد (اے پی پی) انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2012ءقومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ پیر کو وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے انسداد دہشتگردی 1997ءمیں مزید ترمیم کرنے کا بل انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2012ءمتعارف کرایا۔ انہوں نے یہ بل وزیر داخلہ کی جانب سے پیش کیا۔ ایجنڈے کے مطابق یہ بل وزیر داخلہ نے ہی بل پیش کرنا تھا مگر وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ایوان نے اتفاق رائے سے پاکستان اکادمی ادبیات بل 2010ءبعض ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا۔ پیر کو ثمینہ خالد گھرکی نے پاکستان اکادمی ادبیات بل 2010ءزیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد بل کی شق وار منظوری لی گئی۔ ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے کراچی مےں ٹارگٹ کلنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو نہ پاسکنے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کڑی تنقےد کا نشانہ بناےا، مدارس کو مناسب سےکورٹی فراہم نہ کرنے اور مدارس کے طلباءکی ہلاکت پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی خاموشی معنی خےز ہے، کراچی مےں دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتےجے مےں جاں بحق ہونے والے مدرسے کے طلباءکے اہلخانہ کو معاوضہ دےنے کا مطالبہ کےا گےا، ارکان نے کہا کہ کراچی ہاتھوں سے نکل رہا ہے،جوں جوں محرم الحرام قرےب آرہا ہے فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دےنے کےلئے سازشےں کی جارہی ہےں،ان سازشوں کو ناکام بنانے کےلئے وفاقی اور صوبائی حکومتےں ٹھوس لائحہ عمل اور حکمت عملی کے ساتھ اقدامات کرےں، بصورت دےگر کراچی مےں بنگلہ دےش اور بلوچستان جےسے حالات کے پےدا ہونے سے کوئی نہےں بچا سکتا، مولانا عطاءالرحمان نے کہا کہ کراچی مےں دےنی مدرسے کے 11طلباءکو دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے قتل کردےاگےا لےکن وفاقی اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام کی جانب سے اس بہےمانہ قتل پر اےک لفظ بھی نہےں کہا گےا اور نہ ہی دہشتگردوں کے خلاف کوئی اقدام کےا گےا، سندھ کی صوبائی حکومت امن وامان کی بحالی مےں ناکام ہوچکی ہے، اےم کےو اےم کے رکن قومی اسمبلی وسےم اختر نے کہا کہ کراچی مےں جوں جوں محرم قرےب آرہا ہے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات مےں اضافہ ہو رہا ہے، حکمرانوں کی کان پر جوں تک نہےں رےنگی، خفےہ ادارے اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود کراچی مےں طالبانائزےشن کو روکنے پر توجہ مرکوز نہےں کر رہے ہےں۔ حاجی فضل کرےم نے کہا کہ گزشتہ تےن سال سے اےوان مےں کراچی کی صورتحال پر توجہ دلائی جاتی رہی ہے لےکن سندھ کی حکومت کراچی مےں امن وامان کی بحالی مےں ناکام ہوچکی ہے، طالبانائزےشن پاکستان کےلئے زہر قاتل ہے، طالبان بتائےں کہ انسانوں کو قتل کرکے وہ اسلام کی کےا خدمت کر رہے ہےں، انہوں نے مطالبہ کےا کہ ہائیکورٹ کے چےف جسٹس کی سربراہی مےں ان واقعات کی تحقےقات کےلئے عدالتی کمےشن قائم کےا جائے۔ نگہت پروین میر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے مجتبیٰ کھرل نے بتایا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سے وفاق عہدہ برا نہیں ہو سکتا تاہم یہ صوبائی معاملہ ہے۔ کراچی میں فرقہ وارانہ اور مافیا کے گروہ سرگرم ہیں اور سیاسی سرپرستی میں ہوتا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کراچی کی بڑی جماعتیں ہیں، انہیں بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینی ہوں گی۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیرمملکت خواجہ شیراز محمود نے ایوان کو بتایا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے تھرکول میں ٹارگٹ کلنگ کے سوال پر بتایا کہ لینڈ مافیا سیاسی آڑ میں ہلاکتیں کر رہا ہے۔ بعض فرقہ وارانہ عناصر بھی اس میں ملوث ہیں۔ کراچی میں امن و امان کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہیں۔ پولیس اور رینجرز کو اضافی اختیارات دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے 16 ارب 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر قرض لیا گیا۔ اس قرضے سے افراط زر 25 سے کم ہو کر 14 فیصد ہوگیا اور ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت ہوا وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک نے تحریری جواب میں بتایا کہ کراچی میں تین ماہ کے دوران 108 افراد ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے اے این پی کے 5، جماعت اسلامی ایک، ایم کیو ایم کے 19 کارکن مارے گئے جبکہ پی پی کے تین ارکان، پولیس کے 22، رینجرز تین اور جیل پولیس کے دو اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں 38 افراد نشانہ بنے ٹارگٹ کلنگ کی وجہ فرقہ واریت، سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں لڑائی ہے 128ٹارگٹ کلرز کو کراچی میں گرفتار کیا گیا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کے نومنتخب رکن محمد ریحان ہاشمی نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ سابق وفاقی وزیر قانون سید اقبال حیدر، ڈپٹی سپیکر کی دادی اور کراچی کے مدرسہ میں جاں بحق ہونے والے 11 طالب علموں کی ارواح کو ایصال ثواب کے لئے قومی اسمبلی میں فاتخہ خوانی کرائی گئی۔ اجلاس آج منگل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات پر حکومت کو توجہ دینا ہوگی، حالات یہی رہے تو حکومت سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن