نوازشریف کی رضامندی کے باوجود ایف آئی اے سے تفتیش کے حق میں نہیں: نثار
اسلام آباد (آن لائن/ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار نے کہا ہے کہ نوازشریف کی رضامندی کے باوجود وہ ایف آئی اے سے تفتیش کے حق میں نہیں ہیں۔ ایف آئی اے کو قبول نہ کرنا عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور توہین نہیں ہے، لوڈشیڈنگ جیسے مسائل حل کرنا ہونگے، بنیادی مسائل حل نہ کر سکے تو ایک برس بعد اقتدار چھوڑ دینگے۔ ایف آئی اے متنازعہ اور رحمان ملک کے گھر کی لونڈی ہے‘ موجودہ حکمرانوں اور رحمان ملک سے شیطان بھی پناہ مانگتا ہے‘ نوازشریف کا بڑا حوصلہ ہے جو اپنی گاڑی رحمان ملک کی ایف آئی اے کو دینے کو تیار ہیں‘ سیاسی مداخلت پر جبری ریٹائر ہونے والے فوجی افسر کے لولے لنگڑے بیان حلفی پر الزامات کا کوئی ثبوت نہیں‘ سپریم کورٹ کا اصغر خان کیس میں فیصلہ حتمی نہیں‘ دھاندلی کا فیصلہ نہیں ہوا۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں چوہدری نثار نے کہا کہ اقبال حیدر ایک سچے سیاستدان تھے ان جیسا بندہ ملنا ناپید ہے۔ اصغر خان کیس میں عدالت کا فیصلہ حتمی نہیں اگر حتمی ہے تو پھر تفتیش کس بات کی ہے اور اگر حتمی نہیں تو پھر واویلا کیوں ہو رہا ہے۔ ابھی الزام ثابت کرنا باقی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ غلام اسحاق خان نے کسی کے ذریعے مجھ سے رابطہ کیا تھا وہ مجھے وزیراعظم بنانا چاہتے تھے بعد میں شہبازشریف سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نہیں ایف آئی اے کے چار سالہ کردار کودیکھتے ہوئے اس پراعتراض کیا تھا جو کہ کسی بھی ملزم یا شخص کا حق ہے جس طرح ارسلان افتخار نے تفتیش پر اعتراض کیا اور تفتیش تبدیل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے پر صرف میرے نہیںپوری پارٹی کے تحفظات ہیں اور شہباز شریف‘ راجہ ظفر الحق سمیت دیگر لوگوں نے بھی اعتراض کیا ہے۔ سپریم کورٹ بھی ایف آئی اے کے بارے میں کئی بار سخت الفاظ استعمال کر چکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اصغر خان کیس کی پوری فلم کے ڈائریکٹر رحمان ملک اور اس کے پروڈیوسر ایک سابق جنرل تھے اور جنرل درانی اس فلم کا مرکزی کردار ہیں۔ نثار علی خان نے کہا کہ کسی شخص کے محض بیان حلفی پر کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا، ہم سونامی خان کی طرح جھوٹے دعوے نہیں کرتے ہم میں خوف خدا اور عوام کا قرض لوٹانے کا جذبہ ہے۔