ریلوے کے تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دینے والے 300 اساتذہ معاشی استحصال کا شکار
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام سے) ریلوے کے اعلیٰ حکام کی روایتی بے حسی، نااہلی اور غفلت کے باعث مہنگائی کے دور میں ریلوے کے مختلف تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دینے والے 300 سے زائد اساتذہ شدید معاشی استحصال کا شکار ہیں۔ بی اے بی ایڈ، ایم اے ایم ایس سی ”فنڈٹیچرز “طویل ملازمت کے باوجود صرف7500سے 10000 روپے تنخواہوں پر کام پر مجبورہیں۔ اس ظلم اور ناانصافی کی وجہ سے مالی مشکلات سے دوچار اساتذہ میں شدید مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ چار برسوں سے تنخواہ میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہ ہونے سے ان اساتذہ کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔ مستقل اساتذہ 70ہزار تنخواہ کا لطف اٹھارہے ہیں مگر ” فنڈز اساتذہ“ کے سامنے ہمیشہ فنڈز کی کمی کا رونا رویا جاتا ہے۔وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث تعلیمی اداروں کی ”آیاو¿ں“ کو 16ہزار، ڈرائیورکو 30ہزار تنخواہ دی جاتی ہے۔ اکثر ملازمین کو رہائش گاہیں، ٹرانسپورٹ، ریلوے پاس،میڈیکل الاو¿نس اور پنشن کی سہولت حاصل ہے مگر کوالیفائیڈ اساتذہ کیلئے آج تک کسی قسم کے سروس سٹرکچر اور پے سکیل کااعلان تک نہیںکیا گیا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اساتذہ نے نوائے وقت کو بتایا کہ فنڈ ٹیچرز کی بڑی تعداد اس مہنگائی کے دور میں شدید مالی بدحالی کاشکار ہے۔ ہماری تنخواہوں کو معقول حد تک لایا، گورنمنٹ پے سکیل کے مطابق تنخواہ دی جائے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے ازخود نوٹس کی اپیل کرتے ہوئے انصاف کی درخواست کی۔ جب ریلوے کے ڈائریکٹر سکولز دلدار حسین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مو¿قف دینے سے گریز کیا۔