• news

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ پر حکومتی اتحادی پھٹ پڑے‘ اے این پی کا سینٹ ‘ متحدہ کا دونوں ایوانوں سے واک آﺅٹ

اسلام آباد (خبرنگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) ایم کیو ایم نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف سینٹ سے واک آﺅٹ کر دیا اور حکومت پر شدید تنقید کی اور حکومت پر پھٹ پڑے۔ اے این پی کے ارکان نے بھی کراچی کے حالات پر سینٹ سے واک آﺅٹ کر دیا۔ متحدہ کے رہنما مصطفی کمال نے کراچی میں قتل و غارت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے حالات ٹھیک ہونے تک ہمارا ایوان میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ وزیراعظم خود کراچی آ کر لوگوں کے مسائل حل کریں اور کراچی کے حالات پر خود ایمرجنسی ڈکلیئر کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پہلے ٹارگٹ کلنگ ہوتی تھی اب بغیر شناخت کئے مارا جا رہا ہے۔ کراچی جل رہا ہے۔ چھوٹے تاجر بھی کراچی سے تنگ ہو کر بنگلہ دیش اور صومالیہ جا رہے ہیں۔ الیاس بلور نے کہا کہ کراچی میں فوجی ایکشن کے سوا مسئلے کا کوئی حل نہیں۔ یہاں پر رحمن ملک اور وزیراعظم کے بیان اور تقریر سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا، وزیراعظم کراچی کے حالات پر ایوان میں آ کر بریفنگ دیں۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا غفور حیدری نے کہا کہ کراچی میں 50 سے زائد علماءکو شہید کیا گیا، روزانہ 20 سے 25 لوگ قتل کئے جا رہے ہیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ کراچی میں فوجی کارروائی کے حق میں نہیں۔ موجودہ حکومت کی موجودگی میں کوئی کارروائی کامیاب نہیں ہو گی۔ کراچی کے حالات خراب کرنے میں خود حکومت کا ہاتھ ہے، وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کو صورتحال سے آگاہ کیا جائیگا، وزیر داخلہ کراچی کی صورتحال پر ایوان کو اعتماد میں لیں کابینہ کے اجلاس میں بھی معاملہ اٹھایا جائیگا۔ سینیٹر سید مشاہد حسین نے ملک کے امن و امان پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں 8500 لوگوں کو جرائم کے مختلف الزامات کے تحت پکڑا گیا لیکن نہ تو کسی پر مقدمہ چلایا گیا اور نہ کسی کو سزادی گئی۔ خراب امن و عامہ کی صورت حال ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور کراچی، بلوچستان اور کوئٹہ میں خراب حالات کی وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کا آئندہ انتخابات پر بھی اثر ہو گا۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی طرف سے پیش کردہ قرارداد پر بحث کرتے ہوئے جمعیت علماءاسلام کے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ جامعہ احسن العلوم کے طلباء دہشت گردی کا نشانہ بنے لیکن نہ تو کسی نے اسکا نوٹس لیا اور نہ قاتلوں کو پکڑا گیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے زاہد خان نے کہا کہ کراچی، کوئٹہ اور گلگت بلتستان میں قتل و غارت کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عاشورہ سے پہلے کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے اور تمام سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ روکنے کی حمایت کرنی چاہئے۔ سینیٹر محسن لغاری نے بحث کوآگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کو رینجرز سے مدد لینے کے بجائے پولیس کو مضبوط کرنا چاہئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ پولیس کی نفری بڑھانی چاہئے۔ چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے رولنگ دی کہ وزیر داخلہ کراچی کی صورتحال پر ارکان کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات کا جواب دیں۔ سینٹ نے پاکستان ادارہ برائے تخلیقی مواد کے قیام کے بل 2012ءکی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ جبکہ قومی اسمبلی کے بعد سینٹ نے بھی آئی پی او پاکستان بل 2012ءکی منظوری دے دی ہے۔ اس ایکٹ کے نفاذ سے ملک بھر میں نقلی اشیا کی تیاری و فروخت کے خلاف موثر قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے گی۔ سینٹ نے ہندو برادری کو دیوالی کے تہوار پر مبارکباد کی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ارکان کی آرا اور وفاقی وزیر قانون و انصاف کی تجویز کو مدنظر رکھتے ہوئے سینٹ کی ہاﺅسنگ سوسائٹی سے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی برائے دفاع و دفاعی پیداوار کی جانب سے ائر پورٹس سکیورٹی فورس ترمیمی بل 2012ءکی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کر دی گئی۔ وفاقی وزیر برائے تعلیم و فنی تربیت شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ گورڈن براﺅن نے ملالہ کے نام سے گلوبل فاﺅنڈیشن کے قیام کا اعلان کیا ہے، کسی قسم کی گرانٹ دئیے جانے کے حوالے سے مجھے علم نہیں۔ صوبوں اور وفاق کے درمیان تعلیم کا کوئی تنازع نہیں گورڈن براﺅن نے وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلیم کے معاملہ پرکوئی بات نہیں کی۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس (آج ) بدھ کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی + ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس میں نجی کارروائی کے دن حکومتی اتحادی کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ پر پھٹ پڑے اور کہا کہ حکومت سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کو کراچی میں قتل عام کی فکر نہیں ہے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں خاموش ہیں اور مفادات کے حصول کے لئے سب ایک دوسرے کی پردہ پوشی کر رہی ہیں۔ کراچی میں جاری فسادات اور ٹارگٹ کلنگ کیخلاف ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی اجلاس سے احتجاجاً واک آﺅٹ کیا۔ ایم کیو ایم نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے آج تک کراچی میں صورتحال کی بہتری کیلئے اقدامات نہ کئے تو ایوان کی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کر دیا جائے گا۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کے ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ نے کہا اگر وفاقی حکومت نے آج تک کراچی کی صورتحال میں بہتری کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہ کروائی تو ایم کیو ایم قومی اسمبلی کے موجودہ مکمل سیشن کے بائیکاٹ سمیت مزید سخت فیصلے کر سکتی ہے۔ حکومت کے پوزیشن واضح نہ کرنے تک اجلاس میں شریک نہیں ہونگے۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی ایوان سے احتجاجاً واک آﺅٹ کر گئے جبکہ اہم حکومتی ممبر نواب عبدالغنی تالپور نے بھی کراچی میں ایجنسیوں، رینجرز کو ناکام قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کراچی سے رینجرز کو نکال دیا جائے اور کراچی پولیس کو اندرون سندھ جبکہ سندھ پولیس کو کراچی میں لگا دیا جائے تو امن ہو جائے گا۔ نکتہ اعتراض پرگفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے افسران کے روئیے کی وجہ سے لوگ فیکٹریاں بند کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے یوسف تالپور نے کہا کہ جامشورو کی ایک یونیورسٹی میں طالبات کی سکیورٹی پر متعین اہلکاروں کوٹرانسفر کردیا گیا نئے اہلکار تاحال گرلز ہاسٹل میں تعینات نہیں کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے طالبات یونیورسٹی میں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ وفاقی حکومت نے حکومت سندھ اور ارسا کی مرضی کیخلاف دریائے سندھ سے پانی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی معاہدہ کیا تو اس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔ مولوی عصمت اللہ نے کہا کہ پاکستان میں مدارس اور مدارس کے طلبا کیخلاف غیرقانونی ایکشن ہو رہا ہے۔ کراچی میں مدارس پر چھاپے مارے جا رہے ہیں جو کہ قابل مذمت ہیں۔ حکومت کراچی میں امن قائم کرنے میں ناکامی کے بعد اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ اے این پی کی بشریٰ گوہر نے کہا کہ ہندوﺅں کے تہوار دیوالی کے موقع پر ملک میں عام تعطیل ہونی چاہئے۔ بشریٰ گوہر نے کہا کہ دنیا میں ملالہ یوسفزئی کو امن نوبل انعام دلوانے کے لئے مہم چل رہی ہے، قومی اسمبلی بھی قرارداد کے ذریعے ملالہ کو نوبل انعام دلوانے کا مطالبہ کرے۔ کراچی میں قتل عام کی وجہ حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔ عثمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان میں خضدار شہر میں ڈاکٹروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سکیورٹی نہ ہونے کے باعث کئی ڈاکٹروں نے دوسرے شہروں میں تبادلہ کروا دیا ہے۔ خود پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی اپنی حکومت سے اصلاح احوال کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے روحیل اصغر نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی کی صورتحال کے حوالے سے سیاسی جماعتوں پرتنقید نہ کرے اگر ایم کیو ایم کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ الزامات لگانے کی بجائے حکومت سے الگ ہو جائے۔ کشمالہ طارق نے کہا کہ کراچی میں ڈیفنس اور کلفٹن میں ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوتی تو باقی علاقوں میں ایسا کیوں ہوتا ہے۔ انتخابات کوملتوی کرنے یا ایک سال کے لئے نگران حکومت کی تشکیل کی سازش ہو رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن