ریکوڈک کیس: ریکارڈ پیش نہ کرنے پر ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کی سرزنش
اسلام آباد( نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ میں ریکوڈک کیس کی سماعت ہوئی۔مقدمے کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل رضا کاظم نے عدالت کو بتایا کہ ریکوڈک معاہدہ 1993ءمیں ہوا آسٹریلوی کمپنی کو مراعات ایسٹ انڈیا کمپنی جیسی دی گئیں 13 ہزار مربع کلو میٹر کو علاقے کی تلاش کیلئے دیا گیا۔ علاقے سے سونا، کاپر اور دیگر قیمتی دھاتیں نکالنے کا حق ایچ بی سی کے پاس تھا۔رضا کاظم نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ مائننگ رولز 2002 کی قانونی حیثیت کاجائزہ لے۔ یہ رولز حکومت نہیں ٹیتھان کمپنی کے وکیل نے تیار کئے تھے۔عدالت عظمیٰ نے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو سرزنش کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان حکومت کی دلچسپی یہ ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پیش ہی نہیں ہوتے۔ کیس کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔سپریم کورٹ نے وکیل رضا کاظم کو آج تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔رضا کاظم نے کہا کہ صوبائی حکومتیں دائرہ کار میں رہتے ہوئے معاہدے کرسکتی ہیں۔