ڈاکٹر قدیر کی سیاست میں آمد کو فوج کی پشت پناہی حاصل ہے: امریکی اخبار
واشنگٹن (ثناء نیوز) امرےکی اخبار کرسچن سائنس مانیٹر نے دعویٰ کےا ہے کہ پاکستان کے جوہری سائنس دان ڈاکٹر قدیر خان کی سیاست میں شمولیت کو فوج کی پشت پناہی حاصل ہے جب کہ کچھ اور اس کو ان کی فوج کے ساتھ ایک طرح کی مصالحت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاکہ ان کا منہ بند ہو۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے ایک نئی سیاسی پارٹی کے قیام اور اگلے عام انتخابات لڑنے کا جو اعلان کیا ہے اس پر مبصرین کہتے ہےں کہ تحریک تحفظ پاکستان نامی ان کی نئی پارٹی ملک کے اندر تبدیلی کی امنگ کی ترجمانی کرتی ہے۔ کرسچن سائنس مانیٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بین الاقوامی مبصرین محسوس کرتے ہیں کہ سیاست میں قدیرخان کے داخلے سے پاکستان کے اعتبار پر اور ایک جوہری ریاست کی حیثیت کے بارے میں شبہات کی طویل فہرست میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اخبار کہتا ہے کہ پاکستان کے عوام قدیر خان کو قومی ہیرو کا درجہ دیتے ہیں اور پاکستان کے جوہری سائنس دان پروفیسر پرویز ہودھ بھائے کے بقول قدیر خان اپنی ٹوپی سے خرگوش برآمد کرلیتے ہیں، جب بھی وہ ان فوجی جنرلوں کا نام لیتے ہیں جن کو انہوں نے شمالی کوریا کا پیسہ رشوت کے طور پر دیا تھا۔ چنانچہ ان کے بقول فوج کی ترجیح یہی ہے وہ سیاست میں الجھے رہیں۔ تبصرہ نگار عائشہ صدیقہ نے اسے ایک نئی سمت سے تعبیر کیا ہے جسے ملک کے سکیورٹی کے ارباب اختیار نے مروج کیا ہے تاکہ ایسے چہروں کو جواز کا درجہ نصیب ہو جن پر ماضی میں بد نامی کا بٹہ لگ چکا ہے۔ ان میں قدیر خان کے علاوہ ایک خیراتی ادارے کے سربراہ حافظ سعید شامل ہیں، جن پر بھارت کا الزام ہے کہ ممبئی پر حملوں کے پیچھے ان ہی کا ہاتھ تھا۔