خواتین پولیس افسران متحد ہو کر چیلنجز کا مقابلہ کریں: ویمن پولیس کانفرنس سے مقررین کا خطاب
لاہور (لیڈی رپورٹر) خواتین پولیس افسران اپنے کردار، پوزیشن اور ذمہ داریوں کو پہچانیں، عام عورت کے حقیقی مسائل سے آگاہی حاصل کرکے خودکوانکی مدد کیلئے تیار کریں، ایک دوسرے کی طاقت بنیں اور متحد ہو کر چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ مقررین نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز دو روزہ ویمن پولیس کانفرنس کے آخری سیشن سے خطاب کے دوران کیا۔ مقررین میں ایڈیشنل آئی جی سندھ رفیق حسن بٹ، ڈاکٹر خولہ ارم، ویمن پولیس نیٹ ورک کی صدر ڈی آئی جی ہیلینا سعید، علی مظہر ودیگر شامل تھے۔ ہیلینا سعید نے کہا کہ ویمن پولیس کو متحد ہوکر عام عورت کے مسائل اور اسکے خلاف جرائم کی روک تھام کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ رفیق حسن بٹ نے کہا کہ جھوٹی ایف آئی آر کسی کیخلاف بدترین انتقام ہے جو خاندان کی تباہی کا سبب بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیٰ تعلیمیافتہ خواتین پولیس کے شعبے میں آئیں اور مسلسل محنت کو اپنا شعار بنائیں، معاشرہ ویمن پولیس افسران کے حوالے سے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرے۔ قبل ازیں جرمن پولیس کے ریٹائرڈ انوسٹی گیشن چیف کرسٹوفر نے کمیونٹی پولیسنگ پر پریذنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پولیس پر عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا عوامی خدمت کا ٹارگٹ حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تھانے کا رخ کرنے والی متاثرہ خواتین سے ہمدردی سے پیش آنا چاہئے اور انہیں تحفظ کا احساس دلانا چاہئے۔ گلگت بلتستان کی اے ایس پی ماریہ اور ایس ڈی پی اور بھلوال عمارہ نے کہا کہ ویمن پولیس کا کردار انتہائی اہم ہے تاہم خواتین افسران کو عورتوں پرتشدد کے جرائم کی تفتیش کیلئے تشکیل دئےے گئے ضوابط کار کا علم ہونا چاہئے کیونکہ درست تفتیش نہ ہونے سے مجرم کی نشاندہی نہیں ہوتی اور وہ سزا سے بچ جاتے ہیں۔اس موقع پر وسیم درانی نے فرینزک ایویڈنس کے حوالے سے تربیت دیتے ہوئے کہا کہ ویمن پولیس افسران کومعلوم ہونا چاہئے کہ کرائم سین پر جا کر کیا کرنا ہے؟ ڈی این اے ٹیسٹ اور فنگر پرنٹس کیسے حاصل کرنا ہیں؟ دو روزہ کانفرنس میںگلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں سے آنے والی خواتین پولیس اہلکاروں اور افسران نے شرکت کی۔ اگلی کانفرنس سندھ میں ہو گی۔