شدید معاشی بحران نے یورپ میں علیحدگی کی تحریکوں کا رجحان پیدا کردیا
واشنگٹن /میڈرڈ/روم /ایتھنز (آئی این پی) دنیاکو درپیش خراب اقتصادی صورتحال نے قومیتوں کے پرانے تصور کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا، یورپ میں معاشی بحران علیحدگی کی تحریکوں کا سبب بننے لگاہے،امریکہ اور یورپ میں دو ہزار سات سے شروع ہونے والا معاشی بحران دنیا کو متاثر کئے بغیر نہ رہ سکا،امر یکہ ابھی تک اس کے اثرات سے نہیں نکل سکا ہے۔یورپ کا قرضوں کے بحران ،اقتصادی مفادات پر مبنی ریاستوں کے اتحاد پر بھی اثر انداز ہوا، یورپ میں بے روزگاری کا سیلاب بھی آگیا،یورپی یونین میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ پانچ فیصد ہے، سپین میں سب سے زیادہ پچیس فیصد کی شرح ریکارڈ کی گئی وہا ں کے معاشی مسائل علیحدگی کی تحریک کو جنم دینے کا باعث بن رہے ہیں، اٹلی میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ آٹھ فیصد ہے،یورپ کی سب سے زیادہ مضبوط معیشت جرمنی میں بے روزگاری کی شرح 5.5 فیصد ہے، ان میں تین اعشاریہ پانچ ملین پچیس برس یا اس سے کم عمر افرادہیں، ستائیس ممالک کے اس بلاک میں بے روزگار افراد کی مجموعی تعداد دوکروڑ پچپن لاکھ تک پہنچ گئی ہے، آسٹریا میں یہ شرح کم ترین یعنی 4.5 فیصد ہے، یورپ نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے عوا م پر بھاری بھرکم ٹیکس لگائے گئے،بڑی کمپنیوں کو بچانے کے لئے عوام کا پیسہ انھیں دیا گیا،یونان اور اٹلی میں طلبہ کی فیس بڑھا دی گئیں۔ یورپ کا قرضوں کے بحران" ،اقتصادی مفادات پر مبنی ریاستوں کے اتحاد پر بھی اثر انداز ہوا۔ اس کے نتیجے میں یورو زون کے سترہ میں سے آٹھ ملکوں میں سیاسی بحران آیا اور وہاں کی حکومتیں تبدیل ہو گئیں بلکہ یورپ میں بے روزگاری کا سیلاب بھی آگیا۔ امریکہ کی27 ریاستوں کے ایک لاکھ سے زائد شہریوں نے یونائیٹڈ سٹیٹس آف امریکہ سے علیحدگی کے لئے وائٹ ہاو¿س کو درخواست دے دی۔امریکہ میں بے روز گاری کی شرح سات اعشاریہ 9فیصد ہو چکی ہے۔معیشت کا بحران گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان پر بھی منڈلا رہا ہے اور یہاں بھی علیحدہ صوبوں کیلئے آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ دہشتگردی کےخلاف جنگ نے بھی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔