پاکستان نے 13 طالبان قیدی رہا کر دیئے‘ امریکہ‘ افغانستان کا خیر مقدم
کابل/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/ ایجنسیاں) افغان حکام کا کہنا ہے پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں مدد دینے کیلئے درمیانے درجے کے تیرہ طالبان رہنماﺅں کو رہا کر دیا ہے۔ رہا کئے جانے والوں میں روس کے خلاف افغان جنگ کے اہم کمانڈر مولوی یونس خالص کے بیٹے انوار الحق بھی شامل ہیں۔ طالبان ذرائع نے بی بی سی کو بتایا انوار الحق کے علاوہ جن طالبان کو رہا کیا گیا ہے ان میں بغلان کے سابق گورنر ملا عبدالسلام، نگرہار کے سابق گورنر میر احمد گل اور کابل کے گورنر داﺅد جلالی شامل ہیں۔ افغان امن کونسل کے وفد نے ملا برادر، ملا ترابی، جہانگیر وال اور انوار الحق کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ان افراد کی رہائی پر حکومت پاکستان اور افغان امن کونسل کے وفد کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت میں اتفاق ہوا تھا۔ افغان حکومت کے اہم ذرائع کا کہنا ہے اب بھی پاکستان جیلوں میں تیس سے چالیس افغان طالبان قیدی موجود ہیں اور انہیں امید ہے ان کی رہائی بھی آخرکار عمل میں آ ہی جائے گی۔ پاکستان کی جانب سے فی الحال رہا کئے جانے والے طالبان میں ملا نور الدین ترابی اور ملا عبدالغنی برادر کا نام شامل نہیں تاہم رائٹرز نے پاکستان اور افغانستان کے حکام کے حوالے سے کہا ہے ان درمیانے درجے کے طالبان رہنماﺅں کی رہائی سے امن مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا ہوا تو پاکستان ملا عبدالغنی برادر کو رہا کرنے پر غور کرے گا۔ ایک افغان اہلکار نے رائٹر کو بتایا پاکستانی حکام نے ان سے وعدہ کیا ہے ان رہائیوں سے فائدہ ہوا تو پاکستان ملا غنی برادر کی رہائی پر غور کرے گا۔ کابل پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صلاح الدین ربانی نے کہا ہمارا دورہ کامیاب رہا ہے۔ امید ہے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون میں اضافہ ہو گا اور افغانستان میں امن قائم ہو گا۔ افغانستان میں امن پاکستان میں امن ہے۔ ہمیں یقین ہے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرینگے۔ افغان امن کونسل نے دعویٰ کیا ہے پاکستان نے مزید طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور آئندہ تین روز میں مزید 8 طالبان رہا کر دیئے جائینگے۔ افغان امن کونسل کے سیکرٹریٹ سربراہ معصوم ستنکزئی نے اس حوالے سے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیاہے کہ آئندہ رہا ہونیوالے طالبان رہنماﺅں میں ملا برادری بھی شامل ہونگے یا نہیں تاہم ان کاکہنا تھا افغان امن وفد کے دورہ پاکستان انتہائی اہم ہے اور اس میں اہم پیشرفت متوقع ہے۔ افغان حکومت نے پاکستان کی جانب سے متعدد طالبان قیدیوںکورہاکرنے پراتفاق کا خیرمقدم کیاہے تاہم طالبان نے اس اقدام کو ملک کے امن عمل سے غیرمتعلقہ قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔ حکومت پاکستان اور افغان امن کونسل کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات کے دوران پاکستان کی طرف سے طالبان قیدیوںکی رہائی سے متعلق معاہدہ طے پایا ہے تاہم اس کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں۔ آن لائن کے مطابق ایک طالبان اہلکار نے اس سمجھوتے کو دنیا کو دکھانے کے لیے محض علامتی خیرسگالی اقدام قرار دیتے ہوئے اسے مستردکردیا ہے اورکہا ہے کہ اس کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا ہے اس ملاقات میں کچھ ہوا ہے۔ شمال مغربی پاکستان میں موجود طالبان اہلکار نے خبررساں ادارے کوبتایا طالبان کی افغان حکومت کے نامزد کردہ امن کونسل سے کوئی رابطے نہیں اورکسی بھی قسم کے مذاکرات طالبان اورامریکہ کے درمیان ہونے چاہئیں۔ طالبان کھل کر کابل کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر چکے ہیں۔ انکاکہناہے صدر حامد کرزئی کی حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی ہے۔ امریکی ڈپٹی چیف آف مشن رچرڈ ہوگلینڈ نے افغان طالبان کی رہائی کے فیصلے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان افغانستان کے مفاہمتی عمل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے تاہم افغان طالبان کو قیام امن کی ضمانت دینا ہو گی۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رچرڈ ہوگلینڈ نے کہا تشدد چھوڑ کر سیاسی عمل کا حصہ بننے والے گروپس کو محفوظ راستہ دیا جائے گا۔ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے امریکہ میں قید طالبان کو رہا کرنے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں۔ پاکستان میں قید طالبان کئی رہائی سے افغان امن کو فائدہ نہیں ہو گا۔ اسلام آباد میں استقبالیہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کا افغان امن عمل کیلئے ملکر کام کرنا خوش آئندہ ہے۔