نام نہاد شیروں کی مخالفت کے باوجود ‘ سرائیکی صوبے پر الیکشن سے پہلے پیشرفت ہو گی‘ فی الحال مطلوبہ اکثریت نہیں: زرداری
ملتان (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری نے پارٹی کے ناراض رہنما اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو منانے کے لئے ملتان کا دورہ کیا۔ سات وفاقی وزرا صدر کے ساتھ گئے۔ صدر آصف علی زرداری نے سابق وزیراعظم کے تحفظات دور کرنے کے لئے گیلانی ہا¶س ملتان میں 20 منٹ کی ”ون ٹو ون“ ملاقات کی اور یوسف رضا گیلانی کی پارٹی کے لئے خدمات اور مشکل حالات میں استقامت کے ساتھ کھڑا رہنے کو سراہا۔ صدر نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ان کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ صدر نے گیلانی خاندان کے تحفظات دور کرتے ہوئے انہیں منا لیا گیلانی نے بھی صدر کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ قبل ازیں صدر کی ملتان آمد پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر اور صدر پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب مخدوم شہاب الدین، سید عبدالقادر گیلانی نے ان کا استقبال کیا۔ صدر سخت سکیورٹی حصار میں گیلانی ہا¶س گئے اور گیلانی سے ون ٹو ون ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب اور ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے عہدےداروں اور ارکان اسمبلی نے صدر سے سرائیکی صوبہ جلد بنانے کا مطالبہ کیا جس پر صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت نہیں، سرائیکی صوبہ کس طرح بنا دوں، اس پر سید یوسف رضا گیلانی اور تاج لنگاہ نے تجویز دی کہ سرائیکی صوبہ بنانے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ گیلانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرائیکی صوبہ کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے تو مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کے ارکان کی حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے، امید ہے کہ یہ بل اسمبلی سے دوتہائی اکثریت سے منظور کرا لیا جائے گا۔ اگر اسمبلی میں اس معاملے پر ناکامی بھی ہوئی تو کم از کم سرائیکی صوبہ کی مخالفت کرنے والے تو عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائیں گے۔ گیلانی نے کہا کہ انہیں سرائیکی صوبہ کی آواز بلند کرنے کی سزا دی گئی، مجھے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے بعد مخدوم شہاب الدین کو بھی اسی وجہ سے وزیراعظم بننے سے روکا گیا، عوام جانتے ہیں کہ صرف پیپلز پارٹی ہی وہ واحد جماعت ہے جو سرائیکی صوبہ کے عوام کو ان کا جائزہ حق دینے کے لئے مخلص ہے۔ اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے یقین دہانی کرائی کہ الیکشن 2013ءسے قبل سرائیکی صوبہ بنانے کے لئے اہم پیشرفت کی جائے گی ا ور اس سلسلہ میں جلد سرائیکی بنک کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ آن لائن کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نام نہاد شیروں کی مخالفت کے باوجود انتخابات سے قبل اتحادیوں کی حمایت سے سرائیکی صوبہ بنا کر رہیں گے، انشاءاللہ آئندہ عام انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی۔ زرداری نے گیلانی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اور ان کی حکومت سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ان کے بیٹوں عبدالقادر گیلانی، علی موسیٰ گیلانی اور دیگر اہلخانہ کے ساتھ بھرپور تعاون کریگی، ان کو ہر ممکن تحفظ اور سہولیات فراہم کی جائینگی۔ بعدازاں ملاقات میں صدر آصف علی زرداری نے تین وفاقی وزرا مخدوم امین فہیم، خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو کو بھی شامل کر لیا۔ سابق وزیراعظم نے صدر زرداری سے اپنے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد حکومت اور حکومتی شخصیات کی جانب سے بے رخی اختیار کرنے، ایف آئی اے کی جانب سے عبدالقادر گیلانی اور یوسف رضا گیلانی کو خود کو پیشی کے نوٹس جاری کرنے کے بارے میں بات چیت کی اور سرائیکی صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ صدر زرداری نے سابق وزیراعظم کو اپنی اور حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کا یقین دلانے کے ساتھ انہیں واپس ایوان صدر بلانے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ دوبارہ ایوان صدر آکر پارٹی کے معاملات کی دیکھ بھال کریں، انتخابات کیلئے پارٹی کارکنوں اور رہنماﺅں کی تیاری کرائیں۔ بعدازاں صدر نے وفاقی وزرا اور کارکنوں کے ہمراہ سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے ان کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے میں شرکت کی جس میں سٹیج پر صدر آصف علی زرداری کے ساتھ مخدوم امین فہیم اور یوسف رضا گیلانی بیٹھے جبکہ دیگر وفاقی وزرا اور پارٹی کارکن بھی شریک تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزرا مخدوم امین فہیم، خورشید شاہ، قمر الزمان کائرہ، منظور وٹو، سید صمصام بخاری، مخدوم شہاب الدین، سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی، سید عبدالقادر گیلانی، سید علی موسیٰ گیلانی، علی حیدر گیلانی، ملک عامر ڈوگر، بیگم نسیم چودھری، احمد مجتبیٰ گیلانی، شوکت بسرا، ناظم حسین شاہ، ڈاکٹر اختر ملک، ڈاکٹر جاوید صدیقی، رانا قاسم نون، مرید حسین قریشی، خورشید خان، خالد حنیف لودھی، خواجہ رضوان عالم، منظور قادری، اختر بھٹہ، ایم سلیم راجہ، سلیم الرحمن میو، نوازش پیرزادہ، عرفانہ بنگش، غضنفر خان لنگاہ، چودھری یٰسین، رانا سہیل نون، چودھری جہانزیب، تاج لنگاہ بھی موجود تھے۔ مخدوم شہاب الدین نے بطور صدر جنوبی پنجاب پیپلز پارٹی 7 اضلاع رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، لودھراں، ملتان، ڈیرہ غازی خان، راجن پور کے دوروں کی مفصل رپورٹ پیش کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں جنوبی پنجاب سے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے ناموں پر مشاورت کی گئی، (ق) لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ والی شقوں کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ ارکان اسمبلی نے صدر زرداری سے زرعی ٹیوب ویل پر سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا تو صدر زرداری نے کہا کہ قابل عمل تجاویز دیں تو مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔ بعدازاں صدر واپس اسلام آباد چلے گئے۔ارکان پارلیمنٹ اور عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ عوام کی معاشی اور سماجی حالت بہتر بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھی جائینگی۔ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے بھی کیس آگے بڑھایا جائیگا۔ کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائیگا۔ عسکریت پسندوں کے خلاف کامیاب آپریشن، صوبائی خودمختاری، 18ویں ترمیم، 20ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ، آغاز حقوق بلوچستان، مفاہمتی سیاست کا آغاز، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، خیبر پی کے کے لوگوں کو شناخت، خواتین کے تحفظ بل کی منظوری جمہوری حکومت کی بڑی کامیابیاں ہیں۔