پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی قانون بنانے میں ناکام ہو گئی: رحمن ملک‘ پارلیمنٹ نہیں حکومت کو تحفظ دینے میں ناکام ہوئی: رضا ربانی
اسلام آباد (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) وفاقی وزیر د اخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی قانون بنانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ عدلیہ کی طرح حکومتی دانش کو بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے رحمن ملک کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوئی بلکہ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ پارلیمنٹ شہریوں کے بنیادی حقوق سے متصادم قانون سازی نہیں کر سکتی، ریاست کے اقدام کو اس کی دانش (وزڈم) قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ عوام کے سامنے جوابدہ ہے، سینٹ میں وزیر داخلہ اور رضا ربانی میں بالواسطہ ہلکی جھڑپ ہوئی۔ سینٹ کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان نے وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے کوئٹہ اور کراچی میں موٹر سائیکل کی سواری اور موبائل سروس کی بندش کے اقدام پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر آئینی اور شہریوں کے بنیادی حقوق سے متصادم اقدام قرار دے دیا اور کہا کہ حکومت عوام الناس کے حقوق کے خلاف فیصلہ کرے گی تو عدالتیں اپنا کام کریں گی۔ حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتی جس کے ذریعے دہشت گردی کو لیگل کور مل جائے۔ وزیر داخلہ قوانین کے معاملے میں نابلد ہیں، ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی، ڈاکٹر بابر اعوان، فرحت اللہ بابر، نسرین جلیل، محسن لغاری، مولانا عبدالغفور حیدری، سعید الرحمن مندوخیل اور دیگر نے ایوان بالا کے اجلاس کے دوران کیا۔ سینٹ کے اجلاس میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کے دوران بات کرتے ہوئے عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کراچی کے حالات حکومتی دسترس سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے عناصر حکومت سے زیادہ طاقتور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں فیل ہو چکے ہیں لہٰذا انہیں حق حکمرانی حاصل نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رٹ ختم ہو رہی ہے، حکمران ایسے فیصلے کرتے ہیں جو عوام کے بنیادی حقوق سے متصادم ہیں اور جب سپریم کورٹ مداخلت کرتی ہے تو پھر واویلا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں موٹر سائیکل سواری اور موبائل فون سروس کی بندش آئین کے آرٹیکل 90، 97 اور 99 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کسی وزیر کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ رات جب بھی سو کر اٹھے تو کسی صوبے میں شہریوں کے حقوق پر پابندی عائد کر دے ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کے اجلاس میں فیصلے کئے جاتے ہیں اور صدر کی اجازت کے بعد حکم جاری ہوتے ہیں۔ وزیر داخلہ کا یہ اقدام صوبائی خودمختاری کے خلاف ہے، صوبے اپنے ہاں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے خود ذمہ دار ہیں۔ شہریوں کی آزاد نقل و حرکت پر پابندی غیر آئینی اقدام ہے۔ حکومت اپنے آپ کو درست کرے لے کراچی پر بریفنگ سیاسی مقاصد کے لئے دی جا رہی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے کراچی اور کوئٹہ میں لگائی جانے والی پابندی کے بعد اسے سندھ ہائیکورٹ نے معطل کر دیا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق چفی جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو سندھ ہائیکورٹ بار نے اپنی درخواست رات ایک عشائیہ میں دی اور انہوں نے اسی عشائیہ کے دوران ہی ح کومت فیصلے کو معطل کر دیا جو قطعی طور پر مناسب اقدام نہیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گواہوں کے تحفظ کا بل فوری طور پر ایوان میں لے کر آئیں، انسداد دہشت گردی کے وقانین پر نظرثانی کی جائے، وزیر داخلہ پیرول پر چھوڑے گئے قیدیوں کی فہرست ایوان میں پیش کریں، یہ بھی بتائیں کہ کس اتھارٹی کے حکم پر انہیں چھوڑا گیا ہے۔ سینیٹر سعید الرحمن مندوخیل نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کوئٹہ میں محرم کے دوران موٹر سائکیل کی سواری اور موبائل سروس پر پابندی عائد کرنا خوش آئند ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں، یہ انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ قیمتی لوازمات نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے وزیر داخلہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے اقدام کو اس کی وزڈم نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ ریاست عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ رحمن ملک کے اس بیان پر کہ پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے قانون سازی میں ناکام ہو چکی ہے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ قانون سازی میں قطعی فیل نہیں ہوئی تاہم پارلیمنٹ شہریوں کے بنیادی حقوق سے متصادم قانون سازی نہیں کر سنتی۔ انہوں نے کنہا کہ وزیر داخلہ جس قسم کی قانونی سازی کے خواہاں ہیں اس کے بعد اس ملک میں دہشت گردی کو لیگل کور مل جائے گا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ وزیر داخلہ کو قوانین کا کوئی علم نہیں، امریکہ اور برطانیہ میں کہیں پر بھی ایسے قوانین رائج نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں میں بھی بم دھماکے ہوتے ہیں تو کیا گاڑیاں بھی بند کر دی جائیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام میں مناسب قانون سازی کرنے میں پارلیمنٹ فیل ہو چکی ہے، انسداد دہشت گردی ایکٹ، پاکستان پینل کوڈ اور سائٹر کرائم کے حوالے سے موجود قوانین میں ترامیم نہیں ہونے دی گئی ہیں، حکومت نے اپنی دانست میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے کوئٹہ و کراچی میں موٹر سائیکل کی سواری اور موبائل سروس پر پابندی عائد کی ہے جو قلیل دورانیہ کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کا قانون کئی ماہ تک ایوان بالا کی کمیٹی کے پاس موجود رہا ہے تاہم اسے حتمی شکل نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سال میں ملک کے چاروں صوبوں میں 864 موٹر سائیکل اور موبائل بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں سینکڑوں لوگ اپنی زکدگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2011ءمیں 426 بم دھماکے ہوئے جبکہ رواں سال میں اب تک 438 بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں موٹر سائیکل اور موبائل فونز کو استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی طرح حکومتی دانش کو بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام کے ارکان نے کراچی میں مدارس پر پولیس کے چھاپوں اور طلبہ کے بہیمانہ قتل کے خلاف ایوان کی کارروائی سے واک آ¶ٹ کیا۔ مولانا غفور حیدری نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں مدارس پر پولیس چھاپے مار رہی ہے۔ انوہں نے کہا کہ پولیس مدارس کے ذمہ دار افراد کو اعتماد میں نہیں لے رہی جو درست اقدام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ پر حملے کی ہر طبقہ فکر کے لوگوں اور جماعتوں نے مذمت کی لیکن احسن العلوم کے کہتے طلبہ کے کراچی میں بہیمانہ قتل پر کسی نے مذمت تک کرنا گوارہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی رٹ ختم ہو رہی ہے اب اسے خود اقتدار سے الگ ہو جانا چاہئے۔ مولانا غفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اس مسئلے پر ایوان سے احتجاجاً واک آ¶ٹ کرتی ہے۔
اسلام آباد (اے پی اے) وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ شریف برادران عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کریں اور خود اپنی کریشن سے متعلق عوام کو آگاہ کریں۔ انہوں نے کہ اس طرح کا کوئی بھی کام کرنے سے پہلے عوام کے مفاد کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ہمارے اقدامات جاری رہیں گے اسی میں ہم سب کی خیر ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب بہت واویلا کرتے ہیں، سندھ اور خیبر پی کے کا چرچہ ہوتا ہے۔ تنور شریف میں شریفانہ کرپشن ہوئی، لیپ ٹاپ سمیت بڑے منصوبوں میں کرپشن عیاں ہے، صرف رواں سال کے دوران پنجاب میں قتل کے 4255، اغوا کے 10939 اور ڈکیتی کے 4255 جرائم ہوئے ہیں اسی تناسب سے سندھ میں قتل کے 2768، ڈکیتی کے 3380 اور اغوا کے 2262 جرائم ہوئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب اس کا جواب دیں کیا یہی گڈ گورننس ہے، یہ نہ تنوروں اور لیپ ٹاپ میں کرپشن ہے بلکہ ایڈمنسٹریشن کی ایک جھلک ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا جواب اب تک نہیں مل سکا میرے صدر کا نام تبدیل کرنے والے سن لیں اگلے ہفتے سے بڑے بڑے خطاب دوں گا۔ ذاتی تشہیری مہم کے بجائے یہ پیسے غریبوں پر خرچ ہو سکتے تھے، عوام جانتے ہیں کہ کام کون کر رہا ہے، موٹر سائیکل پر پابندی اس لئے لگائی تھی کہ 2011ءمیں پنجاب میں 26، سندھ 103، خیبر پی کے میں 88، بلوچستان میں 204 اور اسلام آباد میں 3 موٹر سائیکل بم استعمال ہوئے، اسی طرح 2012ءمیں پنجاب میں 36، سندھ 115، کے پی کے 52، بلوچستان 208، اسلام آباد میں ایک، فاٹا میں 12 اور گلگت بلتستان میں دو موٹر سائیکل بم دھماکے ہوئے ہیں۔ ہمارے لئے انسانی جان کی حفاظت انتہائی ضروری ہے ایسے اقدامات جاری رہیں گے۔ قومی ادارے ملکی یکجہتی کی علامت ہیں، ہم اداروں سے لڑائی نہیں بلکہ قانون کی پاسداری کرتے ہیں، عدلیہ کے حکم پر یکم محرم کو موٹر سائیکل چلانے پر پابندی ختم کی۔ ہم اداروں سے لڑائی نہیں بلکہ قانون کی پاسداری کرتے ہیں کراچی و کوئٹہ میں موٹر سائیکل و موبائل پر پابندی حساس اداروں کی اطلاعات پر لگائی، عدالت کے حکم سے پابندی ہٹالی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ہماری حکومت کی چھٹی اور جمہوریت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، وہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ہمارے نہیں بلکہ پاک فوج کے خلاف بھی بیان بازی ہو رہی ہے، میری اپیل ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے، قومی ادارے ملکی یکجہتی کی علامت ہیں۔ موٹر سائیکلوں پر بم نصب کر کے دہشت گردی کرنے کی اطلاع تھی، اس لئے وزیراعظم کی اجازت سے موٹر سائیکل پر پابندی لگائی۔ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی جا رہی ہے، دہشت گردوں نے کراچی اور کوئٹہ کے بعد اب لاہور کا رخ کر لیا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب گانا گانے کے بجائے انتظامی معاملات پر توجہ دیں۔ آئندہ ہفتے وزیر اعلیٰ پنجاب کی مبینہ کرپشن سے پردہ اٹھا¶ں گا۔ ڈائریکٹر سی آئی اے نے تو استعفیٰ دے دیا اب ا نتظار ہے کہ ایک وزیر اعلیٰ کب مستعفی ہوتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں شیخ صلاح الدین کے نکتہ اعتراض پر رحمن ملک نے کہا کہ ملک، نظام اور حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ ایکٹ کو پارلیمنٹ سے جلد منظور کیا جائے تاکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا چا سکے۔ دونوں بل تین برس سے ایوانوں میں پڑے ہیں، قانون نہ ہونے کے باعث مجرموں کو سزائیں نہیں دلوا پا رہے۔ موٹر سائیکل کے ذریعے بم دھماکے کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تمام سٹیک ہولڈرز نے مل کر موٹر سائیکل پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا، کراچی میں پہلے بھی چھیانوے سے زیادہ بم دھماکے موٹر سائیکل کے ذریعے ہوئے، موبائل فون سمیں استعمال ہوئیں۔