• news

مزید 8 فلسطینی شہید‘ زمینی کارروائی بھی کریں گے: اسرائیل‘ اسرائیلی ایف16 اور ڈرون مار گرایا: حماس

غزہ + رملہ + لندن (ثناءنیوز + آئی این پی) غزہ میں اسرائیل کی دوسرے روز بھی جارحےت کے دوران فضائی حملے میں مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں اور بمباری سے شہادتوں کی تعداد 29 اور زخمیوں کی 160 ہو گئی ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے 255 مقامات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کے بری توپخانے، ایف 16 طیاروں اور ٹینکوں کے ذریعے غزہ پر بمباری کی گئی جس سے کئی مکانات بھی تباہ ہو گئے۔ درےں اثناءفلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی تنصیبات اور دارالحکومت تل ابیب پر بھی راکٹ داغ دئےے اور حملوں میں اضافہ کر دےا۔ مجاہدین نے غزہ میں اسرائیلی ایف 16 اور جاسوس ڈرون طیارے کو بھی مار گرایا ہے جبکہ فلسطینی مزاحمتی حماس کے القسام بریگیڈ نے اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر اپاچی پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ بمباری کیلئے آیا تھا، جوابی کارروائی پر واپس چلا گیا جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بےنجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے سب کچھ کرینگے اور کارروائی جاری رہے گی۔ اپنے اہداف کے حصول کیلئے زمینی کارروائی بھی کرینگے۔ ادھر مصر کے وزےراعظم ہاشم قندےل اسرائےلی حملوں کےخلاف فلسطےنےوں سے اظہار ےکجہتی کے لئے غزہ پہنچ گئے ہیں۔ اس دوران بھی اسرائےلی بمباری جاری رہی۔ دوسری طرف وےنزوےلا کے صدر ہوگو شاوےز نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانےت کا قتل قرار دےا اور اسے امرےکی بربرےت کا شاخسانہ کہا ہے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی اخبارات کے مطابق تل ابیب پر حملے کے وقت وزیراعظم نیتن یاہو اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ ان کے قریبی علاقے میں ہی فلسطینیوں کے داغے گئے راکٹ آن گرے جس کے بعد اجلاس فوری ملتوی کر دیا گیا اور وہ زیر زمین محفوظ پناہ گاہوں میں چلے گئے جبکہ راکٹ حملوں کے خوف سے اسرائیل کے جنوبی شہر نقب میں رہائش پذیر ہزاروں یہودی آباد کاروں نے وسطی علاقوں کی جانب ہجرت کرنا شروع کر دی ہے۔ حملوں میں اب تک 35 سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان اسلام شھوان کا کہنا ہے کہ غزہ میں سرگرم فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل کے اندر گہری رسائی حاصل کرلی اور تل ابیب میں بسنے والے 25 لاکھ یہودی آباد کار اب مجاہدین کے نشانے پر آکر خطرے میں پڑ گئے اور اسرائیل ایک بند گلی میں آگیا ہے جہاں پر وہ فلسطینیوں کیخلاف کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی کی حماقت سے قبل سو بار سوچے گا۔ علاوہ ازیں حماس کے ترجمان سامی ابوزہری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے خلاف جارحیت کا آغاز اسرائیل نے کیا لیکن اب جنگ ختم کرنے کا فیصلہ تل ابیب کے اختیار میں نہیں رہا۔ جنگ میں آہستہ آہستہ تیزی آئےگی۔ دریں اثناءفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رملہ میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک کیمپ پر درجنوں مشتعل فلسطینی مظاہرین نے دھاوا بولا اور دیواریں پھلانگ کر اندر دخل ہو گئے اور کیمپ میں فلسطینی پرچم لہرا دیا۔

ای پیپر-دی نیشن