پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششیں تیز
سپورٹس رپورٹر
کرکٹ کا جب بھی کوئی ایونٹ نزدیک آتا ہے تو شائقین کرکٹ کا بخار سرچڑھ کر بولنا شروع ہوجاتا ہے۔دو روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں اگلے ماہ ایک دوسرے کے مدمقابل آرہی ہیں۔ تقریباً5سال کے بعد یہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی ہونے جارہی ہے جس کیلئے دونوں کرکٹ بورڈز کی جانب سے بھرپور تیاریاں کی جارہی ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے جس نے آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا ہے اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جس سے پاکستان کو نقصان پہنچتا ہو۔ایسے میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس دورہ بھارت میں اچھا پر فارم کرکے ملک و قوم کا سرفخر سے بلند کردیں۔چیئرمین پی سی بی چودھری ذکاءاشرف کو اس بات کا کریڈٹ دینا ہوگا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کی راہ میں حائل برف کو پگھلانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔چیئر مین پی سی بی نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ دیگر کرکٹ بورڈ کے ممالک کےساتھ تعلقات بہتر کیے جائیں بلکہ ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کرائی جاسکے۔انکی جاری کوششوں سے ایسا دکھائی دینے لگا ہے کہ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی جلد ممکن ہوجائیگی۔ سابقہ دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے جس طرح آئی سی سی رکن ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے تھے ان میں کافی حد تک بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ سیریز کی بحالی بھی اسی بات کی ایک کڑی ہے کہ دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈ کے درمیان تعلقات میں بہتری آگئی ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم اس تعلقات کی بحالی کیلئے پہلے بھارت کا دورہ کر رہی ہے جس میں 2 ٹی ٹونٹی اور تین ایک روزہ انٹرنیشنل میچز کی سیریز میں حصہ لےگی۔ توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت نے جس مثبت سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی ٹیم کو بھارت جانے اور سیریز کھیلنے کی اجازت دی ہے اسی جذبہ کے تحت بھارتی کرکٹ بورڈ اور ان کی حکومت بھی اگلے سال 2013ءمیں اپنی ٹیم کودورہ پاکستان پر ضرور بھجوائےگی۔تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی لہٰذا بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیریز کی بحالی کیلئے جو جذبہ دکھایا ہے وہ بھی اس کا عملی مظاہرہ کرے۔ چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ جہاں دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز سے تعلقات کی بہتری لانے کی کوشش میں نظر آتے ہیں وہیں پر ان کی کاوشوں کی تعریف کرنا ضروری ہے جس میں وہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور غیر ملکی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں۔ بھارت کے بعد بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ممالک ایشیا میں اپنی پریمئر لیگ کا انعقاد کراچکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈز بھی اس کام کیلئے تیزی لے آیا ہے۔رواں ہفتے پاکستان کرکٹ بورڈ میں کافی گرما گرمی دیکھنے کو ملی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے میں بہتری لانے اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا فائدہ اٹھانے کیلئے سابق ٹیسٹ کرکٹرز سمیت انگلینڈ کے سابق کوچ پیٹر مورس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا۔ قومی سابق ٹیسٹ کرکٹرز میں وقار یونس ،انضمام الحق،عامر سہیل اور وسیم اکرم وغیرہ شامل ہیں۔ پیٹر مورس جوکہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داریاں 2سال تک نبھا چکے ہیں ان دنوں لنکا شکائر کی کوچنگ کے فرائض انجام دے رہے ہیں، نے پاکستان کرکٹ کے ڈومیسٹک اور اکیڈمی پروگرام میں بہتری لانے کیلئے اپنی تجاویز دینے کی حامی بھرلی ہے۔ انہوں نے دس روز کا وقت مانگ لیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے سٹاف اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز کےساتھ ہونےوالی ملاقات میں پیٹر مورس کو جو بریفنگ دی گئی ہے اس کی روشنی میں وہ انگلینڈ جا کر کام کرینگے اور پی سی بی کو اپنی تجاویز دیں گے جس سے پاکستان ڈومیسٹک سٹرکچر میں بہتری آسکے۔ ویسے تو پیٹر مورس کو پاکستان ڈومیسٹک میں کوئی بڑی خرابی نظر نہیں آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی سمیت تمام ممالک کا ڈومیسٹک سٹرکچر بہتر ہے تو سٹار کھلاڑی سامنے آرہے ہیں۔ توقع ہے کہ پیٹر مورس پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلئے کوئی مزید اچھے اقدامات کیلئے اپنے مفید مشورے دیں گے لیکن یہ مشورے اس وقت ہی فائدہ مند ہوں گے جب ان پر عملدرآمد بھی کیاجائیگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ پہلی پریمئر لیگ مارچ 2013ءمیں کرانے کا ارادہ رکھتا ہے جس کیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سابق چیف ایگزیکٹو ہارون لورگٹ کو بھی اس سلسلہ میں خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہارون لورگٹ2روز قبل لاہور میں تھے، انہوں نے چیئر مین پی سی بی ذکاءاشرف کےساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ میڈیا کو بھی بریفنگ دی کہ پاکستان پریمئر لیگ کے انعقاد کیلئے پاکستان کی کیا مدد کرسکتے ہیں۔ہارون لورگٹ نے چیئر مین پی سی بی کے ساتھ قذافی سٹیڈیم میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خوش ہیں اور پی سی بی کو پریمئر لیگ کے انعقاد کی کوششوں پر مبارکباد دیناچاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کوئی ذمہ داری نہیں لے رہے ہیں صرف انکا کام پاکستان کرکٹ بورڈ کو پریمئر لیگ کے حوالے سے سپورٹ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن شعبوں میں وہ مہارت رکھتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کو انکے متعلق بتائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے آئی سی سی چیف ایگزیکٹو عہدہ کے دوران بھی تمام رکن ممالک کے بورڈز کے درمیان اچھے تعلقات قائم کرنے کیلئے کوشاں رہا ہوں۔ہارون لورگٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان پریمئر لیگ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی شمولیت سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں بھی مدد ملے گی۔میرا خیال ہے کہ جو غیر ملکی کھلاڑی اس لیگ کا حصہ بنیں گے وہ اپنے کرکٹ بورڈ کو یہاں کے حالات کے بارے میں اچھی طرح بریف کرسکیں گے۔
چیئر مین پی سی بی ذکاءاشرف جس طرح کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اُمید ہے کہ انہیں جلد کامیابی بھی مل جائیگی چونکہ پاکستان میں سیاسی حکومت اپنی مدت مکمل کرنے کو ہے، مارچ 2013ءمیں سیاسی حکومت کی مدت پوری ہوجائیگی لہٰذا بہت تھوڑے وقت میں چیئر مین پی سی بی کو بہت زیاد ہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ شائقین اور قوم کی دعائیں آپکے ساتھ ہیں کہ آپ ملک میں موجود بڑے بڑے سٹیڈیم جو انٹرنیشنل میچز سے محروم ہوچکے ہیں ،انکو آباد کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔
٭....٭....٭....٭