عوام لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں‘ حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی‘ حل ڈھونڈنے میں ناکام ہو گئی: ہائیکورٹ جواب کیلئے وفاق کو آخری موقع
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عوام بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں اور حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی جو کام حکومت کو کرنے چاہئیں وہ عدالتیں کر رہی ہیں۔ عدالت لوڈ شیڈنگ کے معاملے کو مفاد عامہ کے طور پر دیکھ رہی ہے اور یہی اس کی اہمیت ہے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے لوڈشیدنگ کیخلاف کیس میں وفاقی حکومت کو جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کر دی۔ فاضل عدالت نے کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب نہ آیا تو سیکرٹری پانی و بجلی کو عدالت میں طلب کیا جائیگا۔ چیف جسٹس مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے وفاق کے وکےل کی طرف سے رپورٹےں داخل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کےا وفاق کے وکےل اشرف خان نے عدالت کو بتاےا کہ اسے آرڈ ر کی کاپی نہےں ملی۔ چےف جسٹس عمر عطا بندےال نے کہا کہ عدالتوں مےںفےصلے اور حکم سنانے ہوتے ہےں۔ ےہ بنےادی حقوق اور مفاد عامہ کا مسئلہ ہے اگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے تو عدالتوں کو ان کےسز مےں نوٹس لےنے کی ضرورت نہےں ہے۔ بنےادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری عدالتوں پر ہے۔ غےر اعلانےہ لوڈ شےڈنگ عام آدمی کو متاثر کر رہی ہے اور حکومت اس کا حل ڈھونڈنے مےں ناکام ہو گئی ہے۔ جو لوگ بجلی کا بل ادا کرتے ہےں ان کو بجلی ملنی چاہئے۔ عدالت نے وفاق کے وکےل پر برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمام معاملات ٹھےک ہےں تو رپورٹ اور جواب داخل کرنے مےں کےا حرج ہے وفاقی حکومت کو نےک نےتی سے سامنے آنا چاہئے، لوڈ شےڈنگ بہت بڑا مسئلہ ہے عام آدمی کی زندگی مشکل ہے ہمےں اس کا حل تلاش کرنا ہے۔ درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ عار صارف کے لئے سنگل فیز میٹر دستیاب نہیں۔ درخواست گذار کے وکیل نے بتایا کہ پوش علاقوں اور پرائیویٹ ہاﺅسنگ سوسائٹیوں میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی جو عام شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔