پارلیمنٹ اور حکومت ناکام ....ہو چکی ہیں تو گھر جائیں
وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پارلیمینٹ انسدادِ دہشت گردی قانون بنانے میں ناکام ہو گئی جبکہ رضا ربانی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ قانون بنانے میں ناکام نہیں بلکہ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ اس وقت پارلیمنٹ اور حکومت دونوں پیپلز پارٹی کی ہیں ان میں سے جو بھی عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوا ہے اس کا ملبہ تو پیپلز پارٹی پر ہی آنا ہے۔ دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے پہلے ہی بہت سارے قانون موجود ہیں۔ وزیر داخلہ نے آج تک ان قوانین پر عمل کہاں تک یقینی بنایا ہے آج بھی اگر موجودہ قوانین پر عمل کیا جائے تو دہشت گردی کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے۔ درحقیقت دہشت گردوں کو لگام دینے میں وزیر داخلہ رحمان ملک ناکام ہو چکے ہیں اور ملبہ پارلیمنٹ پر ڈال رہے ہیں۔ موٹر سائیکل اور موبائل فون پر پابندی عائد کرنا مسئلے کا حل نہیں، یہ پابندیاں عوام کے بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔ اگر حکومت انسانی حقوق کے خلاف اقدامات کرے گی تو یقینی طور پر عدلیہ کو اس کا نوٹس لیکر اسے ختم کرنا ہو گا۔آئین کے آرٹیکل 90، 97 اور 99 کے تحت کسی وزیر کو یہ اختیار نہیں کہ عوام کی آزادی پر قدغن لگائے اور خود پارلیمنٹ بھی شہریوںکے حقوق کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی۔ رحمن ملک پارلیمنٹ کو موردِ الزام ٹھہرانے کی بجائے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کریں، اگر وہ اس سے عاجز ہیں تو پھر کسی اور کو موقع فراہم کیا جائے تاکہ دہشت گردی پر قابو پایا جا سکے۔