این آر او پر شرمندہ ہوں قوم معاف کر دے: مشرف
نئی دہلی (آئی این پی) سابق صدر پرویز مشرف نے این آر او جاری کرنے پر قوم سے معافی مانگنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ این آر او جاری کرنے کا فیصلہ غلط تھا، وہ اس پر شرمندہ ہیں اور قوم سے معافی مانگیںگے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ آزمائی ہوئی جماعتیں ہیں،عمران خان کو ایک موقع ملنا چاہئے، اگر انہوں نے انتخابی اتحاد کیا تو وہ تحریک انصاف کو ترجیح دیں گے۔ بھارتی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو کی تفصیلات کے مطابق مشرف نے کہا کہ این آر او جاری کرنے کا فیصلہ غلط تھا، وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ بھارت کے بارے میں جنرل مشرف نے کہا کہ پاکستان کی طرح یہاں بھی شدت پسندوں کے درمیان تعلق بڑھ رہا ہے۔ یہ بات نہ بھارت کے لیے ٹھیک ہے اور نہ پاکستان کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان اگر اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو پرانے جھگڑے بھلانے ہوں گے۔ ہم ایٹمی صلاحیت والے ملک ضرور ہیں لیکن ہم ٹرگر بٹن پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے ہیں۔ تنازعات پر سیاست بند ہونی چاہیے۔ سابق صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نے پاکستان میں شدت پسندی کو جنم دیا ۔ پرویز مشرف نے کرگل جنگ پر افسوس کرنے سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا آپ نے ہمارے نصف ملک کو الگ کیا ہم اس کے بارے میں بات نہیں کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہا ہم سیاچن کے بارے میں بات کیوں نہیں کررہے ہیں اور کیا کہ میں اپنے ملک پاکستان کی عزت اور وقار کیلئے کوئی بھی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں اس لئے میں کرگل جنگ پر کوئی افسوس نہیں کروں گا۔ پاکستان میں تربیتی کیمپوں کے موجود ہونے اور اس میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہونے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے مشرف نے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے تاہم انہوںنے دونوں ملکوںکو مشورہ دیا کہ وہ سیاچن اور کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف میں تبدیلی لائے۔ ہندوستان ٹائمز کی لےڈر شپ کانفرنس مےں پروےز مشرف اور عمر عبداللہ میں مسئلہ کشمےر پر دلچسپ مکالمہ ہوا، عمر عبداللہ نے پوچھا کہ کیا پاکستان کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کی نیت ہے جس پر مشرف نے کہا میں آپ سب کو مکمل خلوص کے ساتھ بتاتا چلوں کہ پاکستانی فوج کشمیر کا مسئلہ کا حل چاہتی ہے ، ہم سیاچن اور کشمیر مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ کانفرنس میں عمرعبداللہ ،جنہیں مشرف کی تقریر کے فوراً بعد بولنا تھا،کو منتظم کرن تھاپر نے اس تعارف کے ساتھ مشرف سے سوال پوچھنے کیلئے کہا ہماری ریاست کا وزیراعلیٰ جو بڑی بے صبری کے ساتھ آپ کے کشمیر کا وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں ،آپ سے سوال پوچھیں گے۔