• news

اسرائیلی جارحیت، حکومت میں جرات نہیں تو ہمارے کارکن اقوام متحدہ لے جائے: الطاف


اسلام آباد (خبرنگار) متحدہ موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں والے یاد رکھیں کہ انقلاب ضرور آئے گا۔ ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائی تو پھر انہیں معافی نہیں ملے گی۔ اقوام متحدہ اور مغربی ممالک فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کو بند کرائیں۔ حکومت پاکستان کے پاس اگر جرات نہیں تو اقوام متحدہ میں ایم کیو ایم کے کارکن لے جائیں۔ مذہب کے نام پر کسی کو دکانداری چمکانے کی اجازت نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام ”فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت، اقوام عالم کی ذمہ داری“ کانفرنس میں علمائے کرام اور شرکاءنے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کی جا رہی ہے۔ میزائل ڈرونز اور طیاروں کے ذریعے جوانوں، بچوں، بزرگوں اور خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ جب یہودیت، صہیونیت کا لبادہ اوڑھ کر فلسطینی مسلمانوں پر مظالم توڑیں تو الطاف حسین چپ نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح پاکستان میں بسنے والے تمام فرقوں سے کہتا ہوں کہ ایک دوسرے کے مسالک کو نہ مانو مگر احترام کرو جب معاملہ دو فریقین میں ہو تو الطاف حسین ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ انہوں نے کہا مجھے پاکستان میں بے گناہ لوگوں کے مرنے کا افسوس ہے۔ میں ملائیت کا حامی نہیں ہوں۔ مجھے مسلمان ہونے کے لئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کا مطلب مسلمانوں کا قتل ہے۔ 50 سے زیادہ اسلامی ممالک کہاں ہیں۔ اسرائیلی مظالم کی مذمت ضرور کروں گا۔ جو لوگ شیعہ سنی قادیانیوں کو مار رہے ہیں ان کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ میں طالبان کا مخالف ہوں۔ اگر طالبان اسلام کے نام پر گردنیں کاٹیں اور مساجد پر حملے کریں تو میں انہیں کیسے مسلمان قرار دوں۔ حکومت وقت کا فرض ہے کہ بھرپور احتجاج کرے ورنہ اقوام متحدہ سے اپنے بندے واپس بلا لے۔ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اسرائیل کی مذمت کریں۔ امریکہ برطانیہ یورپی یونین او آئی سی، عرب لیگ اسرائیلی حملے بند کرائے۔ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ سے کہتا ہوں کہ اگر تم میں احتجاج کی ہمت نہیں تو ایم کیو ایم کے کارکن لے جائیں انہیں ہمت آ جائے گی۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ فلسطین کے مسلمان کشمیری مسلمانوں کی طرح درد سے گزر رہے ہیں۔ وطن میں یہودیوں کو پوری دنیا سے لا کر بسایا جا رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کا شکریہ کہ انہوں نے اتنے اہم مسئلے پر قوم اور علمائے کرام کو اکھٹا کیا۔ اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی آغا ناصر شاہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ مسلمان ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ فلسطینی میں عالمی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی خاموش تماشائی بن کر تماشا دیکھ رہی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم متحد ہو جائیں۔ جسٹس (ر) مخدوم اے وحید صدیقی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اپنی اقوام متحدہ تشکیل دینی چاہئے سابق چیف الکشن کمشنر کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر عملی طور پر بیرون ممالک سے لا کر بسائے گئے یہودیوں کا قبضہ ہے اور موجودہ عرب حکمران یہودیوں کے پروردہ بن کر رہ گئے ہیں۔ اعجازالحق کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے پاکستان کی سب سے پہلی سیاسی جماعت جس نے فلسطینی پر اسرائیلی جارحیت پر آواز بلند کر کے انتہائی جرات کا ثبوت دیا ہے۔ متحدہ قومی مومنٹ کے زیراہتمام کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے ایک قرارداد منظور کی گی جس کو کانفرنس میں شریک تمام مسالک کے علمائے کرام نے متفقہ طور پر باہمی اتفاق رائے سے منظور کیا۔ قرارداد کے مطابق یہ احتجاجی اجلاس متفقہ طور پر اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے شہر غزہ اور دیگر شہروں پر وحشیانہ حملوں اور فلسطینی عوام کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے مظلوم فلسطینی عوام سے مکمل ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن