• news

کراچی: مجالس کے اطراف میں موٹر سائیکل اور گاڑی چلانے پر پابندی

کراچی (وقائع نگار+ کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں امام بارگاہوں سے آدھا کلو میٹر تک موٹر سائیکل چلانے اور کھڑی کرنے جبکہ ایک کلو میٹر تک گاڑیوں کی پارکنگ اور چلانے پر پابندی عائد کر دی گئی، محکمہ داخلہ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کراچی شہر میں محرم الحرام کے دوران امام بارگاہوں اور مجالس سے آدھا کلو میٹر تک موٹر سائیکل چلانے اور کھڑی کرنے جبکہ ایک کلو میٹرکی حدود میں گاڑیاں چلانے اور پارک کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق علاقہ مکین، صحافی، بزرگ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے جبکہ علاقے کے رہائشی پولیس کی تصدیق کے بعد موٹر سائیکل اور گاڑی میں آ جا سکیں گے۔حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس بات کا اختیار بھی دیا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر مجالس عزا کے اطراف کے علاقے کو ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کر سکتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مجالس عزاءکے موقع پر اطراف کے علاقوں میں ہرممکنہ اقدامات کیلئے تیار رہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی میں 11 محرم الحرام تک موٹر سائیکل پر پابندی لگوانے کے لئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔محکمہ کی طرف سے عدالت عالیہ میں دائر نظرثانی کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ موٹر سائیکلوں کی وجہ سے دہشت گردی کا خطرہ ہے لٰہذا موٹرسائیکل پر پابندی معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی جائے۔ یکم محرم الحرام کو وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی اور کوئٹہ میں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی لگادی تھی جس پر سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں پابندی معطل کردی تھی جس کے خلاف محکمہ داخلہ سندھ نے نظر ثانی کی درخواست دائر کردی جس کی سماعت آج ہوگی۔ علاوہ ازیں کراچی کے شہریوں نے حکومت کو جان کے تحفظ کے بدلے موٹر سائیکل سمیت تمام گاڑیوں پر پابندی قبول کرنے کی پیشکش کردی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہوگا لیکن اگر حکومت خاص طورپر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک یہ گارنٹی دینے پر تیار ہیں کہ موٹر سائیکلیں چلانے پر پابندی کے بعد کوئی ٹارگٹ کلنگ اور کوئی دھماکہ نہیں ہوگا تو ہم صرف موٹر سائیکل ہی نہیں گاڑیوں تک پر پابندی قبول کرسکتے ہیں۔ شہریوں کے مطابق اس وقت صرف کراچی میں رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کی تعداد 14 لاکھ کے لگ بھگ ہے اور شہر میں ٹرانسپورٹ کی ناکافی سہولتوں کی وجہ سے موٹر سائیکلیں شہریوں کے سفر کا ایک بڑا ذریعہ ہیں اس کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کے لئے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی کا فیصلہ قبول کیا گیا لیکن ٹارگٹ کلنگ پھر بھی جاری رہی‘ ان حالات میں حکومت موٹر سائیکل چلانے پر ہی پابندی لگا کر دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہ ہونے کی ضمانت کس طرح دے سکتی ہے تاہم اس کے باوجود کراچی کے شہریوں نے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کو ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہ ہونے کی ضمانت پر موٹر سائیکل ہی نہیں بلکہ دیگر گاڑیوں پر پابندی قبول کرنے کی بھی پیشکش کردی ہے۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز فائرنگ کے واقعات میں چار افراد ہلاک اور 6افراد زخمی ہو گئے۔ سرجانی ٹاﺅن کے علاقے خدا کی بستی میں نامعلوم افراد نے ایک شخص 32سالہ عدنان ولد شکیل کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا اور فرار ہو گئے۔ ماری پور کے علاقے میں دعا ہوٹل کے قریب بھی مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ قبل ازیں پیر کی صبح کورنگی انڈسٹریل ایریا مہران ٹاﺅن میں نامعلوم افراد نے ایک شخص امیر الاکبر کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا اور فرار ہو گئے۔ ادھر گلشن معمار میں افغان کیمپ کے نزدیک ایک شخص قمر گل کا مشین گل نامی شخص سے جھگڑا ہوا اور قمر گل نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں مشین گل ولد امروز گل ہلاک ہو گیا۔ دریں اثناءسائٹ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص 35سالہ عدنان ولد گل خان زخمی ہو گیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت نے عوام کے تحفظ کےلئے ہر قدم اٹھانے کی اجازت دیدی ہے۔ عوام کے تحفظ کے لئے جو بھی فےصلہ کرنا چاہوں کروں گا۔پاکستان میں فرقہ واریت نہیں، شیعہ اور سنی کبھی آپس میں نہیں لڑیں گے۔ایک باقاعدہ مہم کے تحت کراچی اور کوئٹہ میں دہشت گردی کی جارہی ہے۔ دہشت گرد ملک میں جمہوریت نہیں دیکھناچاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں جمہوریت طالبان کیخلاف ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور کراچی کے واقعہ میں تیسری قوت ملوث ہے۔ دشمنوں نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہوا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو کچھ بھی کر رہا ہوں پاکستان کی حفاظت کیلئے کر رہا ہوں۔ آئندہ دنوں میں 10 محرم تک دہشت گردی کا زیادہ خطرہ ہے۔ کراچی واقعہ کے ملزمان کے قریب پہنچ گئے ہیں اور اس واقعہ میں ایک آدھے دن میں بریک تھرو ہوسکتا ہے۔ 30 نومبر کے بعد غیر تصدیق شدہ موبائل فون سمیں بند کردی جائیں گی، دشمن عناصر کو ہرگز معاف نہیں کرونگا۔

ای پیپر-دی نیشن