• news

پنکی پر مانک

ایشین گیمز 2006ءمیں عورت بن کر گولڈمیڈل جیتنے والے بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پنکی نے کامن ویلتھ گیمز 2006ءمیں چاندی کا تمغہ بھی جیتا تھا۔ ایشین گیمز 2006ءکے بعد پنکی کو مقابلوں میں شرکت سے روک دیا گیا۔ حال ہی میں پنکی کے خلاف اپنی ساتھی ایتھلیٹ کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
کھیلوں میں ڈرگز کا استعمال، میچ فکسنگ، جوا¿، عمروں میں ردوبدل یا اس سے ملتی جلتی ہیرا پھیریاں تو عرصہ دراز سے دنیا بھر میں ہوتی چلی آرہی ہیں مگر جو ہیرا پھیری بھارتی ایتھلیٹ پنکی نے کی ہے، اس کی مثال شاید پوری دنیا میں کہیں نہ ملے۔ بھارتیوں کی چالاکی اور مکاری کوئی نئی بات نہیں۔ بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنے اس جملے سے جو انہوں نے نہرو سے کہا تھا کہ :
”جس طرح ان کی دیوی کے کئی سر اور منہ ہوتے ہیں، ہمیں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ ان کی کس زبان پر اعتبار کیا جائے۔“
ان کی مکاری پوری طرح بے نقاب کر دی ہے۔ بھارت چونکہ ہمارا ہمسایہ ہے، اس لئے اس کی چالاکی اور مکاری سے سب سے زیادہ ہم ہی متاثر ہوئے ہیں اور وہ ہماری سادگی اور بھولپن سے ہمیشہ فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔ ہم نے صرف دوستی کے وعدے پر اپنے 3 دریاﺅں راوی، ستلج اور بیاس کا پانی اسے بخش دیا پھر اس خدشے کے پیش نظر کہ کہیں ہمارا ”محبوب“ ناراض نہ ہو جائے، باقی ماندہ دریاﺅں پر ڈیم بنانے پر خاموشی اختیار کی۔ کرکٹ ڈپلومیسی شروع کی اور کبھی اسے پسندیدہ ترین ملک قرار دیا گیا۔ یہاں تک کہ ہمارے حکمران دوستی کے لالچ میں کشمیر جیسے اہم مسئلہ کو بھی بھول گئے ہیں۔
ہمارے حکمران بھارت کے ساتھ کرکٹ میچز شروع کرنے کیلئے بھی ترلے لے رہے ہیں اور کسی حد تک کامیابی بھی ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں بھارت کی خواتین کی کرکٹ ٹیم اور پاکستان کی خواتین کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان سری لنکا میں ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے میچز بھی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ لاہور میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف کھیلوں کے مقابلے ہو رہے ہیں۔ ثقافت کے شعبے میں بھی تعاون جاری ہے اور اس حوالے سے پاکستانی اداکارہ وینا ملک کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے ضرور کوششیں کرے لیکن ان میں کچھ احتیاط ضروری ہے، خصوصاً ان حالات میں کہ اس مکار ملک کے مرد ایتھلیٹ عورتیں بن کر نہ صرف میڈلز جیت رہے ہیں بلکہ اپنی ساتھی خواتین ایتھلیٹ کے ساتھ جنسی زیادتی کا بھی ارتکاب کر رہے ہیں، ہماری ان سے پرانی دشمنی ہے، ہم ان سے مقابلہ ہارنے کے تو متحمل ہوسکتے ہیں، جنسی زیادتی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے کہ اگر ایسی حرکت کسی پاکستانی ایتھلیٹ نے کی ہوتی تو بھارتی میڈیا نے ہماری وہ خاک اڑانی تھی، جس کی دھول پوری دنیا میں پھیل جاتی۔ میچ فکسنگ سکینڈل کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ تعلقات اور دوستی پکی کرتے ہوئے متعدد بار کوششیں ہوئیں مگر اس کے ساتھ دوستی پکی ہونا تو دور کی بات، تعلقات بھی معمول پر نہیں آسکے۔

ای پیپر-دی نیشن