ملکی سلامتی داﺅ پر لگانے والوں سے کیسے ہاتھ ملایا جا سکتا ہے؟
لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی یک نکاتی ایجنڈے پر اکٹھے ہونے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور قرار دیا ہے ملکی سلامتی کو داﺅ پر لگانے والوں سے ہاتھ کس طرح ملایا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان و مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو بہت جلدی خیال آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملکی سلامتی کو داﺅ پر لگائیں اور ہم اکٹھے ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پہلے جواب دیں کہ ساڑھے چار سال میں انہوں نے کیا کچھ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کڑے احتساب کا وقت جو عوام نے عام انتخابات میں کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد کی جماعتوں نے ہزاروں افراد کو کراچی، بلوچستان میں مروایا، ملک کو غیروں کی غلامی میں دے دیا لہٰذا اب اکٹھے ہونے کی باتیں کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ترجمان شفقت محمود نے کہا کہ بلاول بچہ ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا تاہم پیپلز پارٹی کے ساڑھے چار سال جو کرتوت رہے ہیں اُن سے ہاتھ کیسے ملایا جا سکتا ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بلاول بھٹو زرداری کی پیشکش کو بچگانہ خواہش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے کھلے دشمنوں کی طرف سے اس طرح کی بات سامنے آنا عجب سا لگتا ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں بالخصوص پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر جماعتوں کے ساتھ قومی سلامتی کے یک نکاتی ایجنڈے پر ہاتھ ملایا جا سکتا ہے۔