ملک بھر کو اسلحہ سے پاک کیا جائے‘ قومی اسمبلی میں متحدہ کی قرارداد منظور‘ مسلم لیگ ن‘ این پی اور جے یو آئی کی مخالفت
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے پورے ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کی ایم کیو ایم کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔ قرارداد فاروق ستار نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر میں پھیلے اسلحہ سے امن کو خطرہ ہے۔ ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ ملک بھر سے غیر قانونی اسلحہ بلاامتیاز واپس لینے کے اقدامات کئے جائیں، ملک میں اسلحہ کی وجہ سے دہشت گردی ہے۔ حکومت ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کے اقدامات کرے۔ جمعیت علماءاسلام (ف) ، پاکستان مسلم لیگ ( ن) حکومتی اتحادی عوامی نیشنل پارٹی نے مخالفت کی۔ ان جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ کراچی میں اسلحہ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ انہیں تحویل میں لینے کےلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ا ے این پی نے سینٹ میں منظور قرارداد پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ جے یو آئی (ف) نے انتہاپسندی و عسکریت پسندی کے سدباب کےلئے پارلیمنٹ کی متفقہ قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس کی صدر نشین یاسمین رحمن نے ایوان میں قرارداد پر رائے شماری کی اور قرارداد کوکثرت رائے سے منظور کرلیا۔ وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ ملک کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ مسلح گروپوں کے ٹھکانے ختم کرنے ہوں گے۔ اسلحہ کہاں سے آتا ہے ۔ کہاں بنتا ہے کون سپلائی کرتا ہے۔ سارے نیٹ ورک کو کون چلاتا ہے۔ ہمیں اسلحہ کی نرسریاں ختم کرنا ہوں گی وہ راستے بند کرنے ہوں گے جہاں سے ملک میں اسلحہ پھیلایا جاتا ہے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ خود ہی نعشیں گرانے اور خود ہی مظلوم بننے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کی بات کرنے والے پہلے خود اسلحہ جمع کرائیں۔ اے این پی کی رکن بشریٰ گوہر نے کہا کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کے بارے میں سینٹ قرارداد منظور کرچکی ہے کیونکہ کراچی میں اسلحہ کی بھرمار ہے۔ وہاں بے تحاشا اسلحہ کی ڈمپنگ ہے۔ کراچی کی اسلحہ کے حوالے سے صفائی ہونی چاہئے۔ کراچی میں مداخلت لندن میں بیٹھا شخص کر رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ کیا قرارداد سے یہ مسئلہ حل ہوجائےگا۔ اس بارے میں طریقہ کار اختیار کرنا ضروری ہے۔ اعلان پر عوام غیر قانونی اسلحہ رضاکارانہ طور پر جمع نہیں کرائیں گے۔ متعلقہ اداروں کو اقدامات کے بارے میں کہا جائے وہ ہی ناجائز غیرقانونی اسلحہ کی ریکوری کےلئے اقدامات کرسکتے ہیں۔ ملک و قوم کے بارے میں مخلصانہ طور پر نہ سوچیں گے تو 20 قراردادیں لے آئیں اقدامات کے بغیر مسئلہ حل نہےں ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ماضی کے غلط فیصلوں کیوجہ سے آج پاکستان اسلحہ کا ڈھیر اور آماجگاہ بن چکا ہے، خود ہی نعشیں گرانے اور خود ہی مظلوم بننے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، پہلے اپنے ہاتھ صاف کرنا ہونگے۔ فضل الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کراچی میں جن عسکری ونگز کی نشاندہی کر چکی ہے ۔ اُن کے اسلحہ ڈپو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کو اس کے فیصلوں پر عملدرآمد سے یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اسلحہ کے فروغ کی پالیسی کو ختم کیا جائے۔ ناجائز و غیر قانونی اسلحہ کے خلاف قرار داد انتہائی اہمیت کی حامل ہے تاہم یہ مسئلہ اتنا آسان اور سادہ نہیںہے ۔ خیبر پی کے بلوچستان کے حالات تبدیل ہو چکے ہیں ۔پہاڑوں میں لوگ بندوق اٹھا کر لڑرہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے اعلان جنگ کررکھا ہے۔ ملک حالت جنگ میں ہے۔ ہر طرف خون کا کھیل کھیلا جا رہا ہے نعشوں کا رقص ہے۔ آگ بھڑک رہی ہے ۔ کراچی اور بلوچستان کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تھی اس کا دائرہ کار انتہائی کمزور تھا وہ اٹھنے کے قابل نہ ہو سکی۔خورشید شاہ کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ کمیٹی کا انہوں نے بھی دوبارہ نام نہ لیا ۔ حکومت اور سکیورٹی ادارے عوام کوتحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔ کیا لوگ اپنے تحفظ کیلئے گھر میں بھی اسلحہ نہ رکھیں۔ بشریٰ گوہر نے کہا کہ کراچی میں مداخلت لندن میں بیٹھا شخص کر رہا ہے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ مجرم کو چھوڑ دینے سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے خفیہ ہاتھ ملک کو کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں کراچی بالخصوص اور ملک بالعموم آتش فشاں بن چکا ہے اسلحہ کے ڈھیر لگے ہوئے دین کا نام لے کر خفیہ ہاتھ ملک کوکمزور کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ پاکستان اور کراچی کو بچانا ہے تو دہشت گردی اور انتہا پسندی پرقابو پانا ہو گا۔