پھر ہوا غزہ لہو لہو
مکرمی! غزہ میں فلسطینیوں پر روزانہ نت نئی قیامتیں ڈھائی جا رہی ہیں اور بے چارے مظلوم مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ غزہ پر حملے کو چھ روز گزر چکے ہیں۔ اب تک 86 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور اسرائیل کی جانب سے انتہائی مہلک اور کیمیائی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل تمام اخلاقی اور انسانی اقدار کو فراموش کرکے اب چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی نشانہ بنانے لگا ہے۔کھلے عام فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور کہیں کوئی صدا بلند نہیں ہوتی۔ جنگ رکوانے میں امن و جمہوریت کے ٹھیکداروں کی کاوشوں کا عالم یہ ہے کہ امریکہ کے’ نوبل امن انعام یافتہ‘ صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم سے فون پر بات کی اور اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلا یا ہے۔ پورا عالمِ اسلام بھی خوابِ غفلت میں ڈوبا ہوا ہے۔ او آئی سی، عرب لیگ سمیت کسی اسلامی یا بین الاقوامی تنظیم نے جنگ رکوانے کے لئے ابھی تک کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کئے۔مصر اور ترکی کے علاوہ شاید ہی کوئی اور ملک ہو جس نے کھل کر اسرائیل کے ان بہیمانہ اقدامات کی مذمت کی ہو۔ اقوامِ متحدہ‘ یورپی یونین‘ عرب لیگ‘ او آئی سی او ر دیگر تمام عالمی تنظیموں اور ملکوں کو چاہئے کہ اسرائیل کی اس جارحیت کا فوری نوٹس لیں اورجنگ رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پہلے جنگ بندی اور پھر دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر بٹھا کر اس مسئلے کا کوئی مستقل حل نکالیں۔ وگرنہ جس سمت یہ حالات جا رہے ہیں اس کے پیش نظر یہ کوئی انہونی بات نہیں کہ اسرائیل کا یہ جنگی جنون دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف دھکیل دے۔
(اویس حفیظ شعبہ علومِ ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی لاہور)