اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی‘ بھارت میں جشن ‘ تدفین جیل میں ہی کی گئی: بی بی سی
ممبئی + نئی دہلی + اسلام آباد+لندن (آئی این پی + اے ایف پی +بی بی سی+ نیٹ نیوز) ممبئی میں 26 نومبر 2008ءکو ہونے والے حملے کے الزام میں اجمل قصاب کو بدھ کی صبح پونا کی جیل میں رازداری سے پھانسی دے دی گئی۔ بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اجمل قصاب کو پونا کی یروڈا جیل میں بھارتی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے پھانسی دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پا کستان کو اس کے بارے میں بتا دیا گیا تھا۔ دوسری جانب دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی نائب ہائی کمشنر نے اجمل قصاب کی پھانسی سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق چونکہ حکومت پاکستان نے اجمل قصاب کی نعش کا مطالبہ نہیں کیا اس لئے اسے یروڈا جیل میں ہی دفنا دیا گیا۔ بھارتی وزیر داخلہ شنڈے کے مطابق وزارتِ داخلہ نے اجمل قصاب کی رحم کی درخواست کی فائل 16 اکتوبر کو صدر پرناب مکھرجی کے پاس بھیجی گئی تھی، صدر نے اجمل قصاب کی رحم کی درخواست کو مسترد کرنے سے متعلق فائل 5 نومبر کو واپس وزارت داخلہ بھیجی۔ شندے نے بتایا کہ 7 نومبر کو کاغذات پر دستخط کرنے کے بعد انہوں نے 8 نومبر کو مہاراشٹر حکومت کے پاس بھیج دئیے تھے۔ ان کے مطابق 8 نومبر کو ہی اس بات کا فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ قصاب کو 21 نومبر کو پونا کی یروڈا جیل میں پھانسی دی جائے گی۔ شنڈے نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو خفیہ رکھا کیونکہ یہ ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس کے بارے میں بتا دیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت پر دباو¿ تھا کہ وہ اس شخص کو سزا دے جس نے ملکی تاریخ کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک کا ارتکاب کیا تھا لیکن یہ تمام معاملہ جس سرعت اور رازداری سے نمٹایا گیا وہ بہت سے لوگوں کے لئے حیرت کا باعث بنا ہے۔ نعش کے بارے میں پوچھے جانے پر شندے نے کہا کہ پاکستان کو اس بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے لیکن ابھی تک پاکستان کی طرف سے نعش کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اگر پاکستان نعش کا مطالبہ کرتا ہے تو بھارت اسے ضرور دے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سرکاری طور پراس بارے میں بھیجا گیا خط قبول کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انہیں فیکس کے ذریعے اطلاع بھیجی گئی تھی۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بھی کہا کہ پاکستان کو اجمل قصاب کی پھانسی کے بارے میں پہلے سے ہی اطلاع بھیج دی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق دلی میں واقع پاکستانی سفارتخانے نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ہے۔ مہارا شٹر کے وزیر داخلہ پاٹل کے مطابق اجمل قصاب کو 19 نومبر کو ممبئی کے آرتھر روڈ جیل سے پونا کی یروڈا جیل لایا گیا تھا۔ قصاب کی تدفین کے بارے میں پاٹل نے کچھ بتانے نے سے گریز کیا۔ قصاب کو ممبئی کی ایک ذیلی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ ممبئی ہائی کورٹ نے ذیلی عدالت کی طرف سے قصاب کو سنائی گئی موت کی سزا کی توثیق کر دی تھی۔ سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے بھی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس سزائے موت دینے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔ قصاب کا سب سے پہلا اور سب سے اہم جرم یہ ہے کہ اس نے بھارتی حکومت کے خلاف جنگ کی۔ پاکستان میں بھارتی ہائی کمشن نے اجمل قصاب کی پھانسی کے بارے میں ان کے خاندان کو مطلع کرنے کے لئے پاکستانی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہائی کمشن نے وزارت خارجہ سے رابطہ کر کے باضابطہ طور پر اجمل قصاب کی پھانسی سے آگاہ کیا اور وزارت خارجہ سے اپیل کی ہے کہ وہ قصاب خاندان کو بھی اس حوالے سے آگاہ کر دے یا ہائی کمشن کو اجازت دی جائے کہ وہ خاندان سے خود رابطہ کر سکے۔ انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی نے اجمل قصاب کی میت پاکستان لانے کیلئے بھارتی حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انصار برنی نے کہا کہ نعش واپس لانے کیلئے قصاب کے عزیز و اقارب انصار برنی ٹرسٹ سے رابطہ کریں۔ اجمل قصاب کی میت کی تدفین کرنا اس کے اہلخانہ کا حق ہے۔ پاکستان نے ممبئی حملوں کے مجرم اجمل قصاب کو پھانسی دئیے جانے کے معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے بارے میں پاکستان کا م¶قف بالکل واضح ہے، اس نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان معظم اے خان نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کے لئے خطہ کے تمام ممالک کے ساتھ تعاون اور مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ بھارت نے پھانسی سے آگاہ کر دیا تھا۔ بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ، جس میں کہا گیا تھا کہ اجمل قصاب کی پھانسی کے حوالے سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن سے نوٹ موصول نہیں ہوا، کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ یہ رپورٹس غلط اور بے بنیاد ہیں۔ بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر نے منگل کی شام دفتر خارجہ کا دورہ کیا اور وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا کو اس پھانسی کے حوالے سے نوٹ حوالے کیا۔ اجمل قصاب کے خلاف دائر مقدمے میں حکومتی وکیل نے قصاب کی پھانسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پھانسی دہشت گردوں کے لئے سخت پیغام ہے۔ اجمل قصاب کی پھانسی کے بعد ممبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پبلک پراسیکیوٹر اجوال نکام کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے متاثرین کو انصاف ملنے میں اگرچہ 4 سال کا عرصہ لگا تاہم بالآخر ملزم کو کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے کسی نے اجمل کی میت مانگی تو اسے دے دیں گے۔ بھارتی میڈیا سے تدفین کے حوالے سے متضاد اطلاعات آئی ہیں۔ یہ بھی خبر آئی ہے کہ اجمل کی میت کو اسامہ کی طرح سمندر برد کر دیا جائے گا۔ اے پی اے کے مطابق حویلی لکھا میں مقیم اجمل قصاب کی خالہ نے نعش پاکستان لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ا ین پی کے مطابق اجمل قصاب کو پھانسی کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سرحد پر الرٹ جاری کر دیا۔ پاکستان نے ممبئی حملوں کے دوران مارے گئے 9 دہشت گردوں کی نعشیں بھی لینے سے انکار کر دیا تھا۔دریں اثنا اجمل قصاب کو پھانسی دئیے جانے پر بھارت میں سماجی رابطوں کی سائٹس اور ذرائع ابلاغ میں بھرپور ردعمل سامنے آیا۔ اس پر خوشی ظاہر کی گئی مگر پاکستان میں جس میں نسبتاً خاموشی ہے پھانسی کے بعد ٹوئٹر، فیس بک اور ذرائع ابلاغ میں بھاری تعداد میں تبصرے جاری ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کی بیشتر نامور شخصیات، صحافیوں اور عام عوام نے حکومت کی اس بات کی تعریف کی کہ سیاسی طور پر حکومت نے اس عمل کو بہت ہی احتیاط اور حساس طریقے سے پورا کیا۔ بھارت کے صحافی راجدیپ سردیسائی نے ٹوئٹر پر لکھا سب کو صبح کا سلام، اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی۔ مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے ممبئی کی حکومت اور مرکزی حکومت نے بے حد سمجھداری سے اس عمل کو پورا کیا ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے ٹوئٹر پر سوال کیا کہ پارلیمان پر حملہ کے مجرم کو پھانسی کب دی جائے گی؟ پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا نے بھی اس خبر کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور اکثر چینلوں میں چند ٹکر چلا کر خاموشی چھا گئی۔ اس کے مقابلے پر بھارتی چیلنوں پر مسلسل قصاب اور ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بارے میں پروگرام دکھائے جا رہے ہیں۔ ادھر ممبئی حملے کے مبینہ منصوبہ ساز اور حملہ آوروں کے معاونین کے پاکستان میں وکلا کا کہنا ہے کہ اجمل قصاب کی پھانسی نے ان کے م¶کلین کے خلاف استغاثہ کا مقدمہ ”مزید کمزور“ کر دیا ہے۔ ان حملوں کے مبینہ مرکزی منصوبہ ساز ذکی الدین لکھوی سمیت سات مشتبہ افراد کے خلاف پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔