ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس آج ہو گی: امریکہ طاقتور نہیں‘ پاکستان‘ افغانستان‘ ایران متحد ہوں تو کون مقابلہ کر سکے گا: نژاد
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر + نوائے وقت رپورٹ) ”ڈی ایٹ“ سربراہ کانفرنس آج شروع ہو رہی ہے،صدر زرداری افتتاح کریں گے اس موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ فوج سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے گی۔ بدھ کی سہ پہر سے جڑواں شہروں کی فضائی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ڈی ایٹ ملکوں کے حکام نے پہلی بار تنظیم کا چارٹر تیارکر لیا ہے۔آج سربراہ کانفرنس اس چارٹر کی منظوری دے گی جبکہ رکن ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ اور ویزا سمجھوتہ جیسے کلیدی امور پر نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ اس حوالے سے مشترکہ اعلامیہ میں اہم اعلانات کئے جائیں گے۔ موجودہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں یہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والا سب سے بڑا سفارتی اجتماع ہو گا۔ سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے ایران، نائیجیریا اور انڈونیشیا کے صدور، ترکی کے وزیراعظم اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے مشیر خارجہ پہلے سے اسلام آباد میں موجود ہیں جبکہ ملائیشیا کے نائب وزیراعظم جمعرات کی صبح یہاں پہنچ رہے ہیں۔ مصر کے صدر محمد مرسی، غزہ کی صورتحال کی وجہ سے ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس میں شامل نہیں ہو پائیں گے اور کل 23 نومبر کی صبح اسلام آباد پہنچیں گے۔ ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس ایوان صدر میں منعقد ہو گا۔زرداری اجلاس کا افتتاح کریں گے۔ افتتاحی اجلاس کے بعد سربراہ کانفرنس کے دو اجلاس منعقد ہوں گے۔ ڈی ایٹ کانفرنس کے اعلامیہ کے پہلے سے تیار شدہ مسودہ کی نوک پلک سنواریں گے۔ توقع ہے کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر جمعرات کی شام پریس کانفرنس میں اعلان اسلام آباد پڑھ کر سنائیں گی۔ کانفرنس کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے اقدامات کا جائزہ لینا ہے لیکن اس امر کا امکان پایا جاتا ہے کہ کانفرنس میں غزہ کا مسئلہ موضوع بحث رہے گا۔ کانفرنس کے دوران پاکستان گیس منصوبہ پر زور دے گا۔ کانفرنس کے موقع پر جمعرات کو عام تعطےل کا اعلان بھی کر دےا ہے۔ علاوہ ازیں کل جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے مصری صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے خطاب کیلئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ ڈاکٹر محمد مرسی موجودہ پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والی تیسری عالمی شخصیت ہونگے۔ ڈی ایٹ سربراہی کانفرنس میں شریک ہونے کے لئے مصر کے صدر محمد مرسی کے سوا تمام سربراہان پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان بھی پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ پاکستان نے دو برس کی مدت کے لئے آٹھ اسلامی ترقی پذیر ملکوں کی تنظیم ڈی ایٹ کی سربراہی سنبھال لی ہے۔ پہلے یہ منصب نائیجیریا کے پاس تھا۔ ڈی ایٹ ملکوں کی وزرا کونسل کے اجلاس کے دوران نائیجیریا کے وزیر خارجہ اولگہنگا اشیرو نے ڈی ایٹ کی سربراہی پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کو سونپی۔ نائیجیریا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان رکن ممالک کی ترقی کے لئے کردار ادا کرے گا۔ ترکی اور پاکستان کے وزرائے اعظم میں غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالم اسلام کی جانب سے متفقہ طور پر مﺅثر آواز اٹھانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ پاکستان نے اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف ترکی کے مﺅقف کی حمایت اور تائید کی۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور ترک وزیراعظم طیب اردگان کے درمیان ”ون آن ون“ ملاقات ہوئی جو 15 منٹ تک جاری رہی۔ ملاقات میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجہ میں غزہ میں پیدا شدہ صورتحال، عالم اسلام کو درپیش چیلنجز، دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے اقدامات کو ترجیح دے رہا ہے۔ افغانستان میں بھی پاکستان قیام امن اور مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لئے کوشاں ہے۔ عالم اسلام اسرائیلی جارحیت کو عالمی سطح پر مﺅثر انداز میں اٹھائے۔ ترکی کے مﺅقف کی تائید کرتے ہیں دونوں وزرائے اعظم نے فلسطین میں جنم لینے والے انسانی المیہ کو مﺅثر انداز میں عالمی سطح پر اٹھانے کے لئے مسلم ممالک کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ اردگان نے صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعاون اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناءایرانی صدر احمدی نژاد نے عشائیے میں پاکستانی دانشوروں اور سیاستدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایسا محسوس کر رہا ہوں جیسے ایران میں ہوں۔ ایران اور پاکستان بھائی بھائی ہیں، جیسے پاکستان کو ایران کے حالات کی فکر ہے ہمیں بھی پاکستان کے حالات کی فکر ہے۔ ہماری کمزوری ہمارا نفاق ہے، امریکہ طاقتور نہیں ہے، پاکستان، افغانستان اور ایران اکٹھے ہوں تو کونسی طاقت ہے جو ہمارا مقابلہ کر سکے، کوشش کروں گا کہ پاکستان سے تعلقات کو آخری حد تک لے جاﺅں، ہم اپنی مشکلات پر قابو پا لیں گے ہم ایک ساتھ ہوں گے۔