• news

بھارتی لابی کی پاکستانی کھلاڑیوں کےخلاف سازشیں

مکرمی! 3 مارچ 2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ دراصل پاکستان کی سپورٹس پر حملہ تھا، پاکستانی عوام اپنے کھلاڑیوں کا مقابلہ غیرملکی ٹیموں سے مقامی میدانوں میں دیکھنے کیلئے غیرمعینہ مدت کیلئے محروم ہوگئے، جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اب ہم اپنے کھلاڑیوں کو لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں اِن ایکشن نہیں دیکھ سکتے بلکہ یہ مقابلے اب ڈھاکہ، کولمبو، دبئی، سڈنی اور لندن میں ہوتے ہیں اور ہم یہ مقابلے صرف ٹی وی پر ہی دیکھ سکتے ہیں مگر سازش کے تانے بانے جس طرح بنے جا رہے ہیں ،کچھ عرصہ بعد شاید یہ بھی ممکن نہ رہے اور ہمارے کھلاڑی اپنے وطن سے باہر بھی کھیلوں کی سرگرمیاں جاری نہ رکھ سکیں۔ بھارت کی لابی نے آج کل پاکستان کی سپورٹس کو ہدف بنا لیا ہے، سب سے پہلے پاکستان سے سارک گیمز کا ایونٹ چھینا گیا پھر ایشیا کپ اور آخر میں ورلڈکپ کرکٹ کی میزبانی کا شرف اس سے واپس لیا گیا۔بھارتی لابی کھیلوں کے میدان میں ہمارے خلاف کیا سازشیں کر رہی ہے، اس کی تازہ مثال پاکستان کیانڈر 19 بیس سال کی ٹیم اور تن سازی کی ٹیم جنہوں نے ایشین چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے بھارت جانا تھا مگر بھارتی حکومت نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے دینے سے انکار کر دیا اور کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔ ہمارے کھلاڑیوں کی محنت پر اوس پڑ گئی جو کئی مہینوں سے ان کھیلوں کی تیاری کر رہے تھے۔یہاں افسوس کا سب سے بڑا پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے آزاد میڈیا نے اتنی بڑی خبر کو رتی برابر اہمیت نہیں دی۔ پاکستان کی متعلقہ فیڈریشنوں نے بھی انٹرنیشنل سطح پر کوئی باضابطہ احتجاج ریکارڈ نہیں کرایا ،اس ناانصافی پر کسی سیاسی پارٹی نے میڈیا پر یا پارلیمنٹ میں اس واقعہ کی مذمت نہیں کی اور حکومت پاکستان نے بھی بھارتی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ پاکستان کے سابقہ کھلاڑیوں عمران خان، سرفراز نواز، عامر سہیل، اختر رسول اور قاسم ضیاءجو اب سیاست میں ہیں، سے اپیل کرتا ہوں کہ اس بڑے مسئلے کو اپنی اپنی سیاسی پارٹیوں میں اٹھائیں اور اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں زیربحث لائیں تاکہ پاکستان کا کھیلوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچ سکے۔
(ماجد نواز گولڑہمکہ کالونی گلبرگ III لاہور)

ای پیپر-دی نیشن