دال ساری کالی
کرپشن‘ منافقت کا ہوا بول بالا
کیسے کیسے لوگوں نے ملک آسنبھالا
اٹھ گئے رہبر باکردار تھے جتنے
پڑ گیا دیکھ آج لٹیروں سے پالا
کالا نہیں دال میں‘ دال ساری کالی
کی جس نے کالی‘ منہ اس کا کالا
مائل بہ خودکشی ہے معاشرہ یہ اپنا
ڈالے ہوئے گلے استروں کی مالا
الجھتے چلے گئے‘ سلجھنے کی بجائے ہم
بن دیا کس نے یہ اردگرد جالا
شب تاریک میں چمکے کوئی جگنو محسن
ہو امید سحر پیدا اور احساس اجالا
محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ 0331-6442093