اجمل قصاب کی پھانسی کی سیاسی اہمیت حکومت نے بی جے پی کا بڑا ہتھیار چھین لیا
لندن (بی بی سی) بھارت نے منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سزائے موت کے خلاف قراداد کی مخالفت کی۔ اس کے چند ہی گھنٹوں بعد اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی۔ ممبئی پر حملوں کی چوتھی برسی سے چار روز پہلے اجمل قصاب کی پھانسی کی سیاسی اور علامتی اہمیت ہے۔ حکومت بظاہر یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ بھارت ’سافٹ‘ سٹیٹ نہیں۔ ساتھ ہی اس نے بی جے پی سے اس کا سب سب سے بڑا ہتھیار بھی چھین لیا۔ گجرات میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہو رہے ہیں جہاں وزیراعلیٰ نریندر مودی سرحد پار سے دہشت گردی کے سوال پر تقریباً روزانہ وفاقی حکومت کو نشانہ بناتے ہیں۔ پارلیمنٹ اجلاس بھی شروع ہونے والا ہے جس میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ظاہر ہے قصاب کی پھانسی کا اس کوشش پر تو کوئی براہ راست اثر نہیں پڑے گا لیکن بدعنوانی پر بحث سے کچھ وقت کے لئے توجہ ضرور بٹے گی۔ پھانسی کے لئے اجمل قصاب کو پونا لے جانے اور وہاں دفنانے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ شاید یہ کہ وہاں پھانسی دینے کا انتظام تھا اور ممبئی کی آرتھر جیل روڈ میں نہیں۔ دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ 2008کے حملہ آوروں کو ممبئی کی مسلم تنظیموں نے اپنے کسی قبرستان میں دفنانے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے حملہ آوروں کی لاشیں مہینوں تک سرد خانے میں رکھی رہی ہیں۔ شاید حکومت اس مرتبہ ایسی صورت حال سے بچنا چاہتی تھیں۔ پاکستان کے ہائی کمیشن نے ابھی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا لیکن یہ بات انتہائی غیرمعمولی معلوم ہوتی ہے کہ کوئی بھی ہائی کمیشن حکومت کا کوئی مراسلے لینے سے انکار کر سکتا ہے۔ گذشتہ دو تین دنوں میں دو ایسے واقعات ہوئے جن کی وجہ اب سمجھ میں آتی ہے۔ پہلے تو وزیر داخلہ رحمن ملک کا دورہ ملتوی کیا گیا جو ویزا کے نئے نرم نظام کا باقاعدہ افتتاح کرنے کے لئے بھی آنے والے تھے پھر سلمان خورشید نے اپنا ایران کا دورہ ملتوی کردیا۔کہا جاتا ہے کہ ممبئی حملوں کی چوتھی برسی سے تین چار روز پہلے رحمن ملک کی میزبانی نہیں کرنا چاہتا تھا اور سلمان خورشید، وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے ایران کا دورہ کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ بھارت میں آخری مرتبہ 2004ءمیں دھنجے چیٹر جی مامی ایک شخص کو ریپ اور قتل کے کیس میں پھانسی دی گئی تھی اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اب فضل گرو کو بھی بلا تاخیر پھانسی دے دی جائے۔