لمبے ہاتھ اور زبان والا امریکہ گیس سمجھوتے پر اثر انداز نہیں ہو سکے گا : احمدی نژاد
اسلام آباد (جاوید صدیق) ایران کے صدر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا۔ دونوں ملکوں نے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت پاکستان کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ فرقہ وارانہ فسادات سے پاکستان کو کمزور کیا جا رہا ہے، مغربی دنیا پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتی ہے کہ بعض مغربی طاقتیں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ دہشتگردی کے پیچھے انہی کا ہاتھ ہے۔ یہاں ایرانی سفارتخانہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کے ہاتھ لمبے ہیں اور اس کی زبان بڑی لمبی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ امریکہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن سمجھوتہ پر اثر انداز نہیں ہوسکے گا۔ مجھے یقین ہے کہ 2014ءتک یہ منصوبہ مکمل ہوگا۔ ہم نے پائپ لائن ایران کی سرحد تک مکمل کرلی ہے اب پاکستان نے اپنی سرحد کے اندر گیس پائپ لائن بچھانی ہے۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن سمجھوتے کے لئے ایران اور کئی دوسرے ملک مالی امداد دینے کے لئے تیار ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات بہت قریبی اور برادرانہ ہیں ہم ایک ثقافت اور خطے کے لوگ ہیں پاکستان کے عوام بہادر اور باصلاحیت ہیں‘ اﷲ نے پاکستان کو باصلاحیت لوگوں‘ پہاڑوں دریا¶ں اور زرخیز زمین سے نوازا ہے پاکستان ایک طاقت ور ملک بن کر ابھرے گا۔ ایرانی صدر سے پوچھا گیا کہ اس وقت عالم اسلام فرقہ واریت اور اختلافات کی لپیٹ میں ہے تو یہ دونوں سازشوں کا کیسے مقابلہ کرے گا تو ایرانی صدر نے کہا کہ اگر مسلمان توحید کا پرچم اٹھا لیں اور پیغمبرﷺ کا راستہ اپنائیں تو تفرقہ بازی ختم ہوسکتی ہے۔ پاکستان ایران ترکی اور عرب ممالک متحد ہوکر امریکہ اور صہیونیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں احمدی نژاد نے کہا کہ عالم اسلام میں اس وقت تفرقہ بازی بیرونی طاقتیں پیدا کر رہی ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ اسرائیل ایران پر حملے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے کیا واقعی اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست اور ملک ہے اگر اس نے ایران پر حملہ کیا تو اسے پچھتانا پڑے گا اسرائیل کو معلوم ہے کہ ایران اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔ اس سوال پر کیا ایران حماس کو راکٹ دے رہا ہے جن سے وہ اسرائیل کو نشانہ بناتا ہے تو انہوں نے کہا کہ فلسطین کو اپنے دفاع کا حق ہے۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان میں اور اس خطے میں دہشت گردی کے واقعات لمبے ہاتھ اور لمبی زبان والوں کی کارستانی ہے۔ یہ لمبے ہاتھ اور زبان والے یہ کہہ کراس خطے میں آئے ہیں کہ وہ دہشت گردی ختم کریں گے لیکن دنیا جانتی ہے کہ جب سے یہ لمبے ہاتھ یہاں آئے ہیں اس خطے میں دہشت گردی بڑھ گئی ہے۔ پیغمبر اسلام نے قتل و غارت سے منع کیا تھا۔ ان کے دور میں اسلامی ریاست میں رہنے والے یہودیوں اور عیسائیوں کو ان کے عقیدے پر چلنے کی اجازت تھی آج اگر کوئی کسی کو عقیدہ کی بنیاد پر قتل کرتا ہے تو پیغمبر کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ پاکستان ایران اور افغانستان مل کر اس خطے میں دہشت گردی کو ختم کرسکتے ہیں۔ اسرائیل کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل کو ہمارے علاقے میں تیل اور دوسرے وسائل پر قبضہ جمانے کے لئے مسلط کیا گیا۔ اسرائیل کو حزب اﷲ، حماس اور جہاد اسلامی تینوں شکست دے سکتے ہیں اگر صرف مصر شام اور لبنان مل جائیں تو اسرائیل کا وجود مٹا سکتے ہیں اور اسلامی ملک مل کر اسرائیل کو ختم کرسکتے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ انتخابات کے ذریعے حل ہوسکتا ہے آج اگر وہاں انتخابات کرائے جائیں تو فلسطین کے حق میں نتائج نکلیں گے۔ ایرانی صدر سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو شکوہ ہے کہ بلوچستان میں بھارت مداخلت کر رہا ہے۔ ایران کیا کردار ادا کرسکتا ہے تو ایرانی صدر نے کہا کہ میں ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ ایران پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کرسکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں مل کر اپنے اختلافات طے کرسکتے ہیں۔ پاکستان ایران اور افغانستان مل کر خطے سے دہشت گردی کو ختم کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد (آن لائن/ نوائے وقت نیوز) ایرانی صدرمحمود احمدی نژاد نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان، افغانستان اور ایران کے علماءکا اجلاس بلایا جائے۔ افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی خطے کے تمام ممالک کی سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے۔ اسرائیل آج کا یزید ہے شام کے مسائل کا حل صاف وشفاف انتخابات ہیں۔ ہمارے نبی کریم ﷺ کا تعلق کسی فقہ سے نہ تھا بلکہ تمام انسانیت کے لئے رحمت تھے۔ ہمیںمسلمان بن کرسوچنا چاہیے۔ ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کیلئے آئے ایرانی صدرنے نجی ٹی وی کو انٹرویو مےں پاکستان میں گزشتہ روز کراچی اور راولپنڈی میں ہونیوالے بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ڈی ایٹ کانفرنس میں آنیوالے مہمانوں کی آمد کے دن پاکستان میں ہونےوالے دھماکے دشمنوں کی طرف سے واضح پیغام تھا کہ وہ پاکستان کوآگے نہیں بڑھنے دینگے لیکن انہوں نے امید ظاہرکی کہ پاکستانی عوام بہادری اوراتحاد سے دشمنوں کی سازش کوناکام بنائیںگے اورایران کے عوام پاکستانی بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں اور اس مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام کوتنہا نہیں چھوڑیںگے۔ مغربی طاقتیں پاکستان کو آگے بڑھتا دیکھنا نہیںچاہتیں بلکہ کچھ مغربی طاقتیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف بھی سازشیں کررہی ہیں۔ پاکستان، افغانستان اور ایران کے عوام کو مل بیٹھنا چاہیے اور تینوں ممالک کے علماءکرام کا ایک اجلاس بلانا چاہیے جس میں دہشتگردی کے خلاف مکمل موقف اختیار کرنا چاہیے کہ ہمیں ایک دوسرے کاقتل نہیںکرنا چاہیے ۔کشیدگی اور فتوﺅں کی بنیاد پر ہم اپنے آپ کوکمزور کررہے ہیں اور دشمن کومضبوط کررہے ہیں۔ ہم ایک اللہ، ایک نبی اور ایک قرآن کے ماننے والے ہیں۔ہمارے مشترکات زیادہ اور اختلافات کم ہیں۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ اسلام آباد میں اکٹھے ہونے والے 8 مسلم ممالک اگر یکجا ہو جائیں تو اپنے دشمنوں امریکہ اور مغرب کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ اوباما کی کامیابی ہماری کامیابی ہے۔در حقیقت اوباما کی کامیابی ہماری تباہی کی چابی ہے۔ اسلام محبت،بھائی چارہ، رواداری اور برداشت کا درس دیتا ہے یہی مسلمانوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ غلط پروپیگنڈہ ہے کہ اسلام جنگوں کے ذریعے پھیلا ہے، نبی کریم ﷺ نے0 7 غزوات میں حصہ لیا۔ ان میں 150 مسلمان شہید ہوئے اور 250 کے قریب دوسرے لوگ مارے گئے اس طرح ان جنگوں میں صرف 400 انسان مارے گئے جبکہ ہیروشیما پر امریکی حملے میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو مار دیا گیا۔ مجھے انقلاب سامنے نظر آ رہا ہے دنیا میں بے چینی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے ہاتھوں دنیا بھر کے لوگ مضطرب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب ہمارے ہی وسائل اور سرمائے کو ہمارے ہی خلاف استعمال کر رہاہے۔مسلمانوں کے وسائل کو ہی ان کی تباہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ آج پوری معیشت یہودیوں کے پنجے میں ہے مسلمان ممالک کو باہمی روابط کو فروغ دینا ہو گا۔ ایران اور پاکستان کے عوام میں گہری قربت پائی جاتی ہے ہمارے دکھ درد مشترکہ ہیں۔ایسے دوروں سے روابط کے فروغ میں مدد ملے گی۔ایرانی صدر نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ ، توحید اور انصاف کے علمبردار تھے۔وہ دنیا سے ظلم مٹانے آئے تھے اور انصاف کی بنیاد پر ہی دنیا خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ اسلام ناانصافی کی نفی کرتا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف سا زشوں کو سمجھنا ہو گا ہم تمام انبیائے کرام کی عزت اور تکریم کرتے ہیں جبکہ مغرب میں حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخیاں کی جا رہی ہیں۔مسلم ممالک کو مشترکہ سوچ اختیار کرنا ہو گی مغرب ہمارا سرمایہ ہمیں ہی لائنوں میں کھڑا کر کے قرضوں کی صورت میں دیتا ہے۔ ہم تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں۔نبی کریم ﷺ نے عرب اور عجم کے فرق کو ختم کیا۔ آج فلسطین امریکہ اور اسرائیل کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے۔ غزہ کے عوام اور مجاہدین صہیونیوں اور مغرب کا مقابلہ کر رہے ہیں اگر فلسطینی مسلمان اسرائیل کی مزاحمت نہ کرتے تو اسرائیل آج ایران اور پاکستان کی جانب پیش قدمی اور یہاں اپنے تسلط کو قائم کرنے کی کوشش کرتا۔ ایران میں انقلاب سے قبل امریکی تسلط کے دوران صرف 6 ملین بیرل تیل کی پیداوار تھی اور ساڑھے پانچ ملین تیل باہر چلا جاتا تھا جس کی وجہ سے ایرانی قوم غربت کا شکار تھی اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے تیل پر امریکی دسترس ختم ہوئی اور آج 4 ارب بیرل تیل نکالا جا رہا ہے جس میں دو ارب سے زائد بیرل تیل برآمد کیا جا رہا ہے۔