2018ءتک باہمی تجارت 500 ارب ڈالر کرنے کا معاہدہ‘ اقوام متحدہ کی طرز پر مسائل حل کریں گے : ڈی ایٹ اعلامیہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) آٹھ ترقی پذیر اسلامی ممالک کے سربراہوں نے ڈی 8 ممالک کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے تجارت میں اضافہ، نجی شعبے کے درمیان قریبی تعاون، ترجیحی تجارتی معاہدہ کو موثر بنانے، تجارتی اشیا کی نقل وحمل اور ویزا قواعد کو آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے ممالک میں بنکوں کے قیام، سرمایہ کاری کے مشترکہ منصوبوں کے آغاز، مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کے قیام، اسلامی بنکاری و سرمایہ کاری، علاقائی روابط، چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کو فروغ دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان، ترکی، انڈونیشیا، ایران، مصر، نائیجیریا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کے رہنماﺅں نے ایوان صدر میں ڈی 8 سربراہ اجلاس میں اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے خطاب میں کیا۔ ڈی ایٹ ممالک سربراہ کانفرنس کے چیئرمین صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں لازمی طور پر خودمختار ہونا پڑے گا، ڈی ایٹ ممالک کو اشیا، افراد اور سرمایہ کی آزادانہ ترسیل کی ضرورت ہے۔ اپنی اقدار اور پیغمبر اسلام کے لائے ہوئے مذہب کے لئے لڑتے رہیں گے۔ دہشت گردوں کو ان کے مذموم مقاصد کے لئے اسلام کو ہائی جیک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دہشت گردوں کو ان کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے اجلاس کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ ڈی ا یٹ ممالک کے سربراہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملہ کھلی دہشت گردی ہے۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس کا آغاز ہوا۔ کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہ اور نمائندے شریک ہوئے۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانہ بجا کر کیا گیا۔ نائیجیریا کے صدر نے ڈی ایٹ کانفرنس کی سربراہی پاکستان کو سونپی اور صدر آصف علی زرداری نے ڈی ایٹ کانفرنس کی چیئرمین شپ سنبھال لی۔ صدر زرداری نے کہا کہ 8 جمہوری حکومتیں ایک ساتھ ہیں مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔ پاکستان میں ڈی ایٹ کانفرنس کا انعقاد اعزاز ہے، ڈی ایٹ کانفرنس اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔ ہمیں لازمی طور پر خودمختار ہونا ہو گا، ہمیں معاشی ترقی کی طرف توجہ رکھنی ہو گی، ڈی ایٹ صرف 8 ممالک نہیں بلکہ آٹھ جمہوریتیں ہیں، آج 8جمہوری ریاستیں ایک جگہ ہیں، ڈی ایٹ ممالک کے تجارتی اور ترقیاتی بنک بھی قائم ہونے چاہئیں، ڈی ایٹ ممالک کو اشیا، افراد اور سرمائے کی آزادانہ ترسیل کی ضرورت ہے۔ مصر میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے، ڈی ایٹ میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ اپنے ایجنڈے پرکام کرے۔ پاکستان امن عمل کی حمایت کرتا رہے گا، پاکستانی معیشت کو ترقی کرنی چاہئے، فلسطین پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے تعلقات غیر معمولی ہیں، نجی شعبے کو آگے بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہم اپنی اقدار اور پیغمبر اسلام کے مذہب کے لئے لڑتے رہیں گے، اسلام کو ہائی جیک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم افغان امن و مفاہمت کے روڈ میپ کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ہر دن دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں، ملالہ یوسف زئی نے دہشت گردوں کو شکست دی، ملالہ یوسف زئی ہر بچی کی تعلیم کے حق کے لئے کھڑی ہوئی، دہشت گردوں کو مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، جمہوریت ہماری رگوں میں ہے، میری شریک حیات کو دہشت گردوں نے شہید کیا، ہم اپنی اقدار اور اپنے عظیم دین کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ڈی ایٹ کے سابق سربراہ کے شکرگزار ہیں۔ ڈی ایٹ قیادت درپیش مسائل کا ادراک رکھتی ہے۔ مسائل کے حل کے لئے جمہوریت پر ہی عمل پیرا ہیں، پاکستان میں عوام کے عزم سے جمہوریت کو فروغ ملا ہے۔ ترکی اور اس کے عوام کے شکرگزار ہیں۔ ترکی اور پاکستا ن کے عوام یک جان دو قالب ہیں۔ جمہوریت کے عمل میں رکن ممالک کے ساتھ ہیں۔ مصر میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے اور اس کےلئے مصری صدر محمد مرسی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالی کے فضل سے آج 8 مسلمان ریاستیں ایک ملک میں جمع ہیں یہاں جمع ہونے کا مقصد ڈی ایٹ ممالک کی خوشحالی کو یقینی بنانا ہے۔ معاشی مسائل سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی، اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کو فروغ دینا ہو گا۔ اتنی صلاحیت ہے کہ ڈی ایٹ ممالک اپنے ایجنڈا پر کام کر سکیں۔ معاشی جنگ جیتنے کے لئے تمام ممالک کے درمیان اشیا، افراد اور سرمائے کی آزادانہ ترسیل کی ضرورت ہے۔ ڈی ایٹ ایک ارب افراد کی خوشحالی کا پلیٹ فارم ہے۔ مستقبل میں نائیجیریا کے ساتھ تعلقات مضبوط ہونگے۔ اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ فلسطین کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پاکستان امن عمل کی حمایت کرتا رہے گا۔ اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں معاشی ترقی کی طرف توجہ رکھنا ہو گی۔ ملالہ یوسف زئی نے دہشت گردوں کو شکست دی۔ پاکستان ہر دن دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے۔ صدر آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی براداری کی حمایت حوصلہ افزا ہے۔ دہشت گردوں کو اپنا ایجنڈا مسلط کرنے دیں گے اور نہ ہی انہیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے دیں گے۔ اس سے قبل نائیجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو سال کے دوران رکن ممالک میں باہمی تعاون کو فروغ دیا گیا۔ ڈی ایٹ تنظیم کا مستقبل روشن ہے، پرائیویٹ سیکٹر ڈی ایٹ ممالک کی ترقی کے لئے نہایت اہم ہے۔ ڈی ایٹ ممالک کے درمیان تجارتی حجم کافی زیادہ ہو سکتا ہے۔ گذشتہ تین سال میں ڈی ایٹ ارکان نے تنظیم کو کافی مضبوط کیا۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ خطے کے تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کئے جانے چاہئیں۔ ڈی ایٹ رکن مالک کو ویزا عمل آسان بنانا چاہئے۔ جمہوریت اور معاشی ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے، تاجروں اور سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں۔ دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے اس سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ مصر کے نائب صدر محمود مکی نے کہا کہ آئندہ نسلوں کو روشن مستقبل دینے کے لئے معاشی ترقی ضروری ہے۔ عالمی حالات کے تناظر میں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ صدر زرداری پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے میزبانی پر شکر گزار ہیں۔ ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ دنیا میں انتہاپسندی اور ملکوں کی خودمختاری میں مداخلت بڑھ رہی ہے۔ فلسطین کی زمین کے اصل مالک فلسطینی ہیں۔ پائیدار امن اور ترقی سب کا حق ہے۔ باصلاحیت انسانی اور قدرتی ذرائع ہی ہماری دولت ہیں۔ غزہ کے عوام کو اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہے۔ ڈی ایٹ ممالک غیر منصفانہ عالمی نظام کا شکار ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام اور نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ ترقی کیلئے بامعنی اور بنیادی اقدامات کرنے ہونگے۔ ڈی ایٹ کانفرنس کے کامیاب انعقاد اور چیئرمین شپ کے لئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ قوموں اور ریاستوں کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ جارحیت اور طاقت انسانیت کے خلاف ہیں، بیت المقدس کے اصل مالک فلسطینی عوام ہیں ، کوئی بھی ان کو ان کے جائز حق سے محروم نہیں رکھ سکتا، غزہ کی عوام کو اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہے، دنیا میں انتہا پسندی اور ملکی خودمختاری میں مداخلت بڑھ رہی ہے۔ ڈی ایٹ ممالک غیر منصفانہ عالمی نظام کا شکار ہیں، ہر انسان کو ترقی، خوشحالی، امن اور تعلیم کا حق حاصل ہے، باصلاحیت انسانی اور قدرتی ذرائع ہماری دولت ہیں لیکن انہیں بہتر طور پر استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔ سرمایہ دارانہ اور نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ ہو رہا ہے، پائیدار امن اور ترقی سب کا حق ہے، بامعنی اور بنیادی اقدامات کرنا ہونگے تبھی جا کر دنیا میں مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کو انسانی حقوق کے حوالے سے ہد ف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کئی ممالک انسانی حقوق اور ملکوں کی خودمختاری کا احترام نہیں کر رہے، اکثر ممالک ایسے ہیں جہاں مذہبی اور لسانی فرقہ واریت موجود ہے۔ انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک میں غربت کی شرح کم ہو رہی ہے۔ پرامن اور خوشحال دنیا کے قیام کے لئے مل کر کوششیں کی جائیں۔ ڈی ایٹ ممالک میں غربت کی شرح کم ہو رہی ہے، پوری دنیا کو ماحولیات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ڈی ایٹ ممالک میں اپنی معیشت بہتر بنانے کی پوری صلاحیت ہے۔ رکن ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دیں ہم ترجیحی تجارت کے معاہدوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ڈی ا یٹ ممالک میں تجارتی حجم میں اضافے کی گنجائش ہے۔ کانفرنس کے سیکرٹری جنرل اور بنگلہ دیش کے نمائندے نے بھی خطاب میں پاکستان کی خدمات کو سراہا۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) آٹھ ترقی پذیر مسلم ممالک کی اقتصادی تعاون تنظیم ڈی 8-نے رکن ممالک کے درمیان باہمی روابط، تجارت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لئے چارٹر کی منظوری دی ہے، 8 ممالک بنگلہ دیش، مصر، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی نے ایک دستاویز پر دستخط کئے جن میں 2018ءتک باہمی تجارت 500 ارب ڈالر تک لے جانے کا روڈ میپ دیا گیا ہے۔ ڈی 8 چارٹر پر دستخط کی تقریب میں اجلاس میں شریک سربراہان مملکت وحکومت بھی موجود تھے۔ ڈی 8 چارٹر میں تنظیم کی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لئے اس کے مقاصد اور اصولوں کا تفصلی اور جامع انداز میں احاطہ کیاگیا ہے۔ چارٹر کے ذریعے پاکستان، مصر، ایران، ملائیشیا، ترکی، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور نائیجیریا پرمشتمل ڈی 8 تنظیم برائے اقتصادی تعاون کے رکن ممالک 1997ءمیں تنظیم کے قیام کے وقت اعلان استنبول میں بیان کردہ مقاصد اور اصولوں کی پیروی کا عزم ظاہرکیا۔ ڈی 8 نے اپنے عوام کی سماجی واقتصادی بہتری بالخصوص غربت کے خاتمے اور عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے اجتماعی کاوشیں بروئے کار لانے کا بھی عہد کیا گیا۔ ڈی 8 نے اپنے چارٹر کے ذریعے یونیورسل ممبرشپ، مشاورت، جوابدہی پر مبنی عالمی بین الاقوامی اقتصادی و مالیاتی نظام اور بین الاقوامی فیصلہ ساز اداروں میں ترقی پذیر ممالک کی مﺅثر شرکت کے لئے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ تنظیم نے علاقائی اقتصادی گروپوں سے استفادہ کرنے اور رکن ممالک کے مابین تعاون اور ان کی اجتماعی اقتصادی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے حوالے سے قریب تر اقتصادی تعاون کابھی فیصلہ کیا۔ ڈی 8 نے اتفاق کیا کہ اس چارٹر کی شقیں دوطرفہ اور کثیر الجہتی استحقاقات اور رکن ممالک کی وابستگیوں پر منفی اثر نہیں ڈالیں گی۔چارٹر میں تجارت، صنعت، مواصلات، اطلاعات، فنانس، مشترکہ سرمایہ کاری، کسٹم، انشورنس، زراعت، دیہی ترقی، توانائی، معدنیات، نقل و حمل، صحت، ماحولیات، سیاحت اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ رکنیت کے حوالے سے ارکان نے چارٹر کے ذریعے فیصلہ کیا کہ موجودہ ارکان بانی رکن ہوں گے جبکہ مزید ارکان بھی تنظیم میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔ ڈی 8 کے منشور میں آئندہ کے کام کے لئے تنظیم کے اصولوں کو بھی اجاگرکیاگیا۔ ڈی 8 چارٹر میں تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لئے تمام امور پر پالیسی اور رہنمائی کا فیصلہ کرنے، سربراہ اجلاس ہر دو سال میں ایک بار رکن ممالک میں باری باری منعقد کرنے، ایجنڈہ کی تیاری، سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریوں، سیکریٹریٹ کے قیام‘ نمائندگی، فیصلہ سازی، خارجہ تعلقات، تنازعات کے حل، بجٹ، رضاکارانہ مالی تعاون، مراعات، قانونی شقوں سمیت تنظیم کی مختلف سرگرمیوں، اصولوں اور مقاصد کا نہایت تفصیل کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں گلوبل ویژن 2012-2030ءمیں اچھے نظم و نسق، قانون کی حکمرانی مستحکم، اقتصادی پالیسیوں اور سیاسی استحکام کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ دریں اثناءڈی ایٹ کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایٹ ممالک اسلامی بنکاری سے بھرپور استفادہ کریں گے۔ اقتصادی ترقی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔ اقتصادی ترقی اور عوام کا معیار زندگی صرف جمہوریت سے ممکن ہے۔ کانفرنس میں امن، جمہوریت اور اعتدال پسندی کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ 35 نکاتی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے زراعت کو فروغ دیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی طرز پر مسائل کثیر القومی نظام کے تحت حل کئے جائیں گے۔ او آئی سی، ای سی او، آسیان، سارک اور عرب لیگ سے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ جمہوریت کے ذریعے امن اور خوشحالی کے موضوع کے انتخاب پر پاکستان کی تعریف کی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نجی شعبہ میں تعاون کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ صنعتی شعبے میں تعاون کے لئے مشترکہ منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ 8 ترقی پذیر اسلامی ممالک کے سربراہوں نے ایک ارب عوام کی اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے امن، جمہوریت، ترقی، مکالمے، یکجہتی، رواداری اور اعتدال پسندی کو بنیاد قرار دیا ہے۔ سربراہوں نے تنظیم کے مقاصد کے حصول کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دیرپا ترقی کے اصول کی بنیاد پر منصفانہ اور مساویانہ عالمی اقتصادی نظام کے حصول کیلئے مشاورت، رابطوں اور مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا اعادہ کیا اور کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجوں خصوصاً فوڈ سکیورٹی کے حصول، قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے اور اقتصادی ترقی کو کمزور کرنے والی ہر قسم کی انتہاءیسندی کے سدباب کیلئے یکجہتی کے ساتھ کام کریں گے۔ انہوں نے عالمی معیشت کو درپیش مشکلات کے پیش نظر ڈی ایٹ اور جی 20 ممالک کے درمیان قریبی اور بہتر رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے عوام کے روزگار پر منفی اقتصادی اقدامات کے مضمرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ اعلانِ اسلام آباد کے مطابق ڈی ایٹ کے سربراہوں نے اقتصادی بحران کے منفی اثرات کے سدباب کیلئے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون مزید مضبوط بنانے کا عزم کیا۔ عالمگیریت کے اثر اور معاشروں پر اس کے اثرات کے حوالے سے سربراہوں نے جمہوری اقدار، شراکت اور مکالمے کے ذریعے قومی ترقی کے حصول کا عزم کیا اور امن و ترقی کیلئے ٹھوس بنیاد قائم کرنے کی غرض سے جمہوریت اور بہتر اسلوب حکمرانی کے بارے میں بہترین طریقوں اور معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ معاشرے کے تمام طبقات خصوصاً نوجوانوں کیلئے ہنر سیکھنے کے یکساں مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ اعلانِ اسلام آباد میں توانائی کو اقتصادی ترقی کیلئے ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے اس شعبے میں تعاون کو مضبوط اور گہرا بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور استعداد بڑھانے، ٹیکنالوجی کی منتقلی، توانائی کے نئے وسائل کی تلاش، متبادل ایندھن کی ترقی اور پرامن مقاصد کیلئے ایٹمی توانائی کی پیداوار اور ترقی و تحقیق کیلئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس حوالے سے سربراہوں نے پاکستان کی جانب سے تعاون کا فریم ورک وضع کرنے کی خاطر پہلے توانائی فورم کی میزبانی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ڈی ایٹ روڈ میپ 2008-2018ءکے مقاصد کے حصول کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلانِ اسلام آباد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ خاص طور پر چھوٹے قرضوں کے فروغ کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے کاروبار کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے مربوط کوششیں کریں۔ تنظیم کے تمام رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلامی بینکاری کے فروغ کیلئے تعاون کریں اور دیگر علاقائی تنظیموں خصوصاً او آئی سی، ای سی او، آسیان، سارک اور عرب لیگ کے ساتھ سرگرمی کے ساتھ تعاون اور رابطہ رکھا جائے۔ رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ترجیحی تجارتی معاہدے پر جلد سے جلد عملدرآمد کیلئے مطلوبہ اقدامات کریں، جن ممالک نے ابھی تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے ان پر فوری طور پر ان معاہدوں کی توثیق کیلئے زور دیا گیا ہے۔ اعلان میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ نجی شعبے کو معاونت فراہم کریں اور تاجروں و کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈی ایٹ کی بزنس فورم ویب سائٹ کا موثر استعمال کریں۔ اعلان میں ای سی او اور او آئی سی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخطوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے جبکہ قومی سطح پر غذائی اشیا کی پیداوار میں خودکفالت اور خودانحصاری کے حصول کیلئے کوششیں تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اعلانِ اسلام آباد میں قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر فوڈ سکیورٹی کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ دیرپا زرعی ترقی کے فروغ کیلئے حکمت عملیاں وضع کریں اور زرعی مصنوعات کیلئے منصفانہ اور اوپن مارکیٹ کو یقینی بنانے کیلئے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ تمام رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈی ایٹ روڈ میپ کے مطابق مشترکہ منصوبوں کے ذریعے اقتصادی تعاون میں اضافہ کریں۔ انہوں نے آٹھویں سربراہ اجلاس کیلئے ”جمہوری شراکت داری برائے امن و ترقی“ کا موضوع منتخب کرنے اور سربراہ اجلاس کے موقع پر بزنس فورم، مرکزی بینکوں کے گورنرز کے اجلاس، تجارتی نمائش اور تجارتی اداروں کے سربراہوں کے پہلے اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کی تعریف کی۔ انہوں نے ڈی ایٹ سیکرٹریٹ ہیڈ کوارٹرز کیلئے نئی جگہ کی فراہمی پر ترک حکومت کو سراہا۔ انہوں نے ڈاکٹر سید علی محمد موسوی کو تنظیم کا نیا سیکرٹری جنرل مقرر ہونے پر مبارکباد دی اور سبکدوش ہونے والے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ڈبلیو اے پراتیکو کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ سربراہان نے نائجیریا کی جانب سے استنبول میں ڈی ایٹ تنظیم کیلئے مستقل نمائندے کے تقرر کا خیرمقدم کیا اور دیگر رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی اس کی پیروی کریں۔ انہوں نے آٹھویں سربراہ اجلاس کی میزبانی پر صدر آصف علی زرداری، حکومت اور پاکستانی عوام سے دلی تشکر کا اظہار کیا۔ تنظیم کا 9واں سربراہ اجلاس 2014ءمیں ترکی میں ہو گا۔