• news

کاش یہ خواب حقیقت بن جائیں !!

مکرمی !کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ شرخ خواندگی کے لحاظ سے ہمار املک دنیا کے پسماندہ ترین ممالک میں شامل ہوتا ہے ، اس کے باوجود ہم صرف اپنے بجٹ میں سےG.D.Pکا 2.06%فیصد تعلیم پر خرچ کررہے ہیں ، کم و بیش یہی حالت90کی دہائی میں رہی ہے ، ہمارے مفاد پرست حکمرانوں کی ترجیح ہمیشہ سے اپنے سیاسی مفادات ہی رہے ہیں اس کے برعکس ہمارے پڑوسی ملک10فیصد سے زائد تعلیم پر خرچ کررہے ہیں ۔ہمارا موجودہ تعلیمی نظام سے طلبا ءکی صلاحیتیں مسلسل مانند پڑتی جارہی ہیں ، کیرئیر پلاننگ کے بغیر یہ نظام تعلیم بیروزگاری میں اضافے کا بڑا سبب ہے ۔لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے تعلیم کا معیار بہتر کرنے کا کونسا پہلو نکلتا ہے ؟ کیا لیپ ٹاپ دینے سے بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا ؟ یہ دل بہلانے والی سرگرمیاں ہمارے ذہین طلبہ کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہیں ۔ مستقل بنیادوں پر کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی ، پاکستان کا شرخ خواندگی دس سال میں 90فیصد کیا جاسکتا ہے ، مگر اس کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ، دس سال میں ابتدائی درجے سے یونیورسٹی لیول تک کا نظام تعلیم تبدیل کردیا جائے ، طریق تدریس میں بنیادی تبدیلیاں کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میںجمہوری رویوں کو فروغ کو فروغ دیا جائے ، طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کیلئے Thinkingاور Understanding پر مشتمل علمی سرگرمیوں کا آغاز ابتدائی تدریس سے مڈل لیول تک ایک نظام کی شکل میں نافذ کردیا جائے ۔ہمارے طلبہ کو نظریہ پاکستان سے دور کیا جارہا ہے ، نام نہاد دانشوروں اور سیکولر عناصر نے نظریہ پاکستان کے تشخص کو مجروح کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ، نصاب میں بھی نظریہ پاکستان کو اس انداز میں پڑھایا جاتا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظریہ محض پاکستان بننے کیلئے تھا اب اسکی ضرورت نہیں ، نظریہ پاکستان کی ضرورت و اہمیت کی ہرسطح پر تعلیم کا حصہ بنایا جائے ، نصاب اور طریق تدریس میں ایسی انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت جن سے طلبہ میں عالمی زاویہ نظر اور استعداد کا فروغ ہو اور ان کی شخصیت جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پروان چڑھے ، ہر طرح کی مذہبی ، علاقائی ، لسانی ، طبقاتی اور فرقہ وارانہ تعصبات اور نفرتوں کو تعلیمی اداروں سے خارج کردیا جائے ۔ کاش یہ خواب حقیقت بن پائیں !! طلبہ کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں
(رضی طاہر)

ای پیپر-دی نیشن