• news

یوم عاشور لاہور سمیت ملک بھر میں مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا

لاہور / اسلام آباد/ فیصل آباد (خصوصی نامہ نگار/ نامہ نگار/ نمائندگان) لاہور سمیت ملک بھر میں یوم عاشور اتوار کے روز مذہبی عقیدت و احترام کیساتھ منایاگیا اور نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ اور ان کے شہید ساتھیوںکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا جبکہ اس سلسلے میں ملک بھر میں شبیہہ علم، ذوالجناح اور تعزیہ کے جلوس نکالے گئے، مجالس عزا میں علماءاور ذاکرین نے شہداءکربلا کو خراج عقیدت پیش کیا اور فلسفہ شہادت اور واقعہ کربلاء کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی۔ لاہور میں نویں محرم کی شب قدیمی نثار حویلی سے برآمد ہونے والا ذوالجناح کا مرکزی جلوس اپنے مقررہ راستوں اندرون موچی گیٹ، بازار حکیماں، مسجد وزیر خان ، رنگ محل چوک، سنہری مسجد، سوہا بازار، گمٹی بازار ، پانی والا تالاب سے ہوتا ہوا اگلی شب کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا جہاں مجلس شام غریباں برپا کی گئی۔ قبل ازیں رنگ محل چوک (سنہری مسجد) پہنچ کر جلوس کے شرکاءنے نماز ظہرین بھی ادا کی۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کے علاوہ عزادار تنظمیوں کی جانب سے رضاکاروںکو سکیورٹی کے لئے خصوصی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔ مختلف تنظیموں کی جانب سے دودھ، شربت اور پانی کی سبیلیں لگائی گئی تھیں جبکہ شرکاءجلوس میں مختلف مقامات پر لنگر بھی تقسیم کیا جاتا رہا۔ فیصل آباد، شیخوپورہ، قصور، گوجرانوالہ، ننکانہ صاحب، حافظ آباد، سانگلہ ہل، سرگودھا، سیالکوٹ، جھنگ، آزاد جموں کشمیر، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا اور مختلف مقامات پر ہزاروں مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا اور ذوالجناح اور تعزیہ کے جلوس نکالے گئے، موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ نارووال میں جلوس کے دوران ایک عزا دار دل کا دورہ پڑنے سے دم توڑ گیا۔ فیصل آباد میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ یوم عاشور کے سلسلہ میں 20 مجالس منعقد ہوئیں اور 141جلوس اور تعزئیے نکالے گئے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شہر میں تعزیہ اور ذوالجناح کے تین ، تین جلوس نکالے گئے۔ تعزیہ کا پہلا جلوس وارڈ نمبر1شاہراہ فاروق اعظم ؓ سے شروع ہو کر جب ڈاکخانہ روڈ پر پہنچا تو یہاں پر سید نقی شاہ کی رہائشگاہ سے ذوالجناح برآمد ہو نے پر زنجیر زنی کی گئی۔ تعزیہ کا دوسرا جلوس محلہ حسین پورہ سے اور تیسرا دربار روڈ سے نکالا گیا۔ یہ تمام جلوس بعد ازاں فوارہ چوک جمع ہوئے جہاں شام غریباں منعقد ہوئی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق مرکزی ذوالجناح کا جلوس گلستان زہرا سے برآمد ہوا اور رات 8 بجے امام بارگاہ جنڈیالہ روڈ قبرستان پر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس میں شریک ہزاروں عزاداروں نے ماتم ، زنجیر زنی اور سینہ کوبی کی اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ شمع چوک میں نماز ظہرین ادا کی گئی۔ شہر میں سخت سکیورٹی انتظامات کے باعث کرفیو کا سماں رہا اس دوران ڈبل سواری پر پابندی کو یقینی بنانے کیلئے سینکڑوں موٹر سائیکلوں کو تھانوں میں بند کردیا گیا۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت اور نامہ نگار کے مطابق ضلع مےں 10محرم الحرام کو 0 مجالس اور 25جلوس نکالے گئے جن کی سکےورٹی کے انتظامات ڈی آئی جی ذوالفقار علی چےمہ آر پی او شےخوپورہ رےنج نے چےک کئے۔ مجالس اور جلوس کے دوران سکےورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ ضلع بھر مےں نکالے گئے جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے پُرامن طرےقہ سے اختتام پذےر ہوئے۔ سکےورٹی ہائی الرٹ رہی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق یوم عاشورہ کے سلسلے میں 103 چھوٹے بڑے ماتمی جلوس نکالے گئے اور85 مجالس عزاءمنعقد ہوئےں۔ مرکزی اور قدیمی جلوس امام بارگاہ گلستان معرفت سے صبح 10 بجے برآمد ہوا جو اپنے مقررہ روٹس سے ہو تا ہوا واپس اسی امام بارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا جبکہ گھنٹہ گھر سے برآمد ہو نے والا جلوس بھی اپنے مقررہ روٹس سے ہو تا ہوا واپس مرکزی امام بارگاہ کھیالی پہنچ کر اختتام پذیر ہوا ۔ذوالجناح کی برآمدگی سے قبل مجلس عزا منعقد ہوئی۔اس دوران اس ذوالجناح جلوس مےں عزا دار زنجیر زنی کے ساتھ ماتم کرتے رہے اورننھے عزا دار وں نے بھی زنجیر زنی کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ علاوہ ازیں ماتم کے دوران زنجیر زنی کرنے والے 50زائد عزا دار زخمی ہو گئے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق ضلع میں 207جلوس اور 619مجالس منعقد ہوئیں جس کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ علاوہ ازیں قومی رضاکاروں اور سول ڈیفنس کے ملازمان محرم الحرام کے موقع پر ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے۔ سانگلا ہل کے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تعزئیے کا جلوس مرکزی امام بارگاہ سے نکالا گیا، جلوس حمید نظامی روڈ، مین بازار اور کمیٹی بازار سے گزرتا ہوا مغل چوک میں اختتام پذیر ہوا۔ علاوہ ازیں پولےس و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ےوم عاشور کے موقع پر لاہور سمےت صوبہ بھر مےں سکیورٹی ہائی الرٹ اور فول پروف انتظامات کئے تھے۔ مجالس اورامام بار گا ہو ں مےں پولےس کی بھاری نفر ی تعینات تھی۔ حساس اضلاع لاہور، راولپنڈی، ملتان، جھنگ، سرگودھا، فیصل آباد، وہاڑی، بہاولپور مےں حساس مقامات کو کیٹگری اے، بی اور سی میں تقسیم کیا گیا تھا۔ حساس اضلاع اور مقامات پر رینجر تعےنات تھی اور فوج کے خصوصی دستے بھی سٹےنڈ بائی تھے۔ مجالس کے مقامات اور جلوسوںکے روٹس کے راستوں پر خاردار دار تارےں اور رکاوٹےں لگائی گئی تھےں۔ اے پی پی کے مطابق لاہور میں وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شرےف خود مجالس اور جلوسوں کی سکےورٹی اور عزاداروں کو دی جانےوالی سہولےات کی لمحہ بہ لمحہ مانےٹرنگ کیساتھ ہداےات جاری کرتے رہے۔ پنجاب کے دےگر ڈوےژن، ضلعی اور تحصےل سطح پر قائم کنٹرول روم مرکزی کنٹرول روم سے رابطہ مےں رہے۔

ای پیپر-دی نیشن